کراچی (نیوز ڈیسک) اقوام متحدہ سلامتی کونسل شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل تجربات سے نمٹنے کے معاملے پر بھی منقسم ہوگئی ، روس اور چین نے زور دے کر کہا ہے کہ اس خطے میں امریکی قیادت میں فوجی مشقوں نے شمالی کوریا کو ایسی کارروائیاں کرنے پر اکسایا جبکہ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ میزائل تجربات امریکا اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے خلاف ’جوابی اقدامات‘ ہیں۔شمالی کوریا نے جمعرات کو مزید دو درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بلیسٹک میزائل کے تجربات کئے ہیں۔قبل ازیں شمالی کوریا کے میزائل تجربات کے معاملے پر سلامتی کونسل کا اجلاس مستقبل کے اقدامات کے متعلق کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگیا، امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے خبردار بھی کیا گیا تھا کہ رواں برس شمالی کوریا کی جانب سے ریکارڈ تعداد میں میزائل تجربات پر اتفاق رائے تک پہنچنے میں کونسل کی ناکامی شمالی کوریا کی حوصلہ افزائی اور اقوام متحدہ کے سب سے طاقتور ادارے کے اختیار کو کمزور کر رہی ہے۔اقوام متحدہ میں جاپان کے نائب نمائندے ہیروشی منامی نے کہا کہ ’اس کونسل کو کام کرنا چاہیے اور ایک ایسا اقدام کرنا چاہیے جو اس کی ساکھ کو بحال کرے، اس کونسل کو اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے کہ اسے آزمایا جا رہا ہے اور اس کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔‘اقوام متحدہ میں روس کی نائب مندوب اینا ایوسٹگینیوا نے سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ یہ امریکی قیادت میں ہونے والی اس مشق کی ’غیر ذمہ داری‘ تھی اور اس کے ساتھ ساتھ ایشیا پیسیفک خطے میں شراکت داروں کے ساتھ بڑھتے ہوئے امریکی اتحاد کی وجہ سے شمالی کوریا نے یہ اقدام اٹھایا۔اقوام متحدہ میں چین کے نائب مندوب گینگ شوانگ نے اس معاملے کو امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان تصادم کے طور پر پیش کیا اور واشنگٹن کی جانب سے مزید مصالحتی نکتہ نظر اپنانے پر زور دیا۔