• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمر ظہور کے خلاف انٹر پول کے جاری ’’ریڈ نوٹس‘‘ واپس لے لئے گئے

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) دبئی میں مقیم پاکستانی بزنس مین عمر ظہور کے خلاف انٹرپول کے جاری “ریڈ نوٹس” واپس لے لئے گئے۔ انٹرپول نے عمر فاروق ظہور کا نام مطلوب افراد کی فہرست سے نکال دیا، عمر ظہور کے خلاف مقدمہ ایف آئی اے نے سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر کی نگرانی میں شروع کیا گیا تھا۔ عمر ظہور کی سابقہ اہلیہ اداکارہ صوفیہ مرزا نے شہزاد اکبر کی مدد سے عمر ظہور کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔ شہزاد اکبر نے ایف آئی اے کو عمر ظہور کے خلاف ہر قیمت پر کارروائی کرنے کا ٹاسک دیا تھا۔ لیون میں انٹرپول کے جنرل سیکرٹریٹ نے عمر ظہور کے خلاف ریڈ نوٹس واپس لینے کی تصدیق کردی۔ تصدیق نامے میں درج ہے کہ “کمیشن نے مناسب جانچ پڑتال کے بعد فیصلہ کیا ہے”، انٹرپول کمیشن چار ارکان، امریکا، برطانیہ، لبنان اور مراکش پر مشتمل ہے۔ ایف آئی اے کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے بعد انٹرپول نے ریڈ نوٹس کی واپسی کا فیصلہ کیا۔ عمر ظہور کے خلاف ایف آئی اے زون ون لاہور نے کیس شروع کیا تھا۔ ایف آئی اے کی درخواست پر لائبیریا کے گشتی سفیر عمر ظہور کے نام انٹرپول نے ریڈ نوٹس جاری کیا تھا۔ تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ صوفیہ مرزا نے شہزاد اکبر کو مدد کرنے کو کہا تھا۔ عمر ظہور اور صوفیہ مرزا کی شادی2006 میں ہوئی تھی۔ جڑواں بچیوں کی پیدائش کے ایک سال کے اندر ہی جوڑے میں طلاق ہوگئی تھی، جوڑے میں بچیوں کی تحویل کی جنگ جاری تھی، جڑواں بیٹیاں زینب اور زنیرہ عوامی طور پر کہہ چکی ہیں کہ وہ والد کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں۔ صوفیہ مرزا کی شکایت پر ایف آئی اے کے اینٹی ٹریفکنگ نے عمر ظہور کے خلاف بچیوں کے اغوا کا مقدمہ درج کیا، ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سیل لاہور نے عمر ظہور کے خلاف16 ارب فراڈ کی تحقیقات بھی شروع کر دی تھی۔ صوفیہ مرزا نے عمر ظہور پر اوسلو اور سوئٹزلینڈ میں کئی ملین ڈالر کے فراڈ کرنے کے الزامات بھی لگائے تھے، وزارت داخلہ کے ذریعے شکایت وفاقی کابینہ تک پہنچے پر عمر ظہور اور ان کے عزیز سلیم احمد کے خلاف تحقیقات کی اجازت دی گئی۔ واقعات کے مطابق عمر ظہور کے خلاف جھوٹے مقدمات درج ہونے کے بعد ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا تھا۔ صوفیہ مرزا کی درخواست پر بچیوں کے نام بھی انٹرنیشنل ییلو نوٹس جاری کئے گئے تھے۔ دستاویزات سے ملنے والے شواہد کے مطابق جولائی2021 میں انٹرپول کے بچیوں کے نام نوٹس واپس لے لئے تھے، دبئی کی شرعی عدالت نے عمر ظہور کو بچیوں کا قانونی سرپرست تسلیم کیا ہوا ہے۔ دریں اثناء عمر ظہور کی طرف سے انٹرپول کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوفیہ مرزا اور شہزاد اکبر نے میرے خلاف مقدمات بنوا کر ٹیکس دہندگان کا پیسہ ضائع کیا۔ تاہم اس پیش رفت پر صوفیہ مرزا نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ انٹرپول نے تصدیق کی ہے کہ عمر فاروق ظہور کے ریڈ وارنٹس ڈیلیٹ کردیئے ہیں، ایف آئی اے نے دو ہفتہ قبل انٹرپول کو تحریری طور پر آگاہ کیا تھا کہ عمر فاروق ظہور کے خلاف جعلی مقدمات خارج کردیئے گئے ہیں۔ میاں بیوی کی لڑائی میں عمر فاروق ظہور پر شہزاد اکبر کی ہدایت پر کریمنل کیسز بنائے گئے تاکہ انٹرپول کو ملوث کیا جاسکے۔ شہزاد اکبر نے کابینہ کو جھوٹ بتایا تھا کہ عمر فاروق ظہور منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔ عمر فاروق ظہور لائبیریا کے پاکستان اور مڈل ایسٹ کیلئے سفیر ہیں۔ عمر فاروق ظہور کا نام سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے زمانے میں سامنے آیا تھا۔ پی ٹی آئی حکومت نے بشیر میمن پر عمر فاروق ظہور سے دوستی کا الزام بھی لگایا تھا۔

یورپ سے سے مزید