اس جدید دور میں ماہرین مختلف کاموں کے لیے متعدد روبوٹس تیار کرچکے ہیں۔ اس ضمن میں سا ئنس دانوں نے ڈاک ٹکٹ کی جسامت والا ایک روبوٹ تیار کیا ہے جو برقی مقناطیسی قوت سے اپنے جسم سے 70 گنا زائد جسامت فی سیکنڈ کی رفتار سے طے کرسکتا ہے۔
یہ روبوٹ جست بھرتا، تیرتا ہے اور گھوم سکتا ہے۔ یہ جسم کے اندر ادویہ پہنچانے اور انسانی جسم میں دیگر اہم امور انجام دے سکتا ہے۔ آسٹریا میں واقع جوہانس کیپلریونیورسٹی کے وابستہ ڈاکٹر مارٹین کیلٹن کے مطابق یہ بہت ہی تیزرفتار روبوٹ ہے، جس کی سرعت حیران کن ہے۔
یہ ربڑنما مٹیریئل اور مقناطیسی فیلڈ کے تحت کام کرتا ہے۔ لچکدار ربڑ نما مادّے سےبنایا گیا ہے۔ روبوٹ یو کی شکل میں دکھائی دیتا ہے۔ اس میں باریک دھاتی تار گزر رہے ہیں۔ جب جب تاروں کی بجلی روبوٹ کے مقناطیسی میدان سے عمل پذیر ہوتی ہے تو روبوٹ میں حرکت پیدا ہوتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بجلی فراہم کرنے والی ننھی منی بیٹری روبوٹ پر ہی لگائی گئی ہے۔ اس کے بعد سائنسدانوں نے ایل اور یو شکل کے دو روبوٹ بنائے ہیں۔
اس کے لیے فطرت کے کچھ جانوروں کو دیکھا گیا اور یوں آری کے دانتوں کی طرح شکل ڈھالی گئی۔ اسی اختراع کی وجہ سے روبوٹ اب کاغذ، فرش اور ربڑ وغیرہ پر چل سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دائرے میں گھوم سکتا ہے، پانی میں تیرتا ہے اور چھوٹی رکاوٹیں بھی عبور کرسکتا ہے۔
یہاں تک کہ کچھ سامان بھی اُٹھا سکتا ہے اور اپنے جیسے روبوٹ سے 17 گنا زائد وزن بھی برداشت کر لیتا ہے۔ فی الحال اپنی مکمل بیٹری کی بدولت یہ نصف گھنٹے تک چل سکتا ہے۔ اگلے مرحلے میں روبوٹ کو مزید ذہین اور خود کار بنایا جائے گا۔