کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ کیا عمران خان چاہتے ہیں کہ پاکستان دیوالیہ ہوجائے، کیا شوکت ترین چاہتے ہیں کہ پروگرام خراب ہوجائے؟ ، یہ اس کوjustify کرتے ہیں، اسد عمر کو خاموش ہونا چاہئے، پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہئے قوم سے معافی مانگنی چاہئے ، آج پاکستان کا جب IMF پروگرام منظور ہوا تو دنیا کے ہر ملک نے ووٹ دیا، صرف ایک ملک ہندوستان نے ہمیں ووٹ نہیں دیا،،مفتاح اسماعیل کا پروگرام تو نہیں ہے پاکستان کا پروگرام ہے، صرف ایک ہی پارٹی ہے جو چاہ رہی ہے پروگرام نہ ہوجائے،مجھے یقین ہے کہ ڈار صاحب اور نواز شریف صاحب دونوں خوش ہیں، اگر ڈار صاحب مجھ سے خوش نہیں بھی ہوئے تو خدانخواستہ ڈار صاحب پاکستان کے خلاف کبھی بھی کوئی کام نہیں کریں گے،ماہرین معیشت اکبر زیدی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئی ایم ایف کہتا کہ ہم پیسے نہیں دے سکتے تو میں یقین سے کہتا ہوں ہم ڈیفالٹ کی طرف چلے جاتے ،ماہرمعیشت یوسف نذر نے کہا کہ آئی ایم ایف کو بھی پتا ہے کہ پاکستان میں بہت سنگین سیلاب آیا ہے اور وہ ضرور مدد کریں گے۔ شوکت ترین نے آپ سے معافی کا مطالبہ کیا ہے کے سوال پر وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ شرم سے عاری بات ہے، انہوں نے بہت ہی اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے، ریکارڈنگ آچکی ہے شوکت ترین نے کہا، محسن لغاری نے پوچھا کیا یہ اسٹیٹ کے حق میں ہے یا خلاف ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ کے خلاف ہے لیکن عمران خان کا پولیٹیکل بیانیہ ہے، کیس ہے، جب تیمور جھگڑا سے انہوں نے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت کو بلیک میل کررہے ہیں لیکن ہم پیسے نہیں چھوڑیں گے، پھر شوکت ترین نے گالیاں دیں کہ یہ ہوجائے گا وہ ہوجائے گا، شوکت ترین صاحب جھوٹ بول رہے ہیں، پچاس سال کا ایک لمبا کیریئر تھا اتنا اچھا نیک نامی تھا اور انہوں نے اپنا یہ حال کیا ہے، جھوٹ پر جھوٹ اور اب ملک کے خلاف کام کررہے ہیں، آج پاکستان کا جب یہ پروگرام منظور ہوا تو دنیا کے ہر ملک نے ووٹ دیا، صرف ایک ملک ہندوستان نے ہمیں ووٹ نہیں دیا، پاکستان کا ہر شخص یہ چاہتا تھا کہ یہ پروگرام ہوجائے، صرف شوکت ترین، عمران خان اور تیمور جھگڑا وہ دوسری طرف کھڑے تھے، آج یہ کس کے ساتھ کھڑے ہیں خود معلوم کرلیں۔ اگر ایک آدمی جھوٹ بول رہا ہو، جب سامنے ٹیپ آگئی اس کے بعد چپ رہنا چاہئے، ان کوشرم آنی چاہئے، عمران خان یہ لوگ کس قسم کی سیاست کررہے ہیں، کس نچلے درجے کی سیاست کررہے ہیں انہیں شرم آنی چاہئے، اس پر میں کیا بولوں کیا ریکارڈنگ سامنے نہیں آگئی ہے، اس میں کیا خود نہیں کہا کہ ہم بلیک میل کررہے ہیں، کیا شوکت ترین نے یہ نہیں کہا کہ انہیں آئی ایم ایف سے پتا چلا ہے کہ ان کا پروگرام کیا ہو، کیا یہ خط دو دن بعد نہیں لکھ سکتے تھے، کیا دس دن پہلے خط نہیں لکھ سکتے تھے، ایسی کیا بات ہوئی، آج جب میرے پاس یہ آئے ہیں تو میں نے کہا کوئی سیاست کی بات نہیں کرتے چلو یہ بات کرتے ہیں، مجھے یہ کہہ کر گئے کہ ہم نے کسی آئی ایم ایف کو خط نہیں لکھا ہے، آئی ایم ایف کو خط نہیں بھیجا ہے، ایک منٹ بعد یہ ریکارڈنگ سامنے آگئی کہ میں تو آئی ایم ایف کے نمبر ٹو کو جانتا ہوں میں اس سے انفارمیشن لیتا رہتا ہوں، میں نے اس کو سب سے پہلے بھیجا ہے، مجھے تو پتا تھی، جب آیا تھا اس کے ایک گھنٹے کے اندر آئی ایم ایف کے پاس آگیا تھا، ہوسکتا ہے مجھ سے پہلے ہی پہنچ گیا ہو لیکن میں نے ایک گھنٹے بعد چیک کروایا تو آئی ایم ایف کے پاس آچکا تھا، یہ آپ کے جرنلسٹ دوستوں نے کہا ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جھگڑا صاحب آئے میں نے کہا کہ سیاست کی بات چھوڑ دیں، چلیں آجایئے کیا بات کرنی ہے، انہوں نے کہا کہ آپ نے ہم کو جو پیسے دیئے ہیں وہ ناکافی ہیں تنخواہوں کیلئے، ہم نے کہا کہ بھائی ہم آپ سے پوچھ رہے ہیں آپ نے کتنے لوگ رکھ لیے ہیں، جب قبائلی علاقوں کا انضمام ہوا تو وہاں پر 34ہزار 500لوگ کام کرتے تھے۔