• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی ریاست کیلیفورنیا کی SLCA نیشنل ایکسیلیریٹر لیبارٹری میں محققین نظامِ شمسی کے سیارے یورینس اور نیپچون میں ہونے والی ہیروں کی بارش کے عمل کی نقل تیار کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس سلسلے میں انہوں نے پلاسٹک کی بوتلوں سے ہیرے بنانے کا طریقہ دریافت کیا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اب پلاسٹک کے کچرے کو باریک ہیروں میں بدل کر کچرے کی روک تھام میں مدد مل سکے گی۔

چونکہ برف کے ان گولوں کا درجۂ حرارت زمین کے ماحول کی نسبت انتہائی کم اور دباؤ لاکھوں گُنا زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے ان عوامل کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہائیڈروکاربن مرکبات کو توڑتے ہیں اور پھر شدید دباؤ کاربن کو ہیروں میں بدل دیتا ہے جو بعد میں بارش کی صورت میں برستے ہیں۔ اس عمل کی نقل کے لیے سائنس دانوں نے انتہائی طاقتور لیزر پولی ایتھائلین ٹیریفتھالیٹ (PET) پلاسٹک پر ماری جس کے نتیجے میں انہوں نے ہیرے جیسا ڈھانچہ بنتا دیکھا۔ 

یہ ایک ہائیڈرو کاربن مواد ہوتا ہے جو بالعموم ایک بار استعمال کی جانے والی پیکجنگ میں استعمال کیا جاتاہے۔ ایک طبیعیات دان اور یونیورسٹی آف روسٹوک کے پروفیسر ڈومنِک کراس کا کہنا ہےکہ برف کے ان سیاروں پر ہونے والی سرگرمی کی نقل کے لیے PET پلاسٹک میں کاربن، ہائیڈروجن اور آکسیجن کا بہترین توازن ہوتا ہے۔

سائنس دانوں کو اس بات کا علم ہے کہ ہائیڈروجن اور کاربن سے بنے مرکبات یورینس اور نیپچون کی سطح سے 8046 کلو میٹر نیچے موجود ہیں۔ ان مرکبات میں میتھین بھی شامل ہے، جس میں ایک کاربن کے ساتھ چار ہائیڈروجن ایٹم جُڑے ہوتے ہیں۔ اس ہی کی وجہ سے نیپچون کا نیلا رنگ دِکھتا ہے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید