• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حرف بہ حرف … رخسانہ رخشی، لندن
ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ لوگ من چلے ہوگئے ہیں بلکہ ہمیں کہنا چاہئے کہ ہم لوگ تمام کے تمام ہی من چلے تھے اور مزید من چلے ہو چلے ہیں۔ کچھ لوگ اپنے مشاغل سے ایسی دلی رغبت رکھتے ہیں کہ دیوانہ وار اپنے شوق پورے کرنے کو تگ و دو شروع کردیتے ہیں۔ جیسا کہ لندن میں اب نوجوان نسل تو کیا ہر عمر کے لوگوں کا چائے کے ماڈرن ڈھابوں پر بیٹھنا ایک دلچسپ مشغلہ بن گیا ہے۔ چائے کی ان جگہوں یعنی ڈھابوں کے ایسے ایسے مختلف نام سننے کو مل رہے ہیں کہ جس سے چائے کی شان میں مزید اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ یہ ڈھابے چائے کی کم اور نوجوان نسل کی موج مستی کی آماجگاہ بن چکی ہے۔ دل کی ترنگ و من کی موج میں میں جینے والی ہماری ہر جگہ کی نوجوان نسل میں یہ جذبہ قدرتی طور پر ودیعت ہے کہ ٹولوں کی صورت میں کہیں بھی نکل کر من بھاتی خوشگوار فضا قائم کی جا سکتی ہے جہاں دل پسند سا ماحول ہو۔ ماحول دل پسند ہو تو طبیعت ہشاش بشاش ہوجاتی ہے۔ چائے کو اگر دیکھا جائے تو محبوبہ والا معاملہ لگتا ہے کہ جس کی طلب ہی ختم ہو کر نہیں دیتی۔ جیسے محبوب کی طلب اور ہڑک اٹھتی رہتی ہے اسی طرح چائے کی طلب نے ہم جیسوں کو اس کا رسیا بنا رکھا ہے۔ بھئی ہم کیوں نا اس کے دیوانے ہوں کہ اس کے چاؤ چونچلے اور عشوے غمزے اٹھانا پڑتے ہیں، چائے سے چاہ جو ہوئی۔یہ سچ ہے کہ یورپ میں کافی اور برطانیہ میں چائے بہت پی جاتی ہے اسی لحاظ سے یہاں انگلش ٹی ہاؤسز تو بہت رہے ہیں اور ہیں بھی مگر من چلوں کی دلچسپی کا سامان دیسی ڈھابوں نے پورا کیا۔ ایشیا بھر کے نوجوانوں میں ڈھابوں پر چائے پینا دوستوں کے ساتھ خوش گپیوں میں چسکیاں لینا نہایت دل پسند ہے یہ ڈھابے یا چائے خانے کسی بھی اعلیٰ سے اعلیٰ پب اور بار سے کہیں زیادہ اچھے ہیں۔ بار اور پب میں جو لوگ جاتے ہیں وہ اپنے طور پر موج مستیاں کرتے ہیں مگر لندن کے چائے خانے اب دیکھتے ہی دیکھتے معروف و مقبول ہوتے جا رہے ہیں۔ برطانیہ ملے جلے کلچر و تہذیب کا گلستان ہے جہاں رنگ برنگی قومیت کے پھول کھلتے ہیں افریقین کے اپنے اپنے کھانوں کے ریسٹورنٹ ہیں کئی دلچسپ ساماں کے ساتھ۔ چائنیز، جاپانیز، سنگاپورین اور ایسٹرن یورپین نے بھی اپنے اپنے ذائقے کے مطابق طعام خانے کھول رکھے ہیں۔ لندن دنیا کا ایسا شہر ہے جہاں ہر قسم کی موج مستیاں رواں دواں رہتی ہیں پھر یہ کہ کوئی روک ٹوک نہیں جو جیسا چاہتا ہے ویسے زندگی گزارتا ہے بے فکر ہو کر مگر قانون کے دائرے میں رہ کر اور اچھا شہری بن کر۔ویسے ہے تو یہ گریٹ برطانیہ مگر مختلف قوموں نے یہاں سکونت پذیر ہو کر ایسے دیسی جگہ بنا دیا ہے۔ جب چاہے برطانیہ کی سڑکوں پرکسی ملک کے لوگ اپنے تہوار منا لیتے ہیں، جب چاہے برطانوی سرزمین پر اپنے ہی ملک کے خلاف اور حق میں احتجاج شروع کردیتے ہیں۔ جب چاہے یہاں اپنے ہی ملک کی آزادی کے جشن منائے جاتے ہیں۔ یعنی سرزمین برطانیہ کی اور جشن اپنے اپنے ملک کے !!! یہ تو اچھنبے کی بات ہے۔ پھر جب چاہے لوگ سڑکوں پر ڈھول اور بھنگڑے شروع کردیتے ہیں اور افریقی قوم اپنے ڈھول کے ساتھ سامبا ڈانس بھی کرتے ہیں۔ بات برطانیہ میں دیسی چائے کے ڈھابوں کی ہورہی ہے کہ برطانوی جدید و قدیم چائے خانوں کے ہوتے ہوئے من چلوں نے پاکستانی اور بھارتی طرز کے چائے خانے پسند کئے جہاں نوجوان تو کیا ہر عمر کے لوگ اپنے اپنے خاندان کے ساتھ چائے نوش فرماتے ہیں، چائے کے شوقین دیوانہ وار کشمیری چائے، کڑک چائے، دار چینی چائے، الائچی چائے، زعفرانی چائے، دم چائے، انگلش چائے، مسالا چائے کے علاوہ آج کل ایپل ٹی اور کولڈ قسم کی آئس ٹی کا بھی رواج ہے۔ ویسے صحت کے معاملات سے متعلق ہربل چائے بھی بہت پسند کی جا رہی ہے جو گھروں کے علاوہ کئی چائے خانے بھی پیش کرتے ہیں۔ جیسے لیمن اور ادرک کی چائے، کیمو مائل چائے وغیرہ۔ کھانے پینے کی اشیاء میں چائے کو جو مقام حاصل ہے اور جس قدر وسیع موضوع چائے کا ہے اتنا تو قہوے اور کافی اور دیگر مشروب کا بھی نہیں ہے۔ جیسے چائے کی کئی اقسام ہیں اسی طرح مزے دار سے چائے کے ڈھابوں کے بھی دیسی نام ہیں پاکستان میں کئی قسم کے نام ہوں گے مگر برطانیہ کے پوش علاقوں میں دیسی قسم کے چائے خانوں کے نام دلچسپی سے خالی نہیں۔ جیسے جاپانی، چاروٹی، چائے لوگی، چائے اینڈ سپائس، گرم ڈھابہ، چائے والا، کڑک چائے اور چاشا وغیرہ۔ کئی چائے خانے اور ان کی کئی برانچز پورے برطانیہ میں پھیلی ہیں مگر ایک چائے خانہ کافی منفرد دیکھا جہاں ایک لابریری کے احاطے میں شام چھے بجے لائبریری بند ہوتے ہی رنگ برنگے دیئے جگمگا اٹھتے ہیں، رنگ برنگ یعنی قوس و قزح کے رنگوں سے لائبریری کے احاطے میں ثقافتی آرٹ بھی خاص ماحول پیش کرتے ہیں۔ اپنے ملک کے ثقافتی رنگوں سے مزین صرف یہ چاشا کا احاطہ ہی نہیں بلکہ ان کی پیش کردہ مزے دار مٹکا چائے بھی مسحور کردیتی ہے۔ جوق درجوق لوگ اس رنگ برنگے ماحول میں چائے کے کجا یعنی مٹی کے کوزہ میں چائے سے لطف اندوز ہوتے ہیں لوگ چھوٹے چھوٹے مٹی کے کجوں، (کوزوں) کو چائے پینے کے بعد گھر بھی لے جاتے ہیں۔ چاشا کی کڑک چائے اور مٹکا چائے نہایت
ہردلعزیز ہے یعنی چائے ختم ہوجائے مگر اس کی چاہ کبھی ختم نہیں ہوتی۔ ’’چاشا‘‘ پر لوگ اس لئے دوڑے چلے آتے ہیں کہ ایک ذائقہ چائے کا دوسرا سروس بھی معیاری ہے۔ چائے کو ہر طبقے میں اہم جانا جاتا ہے۔ سیاست میں، عام مہمانداری میں، عشقیہ معاملات میں اور یہ موضوع ہے بھی وسیع کہ جس قدر بھی لکھا جائے کم ہے مگر ہم نے خاص انداز دیا عام باتوں سے ہٹ کر کہ برطانیہ ملک میں دیسی چائے ڈھابوں کی بھرمار ہوگئی ہے جن کے نام بھی دیسی ہیں۔ عظیم برطانیہ آزادی ہے جو چاہے کرو منع نہیں۔
یورپ سے سے مزید