• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

300 یونٹ تک بجلی سستی، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے خاتمے سے 75 فیصد صارفین مستفید ہونگے، وزیراعظم، 10 ہزار میگاواٹ شمسی و پون توانائی کے منصوبے منظور

اسلام آباد(خبرایجنسی، مانیٹرنگ نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے بلوں میں 300 یونٹس تک فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ75 فیصد صارفین مستفید ہونگے.

 10ہزار میگاواٹ تک شمسی و پون بجلی پیدا کریں گے جس سے زراعت، صنعت سمیت دیگر شعبوں کو سستی بجلی فراہم کی جائے گی، عمران جیسا جھوٹا ،مکار اور ملک دشمن آج تک پیدا نہیں ہوا، اسے ایک ادارےنے پالا، مگر اس نے اداروں کو تقسیم کرنے کی بات کی.

چیئرمین پی ٹی آئی چاہتا تھاکہ ملک ڈیفالٹ کرجائے، خیبرپختونخوا حکومت کاخط آئی ایم ایف کو مل گیا، پنجاب کا باقی تھا انکی آڈیو لیک ہوگئی، اگر کہیں بھی زیادتی یا کرپشن مجھ پر ثابت ہو تو مجھے پھانسی دی جائے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلبہ کے تعلیمی مستقبل کو بچانے کے لیے مراعاتی پیکیج تیار کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

جمعرات کو پاکستان مسلم لیگ (ن)کے اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو شروع میں پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوا.

 یہ تکلیف دہ حقیقت ہے،فیول ایڈجسٹمنٹ چارج (ایف اے سی)کی وجہ سے عام آدمی کے طوطے اڑ گئے اور میں نے اس پر لڑائی کی اور کہا کہ کہ ہمیں یہ کرنا ہے تو جاکر کہیں اور بیٹھ جاتے ہیں لیکن عرق ریزی کی اور کوشش کی، پہلے مرحلے میں 200 یونٹ والوں کو استثنیٰ دیاجو 21ارب روپے تھی.

 یہ صرف 48 یا 52 فیصد صارفین تھے تاہم میں نے کہا کہ 300 یونٹ تک استثنیٰ دیں گے تو بات بنے گی، 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ چارج سے استثنیٰ ملے گا، اس سے مراد ہے 75 فیصد صارفین کو مکمل طور پر استثنیٰ مل گیا.

ڈرائیوروں کے بل بھی 18 اور20 ہزار آگئے وہ کہاں سے ادا کرتے، وہ سڑکوں پر آتے تو کیا ہوتا اور سڑکوں پر آنا ان کا بجا تھا، ہمیں حکومت سنبھالے 4 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور یہ ایک مخلوط حکومت ہے جو پاکستان بھر کی نمائندہ سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے، جب ہم یہ ذمہ داری سنبھالی اور قائد نواز شریف اور دیگر اتحادی جماعتوں کے زعما نے مجھے اس مقصد کیلئے منتخب کیا تو مجھے صورت حال کی ترشی، سختی اور معاشی تباہی کا اندازہ تھا اور ہم نے ذمہ داری قبول کی کہ ہم مل کر پاکستان کو اس معاشی تباہی سے بچانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ اس حکومت نے تمام جماعتوں کا حصہ شامل ہے اور ہم نے اپنے سفر کا آغاز کیا مگر سر منڈھاتے اولے پڑے، دنیا میں تیل اور پیٹرول کی قیمتیں اس وقت آسمان سے باتیں کر رہی تھیں.

 120 ڈالر فی بیرل سے بھی بڑھ گئی تھیں، جس کی مثال نہیں ملتی، جانے والی حکومت نے ہمارے لیے ایک گڑھا کھود دیا تھا تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری، تیل کی قیمت دنیا میں آسمان سے باتیں کر رہی ہو تاہم پاکستان میں نالائق حکومت نے اپنے پونے چار سال میں رتی برابر بھی عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے کی کوشش نہیں کی لیکن اس حکومت نے جانے سے پہلے جب ان کا شک یقین میں بدل گیا کہ اب ان کی چھٹی ہوجائے گی تو وزیراعظم ہاس میں بیٹھے ایک افسر نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ آپ فورا تیل کی قیمتیں کم کردیں۔

وزیر اعظم نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مشورہ ملا تو اس نے فوراً پیغام رساں کے ذریعے اس وقت کے وزیر خزانہ کو پیغام بھیجا کہ ہمیں قیمتیں کم کرنی چاہیے لیکن وزیرخزانہ نے منع کیا جبکہ 20 ہزار ارب کے قرضے لیے گئے جو پاکستان کی تاریخ کا 80 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمت یکایک کم کرکے نہ صرف یہ گڑھا کھودا بلکہ پاکستان کے عوام کو معاشی تباہی کے دہانے دھکیل دیا.

 آئی ایم ایف کا معاہدہ انہوں نے کیا لیکن اس کا پارہ پارہ کیا اور جب ہم نے حکومت سنبھالی تو مشکلات ہی مشکلات تھیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کا معاہدہ رک چکا تھا اور ہمیں بتایا کہ شرطیں پوری کریں اور وہ ٹیکسز لگائیں جو پچھلی حکومت نے ہم سے معاہدہ کیا تھا، پھر ہم آپ سے بات کریں گے ورنہ بات نہیں ہوسکتی.

 نواز شریف کے دور میں چینی 52 روپے کلو تھی اور پھر وقت آیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں چینی 100 روپے عبور کر گئی، انہوں نے منصوبہ بنایا اور پہلے چینی برآمد کی کہ ہمارے پاس چینی کے وافر ذخائر ہیں اور ساتھ ہی سبسڈی دی حالانکہ سبسڈی دینے کا کوئی جواز نہیں تھا کیونکہ روپیہ اپنی قدر کھو رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایک وقت آگیا کہ جب ڈالر کے مقابلے میں روپیہ نیچے جارہا تھا تو 100 روپے کے مقابلے میں 120 روپے مل رہے تھے، اس منافع کے ساتھ سبسڈی بھی مل رہی تھی۔

انہوں نے کہاکہ انہوں نے پاکستان کے اربوں روپے سبسڈی کے نام پر ہڑپ کیے اور دوسری طرف ڈالر کی قیمت بڑھنے سے منافع بھی ان کی جیبوں میں گیا۔سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسی طرح گندم بھی برآمد کی پھر درآمد کرکے تباہی پھیلا دی۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ کے زمانے میں مارکیٹ میں گیس 4 ڈالر فی یونٹ تھی، جس سے ہمارے بجلی کے پلانٹ اور کارخانے چلتے ہیں لیکن انہوں نے نہیں خریدی۔

 انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے اپنے دور میں قطر سے حکومت سے حکومت کا 13 فیصد پر معاہدہ کیا اور بہت اچھے داموں اور شرائط پر طویل مدتی معاہدہ ہوا۔شہباز شریف نے کہا کہ2021 میں دوبارہ معاہدہ ہوا جو 10 سال کا معاہدہ تھا اور قطر نے 10 فیصد پر گیس دی۔

اہم خبریں سے مزید