• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عراقی پارلیمنٹ میں لازمی فوجی سروس کے قانون پر تنازع

عراقی فوج کا ایک دستہ قومی پرچم اٹھائے مشق میں شریک ہے، فائل فوٹو
عراقی فوج کا ایک دستہ قومی پرچم اٹھائے مشق میں شریک ہے، فائل فوٹو

عراق میں لازمی فوجی سروس دوبارہ نافذ کرنے کے منصوبے پر پیشرفت ہو رہی ہے لیکن پارلیمنٹ میں اس پر تنازع جاری ہے۔

اس حوالے سے نگراں حکومت نے پچھلے برس اگست میں قانون سازی کی تھی اور پارلیمنٹ میں بھیجا تھا لیکن سیاسی کشیدگی اور انتخابات کی وجہ سے منصوبے پر کام نہیں ہوسکا۔

لازمی فوجی سروس کا پہلا بل اتوار کو پیش کیا جانا تھا لیکن پارلیمنٹ میں اعتراضات کے بعد اسے منگل تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔

مجوزہ قانون کے مطابق 18 سے 45 سال کے عراقی مردوں پر فوج میں تین سے اٹھارہ ماہ تک خدمات انجام دینا لازمی ہوگا۔

جن مردوں کو صحت کے مسائل ہوں گے یا وہ اپنے خاندان کے واحد کمانے والے فرد ہوں گے انہیں لازمی فوجی سروس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔

بل کے مطابق 50 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ملٹری ریزرو سروس کی بھی دوبارہ تشکیل نو کی جائے گی۔

فوجی سروس سے انکار کرنے والوں کو ملازمت یا سفر کرنے کی پابندی لگا دی جائے گی، ان پر جرمانے بھی ہوں گے اور تین سال تک قید بھی ہوسکتی ہے۔

پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد مجوزہ قانون دو سال کے عرصے میں مکمل نافذ ہوجائے گا۔

یاد رہے کہ عراق نے 1935 میں لازمی فوجی سروس کا آغاز کیا تھا، یہ قانون 2003 میں صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔

پارلیمنٹ کی دفاعی و سلامتی کمیٹی کے نائب سربراہ سکفوان سندی نے کہا کہ لازمی فوجی سروس کرنے والے شہری کو 6 سے 7 لاکھ دینار (400 ڈالر سے زائد) دیئے جائیں گے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید