• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

والد کی حوصلہ افزائی نے منفرد مقام پر پہنچایا

تین سال کی عمر میں ٹوٹے پھوٹے الفاظوں میں نعتیں پڑھنے کا شوق میری پہچان بن جائے گا ایسا کبھی سوچا نہیں تھا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نعت خوانی کی سعادت اللہ کی طر ف سے ایک تحفہ ہوتی ہے ،یہ کہنا ہے پاکستان کی معروف نعت خواں ،جویریہ سلیم کا۔ نعت خوانی کی دنیا میں ان کا ایک مقام ہے ،اللہ تعالیٰ نے ان کو سُریلی اور خوب صورت آوازسے نوازا ہے۔ اسی آواز کی بدولت وہ نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک بھی لوگوں کے دلوں میں گھر کرچکی ہیں۔

چار سال کی عمر میں اسکول کے سالانہ پروگرام میں نعت پڑھی۔1999 ء سے باقاعدہ طور پر پڑھنے کا آغاز کیا ،22 سال سے ثنا خوانی کرکے سامعین و ناظرین کے دلوں کو گرما رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں میں آج جو کچھ بھی ہوں اپنے والد صاحب کی وجہ سے ہوں۔ اُن کی حوصلہ افزائی نے مجھے اس مقام تک پہنچا یا ۔کم عمر ی میں ہی بڑے بڑے نعت خوانوں کے ساتھ پڑھنے کی سعادت حاصل ہوئی۔

جویریہ نہ صرف نعت خواں بلکہ ایک قاریہ کی حیثیت سے بھی مختلف پروگرامز میں شرکت کرتی ہیں۔ مختلف چینلز پر ہونے والے نعت خوانی کے مقابلوں میں جج کے فرائض بھی سر انجام دیتی ہیں۔ نعت خوانی کے متعدد مقابلوں میں اول پوزیشن حاصل کی۔ گزشتہ دنوں ہم نے ان سے فون پر تفصیلی انٹرویو کیا، ہمارے سوال کے جواب میں جو کچھ انہوں نے ہمیں بتایا، نذر قارئین ہے۔

س:ہمارے قارئین کو اپنی تعلیم اور خاندانی پس منظر کے بارے میں بتائیں؟

ج: میرا تعلق کراچی سے ہے ۔میں نےرونق ِاسلام سیکنڈری اسکول سے میٹرک ، سر آدم جی کالج سے انٹر اور پریمئیر کالج سے بی کام کیا ۔آج کل میں مائنڈ سائنسز کے مختلف کورسز کررہی ہوں۔ اس سے متعلق عالمی اور قومی سطح پر جو سیمینارز ہوتے ہیں ان میں لیکچرز بھی دیتی ہوں۔ انٹی لیکچولز (intellectual) پروگرامز میں بھی لیکچرز دیتی ہوں ۔ہم چار بہنیں ہیں۔ میرے شوہر بزنس مین ہیں ،میری ایک بیٹی ہے ۔میں یہ بھی بتانا چاہوں گی کہ میں حافظ ِقر آن ہو جو میرے لیے بہت بڑی سعادت ہے۔

س: نعت خوانی کاشوق پچپن سے تھا ؟

ج: نعت خوانی کا شوق مجھے اپنے والد صاحب کو دیکھ کر ہوا۔ وہ اکثر گھر میں اور محلوں کی محفلوں میں نعتیں پڑھتے تھے لیکن انہوں نے کبھی بھی ٹی وی چینلز پر نہیں پڑھا۔ کبھی کبھار ریڈیو پاکستان پر پڑھ لیا کرتے تھے۔لیکن جب میں نے نعتیں پڑھیں تو والد صاحب نے بہت سراہا ۔ جب بھی کوئی نئی نعت والد صاحب کو سناتی تو اس میں جو بھی کمی پیشی ہوتی ،وہ میری رہنمائی کرتے۔ والد صاحب ہی مجھے بتاتے ہیں کہ جب میں تین سال کی تھی تو ان کی نعتیں سن کر ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں دہراتی تھی لیکن ایک خاص بات یہ تھی کہ میں پڑھتی سُر میں تھی ،والد نے میرے سُروں کوپالش کیا ،مجھے سپورٹ کیا۔

س: پہلی نعت کون سی اور کس عمر میں پڑھی ؟

ج: پہلی نعت میں نے ’’خسروی اچھی لگی نہ سروری اچھی لگی ‘‘ اسکول کے سالانہ پروگرام میں پڑھی تھی ،اس وقت میری عمر چار سال تھی ۔اور اس پر مجھے اسکول کے پرنسپل نے انعام کے طور پر پرائز باؤنڈ دیا تھا جو مجھے آج تک یاد ہے۔

پروگرام میں موجود ایک، ایک فرد نے مجھے بلا کر خوب پیار کیا تھا ،جس سے میرا حوصلہ بڑھا۔ اس کے بعد میں نے اسکول میں نعت خوانی کے مقابلے میں حصہ لیا ،بعد ازاں1999 ء سے مختلف محفلوں میں پڑھنے کا آغاز کیا ۔ 2002ء سے ٹی وی چینلز پر محفل میلاد کی محفلوں میں آغاز کیا ،جس میں سینئر نعت خواں غزالہ عارف نے مجھے متعارف کروایا۔

یہ بتادوں، سب سے پہلے پاکستان ٹیلی ویژن پر بچوں کےپروگرام میں حصہ لیا،پھر یہ سلسلہ آہستہ آہستہ آگے بڑھتا رہا ،پروگرامز ملتے رہے ۔پہلے’’کل کراچی مقابلہ‘‘، پھر ’’کل پاکستان مقابلہ ‘‘جیتا۔ 2004ء میں پاکستان ٹیلی ویژن اور ایک نجی چینل سے ایوار ڈ ملا،2005 ء میں جیو کے ایک پروگرام میں شرکت کی اور انعام حاصل کیا ۔ چھوٹی عمرمیں مردوں کی محافل میں پڑھنے کا شرف بھی حاصل ہوا ، اویس رضا قادری ، صدیق اسماعیل اور دیگر نعت خواں کے ساتھ پڑھا۔

س: باقاعدہ نعتیں پڑھنے کا آغاز کب سے کیا ؟

ج: 1999 ء میں باقاعدہ طور پر مرکزی محافل میں پڑھنے کا آغاز کیا ،بعد ازاں 2002 ء سے میں نے مختلف ٹی وی چینلز پر پڑھنا شروع کیا ۔کئی مرتبہ تو ایسا بھی ہوا کہ بڑی بڑی محفلوں میں ،قاری وحید ظفر قاسمی ،اویس رضا قادری پہلے مجھے پڑھنے کا کہتے تھے۔

وہ مجھ سے ہمیشہ کہتے تھے کہ، ہمیں یقین ہے کہ جب تم پڑھنا شروع کروگی تو کوئی بھی محفل چھوڑ کر نہیں جائے گا ،اسی طر ح خواتین ثنا خواں بھی مجھے اپنی باری دے دیا کرتی تھیں۔ ان لوگوں کی حوصلہ افزائی سے میرا حوصلہ مزید پختہ ہوتا گیااور اسی کے سہارے میں آگے بڑھتی رہی۔

س: کیا آپ نے ثناءخوانی کی باقاعدہ تربیت حاصل کی ہے ؟

ج: جب میں نے ثناء خوانی کا سلسلہ شروع کیا تو اُس وقت تربیت حاصل کرنے کا کوئی پلیٹ فارم نہیں تھا۔ میرے سب سے بڑے استاد میرے والد صا حب تھے۔ میں جہاں بھی غلطی کرتی تھی وہ میری اصلاح کرتے تھے ۔ محفلوں میں ،سینئرز نعت خواں سےسیکھا ۔میرے ایک عادت تھی میں کلام پڑھنے کےبعد ضرور پوچھتی تھی کہ صحیح پڑھا یا کچھ غلطیاں ہوئیں۔

اس طرح اپنی غلطیوں سے سیکھتی رہی ،آواز میں بہتری آتی گئی اور نعت خوانی کا سفر آگے بڑھتا رہا ، میری پوچھنے کی عادت آج بھی برقرار ہے ۔لیکن اب تو بہت سارے پلیٹ فارمز ایسے ہیں جہاں باقاعدہ نعت خوانی کی تر بیت دی جاتی ہے ۔آئن لائن کلاسزہوتی ہیں ،میں خود بیرون ممالک میں آئن لائن کلاسز دیتی ہوں ۔ ویسے نعت خوانی کی سعادت اللہ کی طرف سے ایک تحفہ ہو تا ہے ،کچھ سیکھ کر بھی بہتر طریقے سے نہیں پڑھ پاتے اور بعض بغیر سیکھے ہی بہت اچھا پڑھتے ہیں۔

س: بچپن میں نعت خوانی کے مقابلوں میں حصہ لیتی تھیں؟

ج: اسکول کے ہر مقابلے میں حصہ لیتی تھی ،جب کالج میں آئی تو وہاں بھی ہر پروگرام میں نعت پڑھتی تھی ۔انٹر اسکول اور کالجز کے مقابلوں میں حصہ لیتی تھی ۔اس کے علاوہ بھی جو مقابلے ہوتے تھے، ا ن میں بھی ضرور حصہ لیتی اورہر مقابلے میں اول پوزیشن حاصل کرتی تھی۔2006 ء میں مقابلوں میں حصہ لینا چھوڑ دیا ۔ اس کے ساتھ ساتھ میرا رجحان قرأت کی طرف بھی تھا 2005 ء سے میں نے قرأت کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا اور اسی سال جیو کے پروگرام’’ کل پاکستان مقابلہ‘‘ میں حصہ لیا اور اس میں بھی فاتح قرار پائی ، اس مقابلے میں دوسرے ممالک کے بچے بھی شامل تھے۔

یہاں پر میں ایک نام ضرور لینا چاہوں گی ’’قاری وحید ظفر قاسمی ‘‘ کا، انہوں نے اس مقابلے میں میری بہت حوصلہ افزائی کی اور اسی کی بدولت میں نے یہ مقابلہ جیتا۔ اب میں صرف ثنا ء خواں کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک قار یہ کے طور پر بھی مختلف پروگرامز میں جاتی ہوں ۔علاوہ ازیں مختلف چینلز پر ہونے والے نعت خوانی کے مقابلوں میں جج کے طورپر فرائض سر انجام دیتی ہوں۔

س: پسندیدہ نعت کون سی ہے ؟

ج: ’’قصیدہ بردہ شریف ‘‘ مجھے بہت پسند ہے ۔اس کی برکتیں میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھی ہیں میں جب بھی یہ کلام پڑھتی ہوں تو اللہ سے دعا مانگتی ہوں ،تیری جو رضا ہے مجھے وہ عطا کرنا تو ایک مرتبہ مجھے ایک انجان شخص کی دبئی سےکال آئی وہ کہنے لگے ،مجھے آپ کی نعتیں بہت پسند ہیں ،اسی لیے میں آپ کو عمرے پر بھیجنا چاہتا ہوں ۔اس کے علاوہ اور بھی کلام ہیں جو پسند ہیں لیکن یہ دل کے کافی قریب ہے۔

س: کسی نعت خواں سے بہت زیادہ متاثر ہیں ؟

ج: کسی ایک کا نام لینا تو کافی مشکل ہے ،کافی ہیں جن کا انداز بہت اچھا لگتا ہے ،جیسا کہ قاری وحید ظفر قاسمی ،خورشید احمد،اویس رضا قادری وغیرہ ۔خواتین میں اُم حبیبہ ،منیبہ شیخ (مرحومہ )اور بھی دیگر ہیں۔

س: کیا آپ عالمی سطح پر بھی نعتیں پڑھ چکی ہیں ؟

ج: الحمد اللہ میں وہ واحد نعت خواں ہو سینئرز اور جونیئرز میں جس کو ان ممالک میں پڑھنے کے لیے بلایا گیا ہے جہاں پر ابھی تک کئی خواتین نعت خواں نے نہیں پڑھا اور یہ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے ،مجھے اس پر فخر بھی ہے۔

س: ابتدا میں کسی ثناء خواں کاانداز کاپی کرتی تھیں ؟

ج: خاص طور پر کسی ایک کا انداز تو کاپی نہیں کیا ،اگرچہ میری ایک عادت تھی، میں جس کا بھی کلام پڑھتی تھی ، اسی کے انداز میں پڑھتی تھی۔ لیکن فصیح الدین سہروردی سے بہت زیادہ متاثر ہوں بلکہ میں ان کو اپنا روحانی استاد مانتی ہوں ۔ سب سے پہلا کلا م جو میں نے پڑھا تھا وہ انہی کا تھا ۔تھوڑی وقت کے بعد میں نے اپنا انداز بنایا ،کیوں کہ آپ کی منفرد پہچان ہونا بھی ضروری ہے۔

س: ماضی میں البم ریکارڈ کروانے کا ایک سلسلہ ہوتا تھا کیا آپ بھی البم ریلیز کرواتی تھیں ؟

ج: ہر سال تو نہیں کرواتی تھیں،البتہ تین ،چار سال میں ایک البم ضرور ریکادڑ کرواتی تھی ۔اب تک پانچ البم ریلیز ہوئے ہیں۔ اب میرا اپنا یو ٹیوب چینل ہے، جس پر وقتاًفوقتاً نعتیں پیش کرتی ہوں۔

س: نعت خوانی میں اپنی پہچان بنانے میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا کرناپڑا ؟

ج: حضرت علی ؓ کا ایک قول ہے ،’’اگر تمہارے راستے میں کوئی مشکلات نہیں آرہی تو ایک مرتبہ جائزہ لے لو کہ تمہارا راستہ صحیح ہے یا نہیں ۔جو بندہ حق پر ہوتا ہے اس کو مشکلا ت کا سامنا ضرور کرنا پڑتا ہے۔چاہے وہ امتحان کی صورت میں ہو یا آپ کو مضبوط بنانے کی صورت میں ہو۔

وہ کہتے ہیں نا ہیرے کو ہیرا بنانے کے لیے بھی کئی مشکلات سے گزارا جاتا ہے تو مشکلا ت کا سامنا تو بہت جگہوں پر کرنا پڑا ،پاکستان سےباہر نعت خوانی کے لیے جانے میں رکاوٹیں آئیں ۔لیکن نہ کبھی گھبرائی نہ ہی محنت کرنے سے پیچھے ہٹی۔ اس مقام اور پہچان کو برقرار رکھنے کے لیے یہ محنت آج بھی جاری ہے۔باہر ممالک میں بھی ایسی عزت ملی ہیں ،جس کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا ۔ اس پر اللہ کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے ۔

س: معاوضہ لیتی ہیں ؟یا فی سبیل اللہ پڑھتی ہیں؟

ج: ابتداء میں پیسے نہیں لیتی تھی ،مگر اب لیتی ہوں،لیکن معاوضہ طے نہیں کرتی اور نہ ہی کو ئی مطالبہ کرتی ہوں ،جس کی جو مرضی دے دے۔ میں نے یہ سلسلہ کچھ تجربات کے بعد شروع کیا ،کیوں کہ مجھے انداز ہوگیا تھا لوگ اسی کو عزت دیتے ہیں جو پیسہ لے کر پڑھتا ہے ۔ اس دور میں لوگوں سے زیادہ پیسوں کی عزت ہے۔

س: شادی کے بعد نعت خوانی کے شوق کو پورا کرنامشکل نہیںہو تا ؟کس طر ح گھر اور اس شو ق کو ساتھ لے کر چلتی ہیں ؟

ج: میں اس معاملے میں خوش نصیب ہوں کہ شادی کے بعد مجھے کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا ،جس کا سہرا میرے شوہر ، سسرال والوں اورمیکے والوںکو جاتا ہے ،جنہوں نے مجھے اس سفر میں ہر قدم پر سپورٹ کیا۔ جب میں محفلوں میں جاتی ہوں تو وہ میری بیٹی کا خیال رکھتے ہیں۔

س: مستقبل میں آپ اس شوق کو مزید کس طر ح بہتر کرنا چاہتی ہیں؟

ج: کوشش کرتی ہوں کہ جو نئی جدتیں متعارف ہو رہی ہیں ،ان کو سیکھوں، اپنے انداز کومزید بہتر کروں ۔ہر نعت نئے طرز سے پڑھوں ،تاکہ سننے والوں کے دل اور روح پر کلام اثر انداز ہو۔

س: جو لڑکیاں نعت خوانی کا شوق رکھتی ہیں اور بطور پیشہ اپنا نا چاہتی ہیں ،ان کو کیا پیغام دیں گی ؟

ج: میں یہ پیغام دینا چاہوں گی کہ اپنا تعلق حضور ﷺ سے مضبوط رکھیں اور اللہ کی خوشنودی کے لیے ثناء خوانی کریں ۔اس بات کا لازمی خیال رکھیں کہ اس کی خوب صورتی ،معیار اور اصل روح برقرار رہے اور اپنے سنئیر ز کا ادب واحترام لازمی کریں ۔ آج کل کی جنریشن کو شہرت حاصل کرنے کی بہت جلدی ہے ،ان کی ساری توجہ اسی پر ہوتے کہ بس ہم کسی طر ح مشہور ہوجائیں، ایسا نہ کریں۔