کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)پاکستان بار کونسل کے ممبر منیراحمدکاکڑ ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ سبی ،تربت،لورالائی اور خضدار ہائی کورٹ کے سرکٹ بینچز مستقل بنیادوں پر فعال کئے جائیں تاکہ عوام کو ان کی دہلیز پر آئینی حقوق حاصل ہوں ۔سندھ ،پنجاب اور خیبرپشتونخوا میں سرخت بینچز فعال ہے لیکن بلوچستان میں عوام کو کیوں اپنے حقوق سے محروم رکھاجارہاہے ۔ بیان میں انہوں نے کہاکہ سبی سرکٹ بینچ 49سال، تربت بینچ12سال جبکہ لورالائی اور خضدار بینچ5سال سے بناہے لیکن اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی یہ بینچز ریگولر بنیادوں پر فعال نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ پنجاب ،سندھ اور خیبرپشتونخوا میں بنائے گئے تمام سرکٹ بینچز فعال اور عوام کو ان کی دہلیز پر آئینی حق اورانصاف کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے بلوچستان وہ واحدصوبہ ہے جہاں کوئی بینچ 40سال پرانا تو کوئی 10سال پرانا بنایاگیا لیکن اس کے باوجود کئی سال گزرنےکے باوجودیہ بینچ فعال نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں بلوچستان کے عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں سرکٹ بینچز کو فعال کرکے وہاں سے انصاف حاصل کریں لیکن بدقسمتی سے سبی ،تربت، لورالائی اور خضدار کے بینچز مستقل نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کا رخ کرناپڑتاہے جہاں نہ صرف سائلین کی مشکلات بڑھ جاتی ہیں بلکہ دوسرے اضلاع کی وکلاء برادری بھی ایک طرح سے اپنے تجربے اور آئینی حق سے محروم رہتی ہے۔سبی کے وکلاء کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے لیکن ان کے مسائل اب تک حل نہیں ہوسکے ۔انہوں نے کہا کہ 25کلومیٹر کے دائرہ میں سریاب اور کچلاک میں نئے جوڈیشل کمپلیکس قائم کئے جارہے ہیں جس کی لاگت ایک ارب روپے بن رہی ہے بدقسمتی ہے کہ25کلومیٹر کے دائرے میں تین عدالتیں قبول لیکن سیکڑوں کلومیٹردور لوگوں کیلئے عدالت قبول نہیں جو آئین پاکستان کے تحت عوام کے حقوق کی حق تلفی ہے ۔وکلاء تنظیمیں اپنے وکلاء اور عوام کے ساتھ جاری ظلم کے خلاف ہرممکن آواز بلند کرے گی۔