پیرس (اے ایف پی ) پاکستان میں ہونے والی موسمی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کے مرتب ہونے والے اثرات بدترین ہونے کے باوجود پوری دنیا کی سمت غلط ہے، لوگ پٹرول اور ڈیزل کا استعمال ترک کرنے پر آمادہ نہیں ہیں ۔ انہیں اس ایندھن کے استعمال کی لت پڑی ہوئی ہے.
اقوام متحدہ نے اپنے ایک جائزے میں بتایا ہے کہ کرہ ارض سے گرمی کا اخراج اپنی بلند ترین سطح پر ہے، کورونا وائرس پھیلنے کے بعد اب اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہونے لگے ہیں ۔
پاکستان کو اپنی تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا ہے ۔ شدید گرمی کی لہر نے چین میں فصلوں اور پیداوار کو متاثر کیا ہے ۔ دنیا نے اگر کاربن کے اخراج پر قابو نہ پایا تو پوری دنیا بدترین موسمی اڑانے کی زد میں آجائے گی۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر دنیا کو منفی موسمی اثرات سے بچانا ہے تو دنیا کو کاربن کے پھیلاؤ سے بچانا ہوگا ۔ ورنہ سیلاب خشک سالی شدید گرمی ، طوفان اور جنگل کی آگ کے واقعات بد سے بد تر ہوتے چلے جائیں گے
۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ایٹوینو گٹریز نے گزشتہ ماہ خبر دار کیا تھا کہ خشک سالی قرن افریکا کو اپنی گرفت میں لے رہی ہے ۔ جس سے سنگین قلت سنگین شکل اختیار کر جائے گی ۔ جہاں خشک سالی اپنے پانچویں سال میں داخل ہونے لگی ہے ۔ کورونا وائرنس کے بعد اس وقت گرمی کا اخراج (1.2) فیصد زیادہ ہے ۔