• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منیرالحق

چند روز پہلے امریکہ کی مشہور خاتون ٹینس کھلاڑی سریناولیمز نے کھیل کو خیرباد کہہ دیاتھا اور اب اس دور کے ایک عظیم کھلاڑی سوئزرلینڈ کے راجرر فیڈیررر نے بھی ٹینس مقابلوں سے رخصت ہونے کافیصلہ کیا ہے۔ راجر فیڈرر 8 اگست 1981 میں سوئزرلینڈ کے شہر باسل میں پیدا ہوئے اور پروفیشنل مقابلوں کا آغاز 1998 میں کیا۔ فیڈرر نے پہلا گرینڈ سلم ٹائٹل 2003 میں و مبلڈن جیت کرکیا۔ اس ٹورنامنٹ کو انہوں نے 8 مرتبہ جیتا۔ جس میں2003 سے 2007 تک لگاتار 5 ٹائٹلزشامل ہے۔

اسی طرح آسٹریلین اوپن 6 مرتبہ اور یو ایس اوپن 5 مرتبہ جیتنے میں کامیاب ہوئے، فیڈرر دنیا کے وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہیں یو ایس اوپن لگاتار5 سال 2004 سے 2008 تک جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ فیڈرر کا سب سے کمزور سرفیس فرنچ اوپن رہا کہ جس میں وہ صرف ایک مرتبہ 2009 میں کامیابی حاصل کرسکے۔ راجر فیڈرر نے اپنے کیریئر میں 20 گرینڈ سلم ٹائٹلز جیتے ہیں 6 مرتبہ انہوں نے سیزن کا اختتام عالمی نمبر ایک کی حیثیت سے کیا، ان کے ٹائٹلز کی مجموعی تعداد 103 ہے جس میں 28 اے ٹی پی ماسٹرز 1000 ٹائٹلز بھی شامل ہیں۔ 

فیڈرر مجموعی طور پر 31 گرینڈ سلم مقابلوں کے فائنل کے لیے کوالیفائی کیا جس میں سے 20 جیتے اور 11 میں شکست ہوئی۔ فیڈرر دنیا کے واحدکھلاڑی ہیں کہ جنہیں تین مرتبہ ہر سیزن میں چاروں گرینڈ سلم جیتنے کا شرف حاصل ہے لیکن اپنی تمام ترکوششوں کے باوجود یہ ایک کیلنڈر ایئرمیں لگاتا 4 گرینڈ سلم نہیں جیت سکے اور گرینڈ سلم مکمل کرنے کا ان کا خواب پورا نہیں ہوسکا۔ راجر فیڈرر کی ریٹائرمنٹ کا سن کر ان کے حریف اسپن کے رافیل نڈال کو خاصادکھ ہوا ان کا کہنا ہے کہ آج اسپورٹس کے لیے ایک افسوسناک دن ہے کاش یہ دن نہ آتا۔ 

نڈال اب بھی چاہتے تھے کہ ان کے اور فیڈرر کے درمیان مزید سخت مقابلے ہوں جو شائقین ٹینس دیکھنا چاہتے تھے 2008 میں فیڈرر اور نڈال کے ومبلڈن فائنل کو ایک تاریخی حیثیت حاصل ہے یہ فائنل 4 گھنٹے اور 48 منٹ جاری رہا کہ جس میں نہایت ہی سخت مقابلے کے بعد نڈال نے فتح حاصل کی۔ راجر فیڈرر کی کامیابیوں میں ایک بڑی کامیابی 21 سال پہلے کی ہے کہ جب انہوں نے اس وقت کے بڑے کھلاڑی امریکا کے پیٹ سمپراس کوومبلڈن کے چوتھے راؤنڈ میں شکست دی تھی۔ 

2001 میں یہ یقینی لگ رہا تھا کہ سمپراس کہ ومبلڈن اعزاز میں ایک اور ساتواں اضافہ ہوجائے گا مگر شاید وقت بدل چکا تھا اور وقت اب فیڈ رر کا ہورہا تھا اور اسی کامیابی نے فیڈ رر کو دنیائے ٹینس ایک نئے ٹیلنٹ کے طورپر متعارف کرایا، اور اب جب فیڈ ررنے ٹینس مقابلوں کو خیرباد کہنے کافیصلہ کیا ہے تو ان کے 20 گرینڈ سلم میں8 ومبلڈن شامل ہیں کہ جو پیٹ سمپراس سےایک ٹائٹل زیادہ ہے۔ 

راجر فیڈرر نے ایک عرصے دنیائے ٹینس میں حکمرانی کے بعد 42 سال کی عمر میں اسے خیرباد کیا ہے۔ کسی بھی کھلاڑی کے لیے یہ بہت ہی مشکل فیصلہ ہوتا ہے لیکن ایک وقت ایسا آتا ہے کہ جب اسے فیصلہ کرنا پڑتا ہے اور اب فیڈ رر کی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ بالکل درست نظرآتا ہے کیونکہ آخری گرینڈ سلم ٹورنامنٹ جیتے ہوئے انہیں 4 سال کا عرصہ بیت چکا ہے اور 2018 کے آسٹریلین اوپن کے بعد فیڈ رر کوئی گرینڈ سلم ٹینس جیت سکے 2019 میں یہ ومبلڈن فائنل کھیلے تھے مگر سربیاکے نووک جوکووچ سے ہارگئے تھے۔ 

راجر فیڈرر نے اپنے کیریئر میں20 گرینڈ سلم جیتے ہیں جوایک وقت میں عالمی ریکارڈ تھا مگر اب رافیل 22 اور نووک جوکووچ 21 گرینڈ سلم کے ساتھ ان سے آگے نکل چکے ہیں لیکن یہ ضرورہے کہ جو سحرفیڈرر کے کھیل میں تھا وہ شائقین ضرور یادکریں گے۔

فیڈرر نے شادی بھی ایک قانون ٹینس پلیئر سے کی تھی جن سے ان کی ملاقات 2000 کے سڈنی اولمپکس میں ہوئی تھی فیڈرر کے چار بچے ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی جڑواں بیٹیاں اور پھر جڑواں بیٹے ہیں۔ 2009 میں جڑواں بیٹیاں اور2014 میں جڑواں بیٹے پیدا ہوئے فیڈ رر نے زندگی میں جوچاہا شاید انہیں مل گیا ، اگر ان کے بچے بھی ٹینس پلیئر بنے تو پھر تمام اعزاز ان کی فیملی کومل سکتے ہیں کہ جسے سنگلز مینزڈبلز ، ویمنز ڈبلز اور مکسڈڈبلز ہیں تاہم یہ تو آنے والا وقت بتائے گا کہ فیڈرر کے چار بچوں میں کون ٹینس کھیلے گا اور اپنے والد کی یاد دلاتا رہے گا۔

فیڈرر نے310 ہفتے ورلڈ نمبروں کی حیثیت سے گزارے کہ جو ایک عالمی ریکارڈ ہے اور ان 310 ہفتوں میں 237 ہفتے ایسے تھے کہ جس میں لگاتار عالمی نمبر ایک کی پوزیشن پر براجمان ر ہے۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید