• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران، حکومت کے حامی افراد بھی سڑکوں پر آگئے، پرتشدد مظاہروں میں ہلاکتیں 17ہوگئیں

پیرس، کراچی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک) ایران میں حکومت کے حامی ہزاروں مظاہرین نے حجاب کی حمایت میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا، یہ احتجاجی ریلیاں ایران میں اخلاقی پولیس کی زیر حراست خاتون کی ہلاکت کے بعد پرتشدد مظاہروں کے بعد کی جارہی ہیں، خاتون کو حجاب ٹھیک طور پر نہ پہننے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایران کی افواج نے کہا ہے کہ ملک میں سکیورٹی اور قیام امن یقینی بنانے کے لئے ’دشمن کا مقابلہ‘ کریں گے۔ ایرانی فوج نے حکومت مخالف مظاہروں کے حوالے سے کہا ہے کہ اس طرح کے پریشان کن حالات اسلامی حکومت کو کمزور کرنے کے لیے دشمن کی چال کا حصہ ہیں۔ ایران میں جاری پرتشدد مظاہروں میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پرتشدد مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 17ہوگئی ہے جبکہ اوسلو میں موجود ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر ) نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 50ہوگئی ہے ۔ نیویارک میں واقع ایرانی انسانی حقوق کی تنظیم (سی ایچ آر ائی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 36 ہوچکی ہے اور اس میں مزید اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔حکومت مخالف مظاہروں سے نمٹنے کے لئے فوج کو طلب کر لیا گیا ہے۔ جمعے کے روز ایرانی حکومت کے حامی ہزاروں افراد نے تہران، اہواز، اصفہان، قم اور تبریز سمیت کئےی شہروں میں ریلیاں نکالیں۔ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ جمعے کو ہونے والا احتجاج مذہب کیخلاف سازشیں کرنے والوں کیلئے ایرانی عوام کا جواب ہے۔ ایران کے ایک امام سید احمد خاتمی نے تہران میں نماز جمعہ کے دوران خطاب کرتے ہوئے عدلیہ پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو تشدد پر اکسانے والے، پراپرٹی کو جلانے والے اور قرآن کی بے حرمتی کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دینے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے۔ اس موقع پر لوگوں نے نعرے لگائے کہ حجاب کی پابندی کے خاتمے کی سیاست امریکی طرز پر کی جارہی ہے، لوگوں نے بینرز بھی اٹھارکھے تھے جن میں حجاب کو جلانے والی خواتین کی مذمت اور سکیورٹی فورسز کیساتھ اظہار تشکر کے نعرے درج تھے۔ سرکاری ٹی وی پر جاری فوٹیج میں سیاہ رنگ کا عبایا پہنے خواتین اور ان کیساتھ ساتھ مرد مظاہرین کو وسطی تہران میں احتجاجی ریلی نکالتے ہوئے دکھایا گیا۔

دنیا بھر سے سے مزید