• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:سردار پرویز محمود۔۔ ۔اوسلو
چین تجربہ کررہا ہے کہ مصنوعی بارش برسائے، یعنی بارشوں کا جو نارمل سلسلہ ہے اسے ڈسٹرب کرکے انسان کی مرضی سے برش کے وقت اور شدت کا تعین کیا جا سکے، چین میں حکام کوشش کررہے ہیں کہ گرمی کی شدید لہر اور خشک سالی سے نمٹنے کے لیے بارش برسائی جائے اور اس کے لیے کلائوڈ سیڈنگ ٹیکنالوجی استعمال کی جائے،چین میں شدید گرمی اور خشک سالی نے زراعت کی ترقی کو متاثر کیا ہے اور بہت سی بجلی پیدا کرنے والی یا محفوظ کرنے والی کمپنیاں بند ہونے پر آگئی ہیں، کلائوڈ سیڈنگ ٹیکنالوجی میں ایک جہاز بادلوں میں بھیجا جائے گا جو سلور آئیوڈائیڈ خارج کرے گا اور جس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ بادل کنڈنس ہوکر بارش برسا دیں گے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس نوعیت کی جیو انجینئرنگ مستقبل میں سیارے پر آب و ہوا کی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے کارگر ثابت ہوگی۔ ڈیزٹ ریسریچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق کلاوڈ سیڈنگ ٹیکنالوجی موسمیات کو تبدیل کرنے کا کنسپٹ ہے،برف کے بہت چھوٹے نیوکلیس کو بادلوں میں داخل کیا جاتا ہے جس سے بادل میں بارش یا برف برسانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، یہ پراجیکٹ ابھی تحقیقی مراحل سے گزر رہا ہے۔۔ تحقیق اور تکنیک کا بجٹ ہر سال مختص ہوتا ہے اور ہر چھ ماہ اور سال کے ٹارگٹ مقرر کیے جاتے ہیں۔ سال بعد ان اہداف کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور وجوہات ڈھونڈی جاتی ہیں تاخیر اور ناکامی کی، اہداف کے حصول میں رکاوٹ کا درست اندازہ لگانا اور نئی کوشش شروع کرنا ریسرچ ڈپاٹمنٹ کی اسائنٹمنٹس میں شامل ہیں۔ اسٹرائیڈ راک یا پتھر سے بنے ہوے ٹکڑے خلا میں گردش کررہے ہیں۔ ان میں کچھ جسامت میں بہت بڑے ہیں اتنے بڑے کہ اگر خدانخواستہ کوئی جسامت میں بہت بڑا اسٹرائیڈ اپنی بے پناہ قوت سے سفر کرتا ہوا زمین سے آٹکراے تو ہماری زمین پر خوفناک زلزلہ آے اور انسان زمین پر سے تلف ہوجاے۔ سائنسدان انتہائی جدید دوربینوں اور دوسرے آلات سے ایسے اسٹرائیڈ کی نقل و حمل پر نظر رکھنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں جو خدانخواستہ زمین سے ٹکرا جائیں۔ ہم نے فیصلہ کیا اس خبر کو غور سے پڑھیں گے۔ ناسا نے ایک خلائی شٹل لانچ کی ہے جو خلا میں ایک اسٹرائیڈ سے ٹکرائے گا اور یہ معلوم کرنے میں مدد ملے گی کہ اگر کوئی اسٹرائیڈ زمین کی طرف تیزی سے آرہا ہو تو کیا انسان ایک خلائی شٹل یا راکٹ فائر کرے جو زمین کی فضا سے نکل کہ خلا میں اسٹرائیڈ سے اتنی قوت سے ٹکراے کہ مذکورہ اسٹرائیڈ اپنی سمت تبدیل کردے، بجٹ کی لاگت ہے 330ملین ڈالر، اگر سب کچھ درست ہوتا ہے تواگلے ستمبر میں 540 کلوگرام سپیس کرافٹ160میٹر چوڑھے اسٹرائیڈ میں 15000 میل فی گھنٹہ کی رفتا ر سے ٹکرائے گا۔ اپلائیڈ فزکس لیبارٹری کی خاتون سائینسدان نینسی چیبٹ جو پراجیکٹ کو مینیج کررہی ہیں نے بتایا ہے کہ اس سپیس کرافٹ یا راکٹ کے ٹکرانے سے اسٹرائیڈ ٹوٹے گا نہیں۔ بلکہ اسے ہلکا سا جھٹکا لگے گا۔ ایک نستبتًا چھوٹا اسٹرائیڈ ایک دوسرے بڑے اسٹرائیڈ کے گرد گیارہ گھنٹے میں چکر کاٹ رہا ہے۔ جب بھیجاگیا سپیس کرافٹ اس اسٹرائیڈ سے ٹکراے گا تو اس چھوٹے اسٹرائیڈ کا بڑ ے اسٹرائیڈ کے گرد گھومنے کا وقت دس منٹ کم ہوجائے گا۔ یعنی یہ چھوٹا اسڑائیڈ بڑے اسڑائیڈ کے تھوڑا قریب ہوجائے گا۔ مدار میں وقت کی کمی زمین پر موجود دوربین سے لگائی جاے گی۔ آربٹ میں گھومنے کے وقت میں اگر ستر سیکنڈز بھی کمی ہوئی تو پراجیکٹ کو کامیاب سمجھا جاے گا۔ ایک چھوٹا سا دھکا بھی مدد گار ثابت ہوگا کہ مستقبل میں اسکی پوزیشن اس طرح سنبھل جاے گی کہ مذکورہ اسٹرائیڈ زمین کی طرف اپنا راستہ بدل لے گا۔ سائنسدان مسلسل ایسے ایسٹرائیڈز کو تلاش کررہے ہیں جو خدانخواستہ مستقبل میں زمین کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔یہ سپیس کرافٹ جو فائر کیا گیا ہے اس کو اسٹرائیڈ تک پہنچنے میں دس ماہ لگیں گے اور یہ تصادم زمین سے تقریباً سات ملین میل کے فاصلے پر ہوگا۔ لنڈلی جانسن ایک دوسرے سائنسدان بتارہے ہیں کہ ہم مسلسل ڈھونڈھ رہے ہیں زمین کے گرد کوئی اسٹرائیڈ زمین کے لیے خطرہ تو نہیں ہے۔ تصادم سے دس دن پہلے اس بھیجے گے سپیس کرافٹ سے ایک چھوٹا سپیس کرافٹ نکلے گا جو مذکورہ سپیس کرافٹ کے پیچھے جاے گا اور یہ چھوٹا سپیس کرافٹ اٹلی کی سپیس ایجنسی نے بنایا ہے۔ یہ بڑا والا سپیس کرافٹ اسٹرائیڈ سے ٹکرانے تک ویڈیو بھیجتا رہے گا جب کہ چھوٹا والا سپیس کرافٹ جو اٹلی والوں نے بنایا ہے وہ تین منٹس بعد وقوع کی تصاویر بنائے گا اور واپس زمین پر بھیجے گا۔ ٓامریکہ میں جس بیماری کا سب سے زیادہ خوف پایا جات ہے وہ ہے کینسر مالیکیولر بیالوجی یعنی جین ایڈیٹنگ آلات، آرٹیفیشل انٹیلی جنس، ورچول ریلیٹی اور نینومیڈیسن سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں کہ کینسر کا علاج ڈھونڈھ لیا جائے گا۔ یہ تفصیلات بین الاقوامی اخبارات بغیر تعصب کے، اور بغیر کانٹ چھانٹ کے چھاپ دیتے ہیں۔ اگر ایک ملک کا اخبار کانٹ چھانٹ کرے گا تو مخالف لابی کے اخبارات چھاپ دیں گے۔ اس لیے کہ یہ سچ ہے اور سچ کو اور انسانیت کے بھلے کی خاطر کی گئی کاوش کو زیادہ دیر چھپایا نہیں جاسکتا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان بڑے پراجیکٹس پر محض سیاست کی جائے، کرپشن کی جائے، اور مخالف سیاسی پارٹی پر الزام دھرا جاے۔ تب تو اس طرح کا کوئی پراجیکٹ اپنی تکمیل کو نہ پہنچے۔ اور تہذیب واپس پتھر کے دور کی طرف رواں ہوجائے۔ سیاست برائے سیاست کا اختتام ناکامی پر منتج ہونا قدرتی امر ہے جو سیاست انسانیت کے بھلے کے لیے کی جائے، ایسی سیاست عبادت ہے، خدمت ہے انسانیت کی۔ اور بے شک خدا تعالی سب سے بڑا صلہ دینے والا ہے۔
یورپ سے سے مزید