اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) دنیا کے ٹاپ بزنس ٹائیکونز کو اپنی دولت میں بڑے پیمانے پر کمی کا سامنا کرنا پڑا جیسا کہ توقع سے زیادہ امریکی افراط زر کے اعداد و شمار کی وجہ سے ان کی مجموعی مالیت میں کمی آئی جس نے وال اسٹریٹ کو ہلا کر رکھ دیا۔
جیف بیزوس کی دولت میں ایک دن میں 9.8 ارب ڈالرز (تقریباً 23کھرب پاکستانی روپے) کی کمی آئی جو بلوم برگ بلینیئرز انڈیکس کی جانب سے ٹریک کرنے والوں میں سب سے زیادہ ہے۔
دریں اثناء ٹکسال بتاتا ہے کہ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی دولت میں 8.4 ارب ڈالرز (تقریباً 20کھرب پاکستانی روپے ) کی کمی واقع ہوئی۔
بلوم برگ کے اعداد و شمار کے مطاابق مارک زکربرگ، لیری پیج، سرگے برن اور اسٹیو بالمر کی دولت میں 4 ارب ڈالرز سے زائد کی کمی ہوئی جبکہ وارن بفٹ اور بل گیٹس کو بالترتیب 3.4 ارب ڈالرز اور 2.8 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔
لیبر ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یو ایس کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) گزشتہ مہینے میں کسی تبدیلی کے بعد جولائی سے 0.1 فیصد بڑھ گیا۔ ایک سال پہلے سے قیمتوں میں 8.3 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ تھوڑی سی کمی ہے لیکن پھر بھی 8.1 فیصد کے اوسط تخمینہ سے زیادہ ہے۔
نام نہاد بنیادی سی پی آئی، جو زیادہ غیر مستحکم خوراک اور توانائی کے اجزاء کو نظر انداز کردیتا ہے، بھی پیشن گوئیوں میں سرفہرست ہے۔
ڈاؤ کے تقریباً 1300 پوائنٹس اور ایس اینڈ پی 500 کے 4.3 فیصد گرنے کے ساتھ وال سٹریٹ کے حصص گر گئے۔
فیڈ چیئر جیروم پاول نے واضح کیا ہے کہ بینچ مارک قرضے کی شرح میں اضافہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک افراط زر پر قابو نہیں پایا جاتا۔