• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمافاطمہ

گھر کی خوبصورتی کو مزید دو چند اور دل کش بنانے کے لیے پردوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ حسین ودیدہ زیب پردے گھر کی جاذبیت کو اُجاگر کرتے ہیں۔ پردے جہاں گھرکی اہم ضرورت ہیں وہیں گھر میں خوب صورت کا احساس بھی اُجاگر کرتے ہیں۔ اور اب ان کو باقاعدہ آرائشی اشیا ء میں شمار کیا جانے لگا ہے ،کیوں کہ گھر کو دیدہ زیب بنانے کے لیے پردوں کا استعمال ہر کونے کے لیے ضروری سمجھا جانے لگا ہے۔

اس سے کمرے کی خوب صورتی میں بھی واضح فرق پڑتا ہے۔ ان کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ گرد و غبار اور سورج کی تپش کو بھی گھر کے اندر آنے سے روکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پردوں کے بغیر گھر کی آرائش نا مکمل تصور کی جاتی ہے۔ بلکہ اب تو ان کا استعمال دروازے اور کھڑکیوں سے بھی آگے بڑھ چکا ہے۔ دیواروں کو خوبصورت ظاہر کرنے اور گھر کی دلکشی میں اضافے کے لئے مختلف انداز میں سادہ دیوار پر دو طرفہ پردے بھی لگائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اب کچن یہاں تک کہ باتھ روم میں بھی پردے کا استعمال وہاں کی خوبصورتی میں اضافہ کر دیتا ہے۔

پردوں کو دو قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ نرم اور سخت، نرم قسم کے پردوں کی تیاری میں ہلکی اور نرم اشیاء مثلاً ریشمی، سوتی یا جالی دار ہر طرح کا کپڑا استعمال ہوتا ہے۔ جب کہ سخت قسم کے پردے پلاسٹک، لکڑی اور بیڈ موتی وغیرہ پروکر لڑیوں کی شکل کا پردہ اور اسی طرح کی دوسری اشیاء کی مدد سے تیار کئے جاتے ہیں۔ سخت قسم کے پردے یعنی پلاسٹک اور دھات کے پردے”بلائنڈز“ کہلاتے ہیں۔ یہ زیادہ دفاتر میں استعمال ہوتے ہیں، کیوں یہ جلد میلے نہیں ہوتے۔ لیکن ا ب ان کا استعمال گھروں میں بھی ہونے لگا ہے۔ ان کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ پائیدار ہوتے ہیں۔

پردے کا استعمال گھروں میں عمومی طور پر روشنی سے بچاؤ اور گھر کی خوبصورتی کو قائم کرنے کے لئے کیا جاتا ہے، یہ سورج کی شعاعوں اور تپش سے بچاتا ہے اور کمرے میں اندھیرا کرنے کے کام آتا ہے۔ کھڑکیوں کے لیے ہمیشہ بھاری پردے ڈالنے چاہیں۔ اور ان کو کھڑکیوں سے تھوڑ اقر یب ہی لگائیں، تا کہ وہ روشنی کو آسانی سے روک سکیں۔ بیڈروم اور ڈرائنگ روم میں وسیع پردے بھی اچھے لگتے ہیں۔ کمرے کو آرام دے اور پر سکون بنانے کے لیے کپڑے کی اچھی قسم کا انتخاب کریں۔ 

اگر کوئی مخصوص ڈیزائن بنوانا چاہتی ہیں تو کسی ڈیزائنز سے ڈیزائن بنو کر چھپائی کروا سکتی ہیں ۔پردوں کے ڈیزائن میں روز بروز نئی نئی جدتیں سامنے آرہی ہیں۔ ان کا ڈیزائن منتخب کرتے وقت چند باتوں کو ذہن میں لازمی رکھیں۔ مثلا ً: کمرے کا سائز ،چھت کی اونچائی ،کمرے کی چوڑائی اور لمبائی۔اگر آپ کے کمرے کا سائز مناسب اور سامان زیادہ ہے تو کمرہ چھوٹا لگے گا ایسے کمروں کے لیے ہلکے رنگ کے اور چھوٹے ڈیزائن کے پردے بنوائیں۔ لیکن اگر آپ کا بیڈروم بڑا ہے اور سامان کم ہے، جس کی وجہ سے کمرہ خالی اور بڑ ابڑا محسوس ہورہا ہے تو گہرے اور شوخ رنگ کے بڑے بڑے پھولوں والے ڈیزائن کے پردے بنوائیں یہ کمرے کے خالی پن کو دور کر دیں گے۔

اگر آپ کے کمرے کی چھت اونچی ہے تو اُس کے لیے دبیز کپڑے کا پردہ بہتر رہے گا اور اگر نیچی ہے تو باریک کپڑے کا پردہ بہتر رہے گا۔ کمرے میں سامان کم ہونے کی صورت میں پردوں کو کھڑکی کی اوپری حد سے زمین تک لگائیں۔آپ کھڑکی کو بطور ’’فیچرونڈو ‘‘ بھی استعمال کرسکتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کھڑکی کے آس پاس کا حصہ اچھی طر ح سجا یا جائیں۔

مثال کے طور پر کوئی گلدان یا لیمپ رکھ دیں یا اس کے پاس دیوان پر خوب صورت سی پینٹنگ لگا لیں۔ کمرے میں موجود دیگر آرائش وغیرہ کی تعداداور سائز وغیرہ بھی پردوں کے انتخاب میں اہمیت رکھتے ہیں۔ اگر کمرے میں بھاری اور گہرے رنگوں کا سامان موجود ہے تو ہلکے رنگوں کے پردوں کے ذریعے ماحول کے تناؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔ نرم و نازک نقش و نگار کے پردے بھی ایسی جگہوں کو خوب صورت تاثر دیتے ہیں۔