اسلام آباد، واشنگٹن( نمائندہ جنگ، خبر ایجنسی، واجد علی سید)آئی ایم ایف نے پاکستان کو مستقبل میں تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرا دی، اسحاق ڈار نے واشنگٹن میں عالمی بینک حکام سے بھی اہم ملاقاتیں کیں جس میں کہاکہ ہم جامع وپائیداراقتصادی نموکیلئے اقدامات کررہے ہیں جس پر عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس کہاکہ پاکستانی حکام معیشت کو مستحکم کرنے اور پائیدار ترقی کی بنیاد رکھنے کے لیے مالیاتی اور توانائی کی اصلاحات کے نفاذ پر توجہ دیں.
وزیر خزانہ کی زیر قیادت وفد نے اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ،ڈوئچے بینک،جے پی مورگن اورریٹنگ ایجنسیوںکے عہدیداروں، معروف کاروباری شخصیات سے بھی ملاقاتیں کیں۔
گزشتہ روز عالمی بینک کی طرف سے جاری بیان کے مطابق عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر قیادت پاکستانی وفد سے ملاقات میں پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام اور مارکیٹ کا اعتماد بحال کرنے کے لیے متوقع اقتصادی پالیسیوں کی اہمیت پر زور دیا۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق کے ہمراہ گزشتہ روز آئی ایم ایف اور عالمی بینک حکام سے ملاقات کی جس میں فریقین نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
صدر مالپاس نے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر بھی تعزیت کا اظہار کیا،انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں شامل ہے جس سے انفرااسٹرکچر اور زرعی پیداوار کو تباہ کن نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے صحت، خوراک، پناہ گاہوں اور نقد رقم کی منتقلی کی فوری ضرورت کو سپورٹ کرنے کے لیے ورلڈ بینک گروپ کے جاری عزم کا اعادہ کیا،اسی طرح کےخیالات کا اظہار آئی ایم ایف حکام نے پاکستانی وفد سے ملاقات کے دوران کیا ۔
تاہم، فنڈ نے یہ بھی کہاکہ بعض اشیاء کو سپورٹ کرنے کے لیے دی جانے والی سبسڈیز زیادہ موثر ثابت نہیں ہوئیں۔آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جہاد آزور نے کل ایک پریس بریفنگ میں سبسڈی کی پالیسیوں کو ’’انتہائی رجعت پسند‘‘قرار دیا اور کہا کہ فنڈ پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کو بھی غیر ٹارگٹڈ سبسڈی سے آگے بڑھنے کی ترغیب دے رہا ہےکیو ں کہ غیر ٹارگٹڈ سبسڈی وسائل کا ضیاع ہے اور ان وسائل کو ان لوگوں کے لیے وقف کرنا چاہیے جنہیں اس کی ضرورت ہے،انہوں نے تجویز دی کہ حکومت کو سبسڈی فراہم کرنے کے بجائے ضرورت مندوں کے لیے وسائل کو دوبارہ مختص کرنا چاہیے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ایسی چیز ہے جو آئی ایم ایف کی شرائط کا حصہ نہیں ہے،یہ اس چیز کا حصہ ہے جس کی ضرورت ہے تاکہ ان لوگوں کو صحیح تحفظ فراہم کیا جا سکے جنہیں اس وقت ضرورت ہے جہاں مہنگائی بہت زیادہ ہے۔
عہدیدار نےکہا کہ آئی ایم ایف نومبر میں ایک مشن پاکستان بھیجے گا تاکہ موجودہ پروگرام کے اگلے جائزے کی تیاری کرنے والے حکام کے ساتھ بات چیت کا آغاز ہوسکے۔
انہوں نے روشنی ڈالی کہ آئی ایم ایف اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے بیرونی جھٹکے اور صدمے کو برداشت کرنے کے لیے ادائیگیوں میں تیزی لایاہے،ہم نے حال ہی میں ایک جائزہ مکمل کیا جس کے تحت پاکستان کو 1.2 بلین ڈالر فراہم کیے گئے تھے۔
آزور نے کہا کہ آئی ایم ایف سیلاب کے نقصانات کے تخمینے کا انتظار کر رہا ہے جو ورلڈ بینک اور یو این ڈی پی کر رہے ہیں تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ اس سیلاب کے پبلک فنانس اور معیشت اور معاشرے پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس تشخیص اور پاکستانی حکام کے ساتھ ہماری بات چیت کی بنیاد پر ہمیں اپنے نمبرز کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہوگی اور ہم پاکستانی حکام کی بات بھی سنیں گے تاکہ یہ دیکھیں کہ ان کی ترجیحات کیا ہیں اور فنڈ کس طرح مدد کر سکتا ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے آئی ایم ایف کی ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات کی جس میں انہوں نے پاکستان میں آنے والے سیلاب سے ہونے والے غیر معمولی نقصانات سے آئی ایم ایف کی ڈپٹی ایم ڈی کو آگاہ کیا.
اسحاق ڈار نے معیشت کو مستحکم، پائیدار اور بحالی کے لیے حکومتی اقدامات سے متعلق بھی بریفنگ دی۔
اس موقع پروفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہاہے کہ حکومت ملک میں جامع اورپائیداراقتصادی نموکیلئے اقدامات کررہی ہے، حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام کو مکمل کرنے میں پرعزم ہے۔