• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت، مسلمان لڑکے کے ہاتھوں ہندو گرل فرینڈ کا قتل، خوف کی فضا

کراچی (رفیق مانگٹ) بھارت میں مسلمان لڑکے کے ہاتھوں ہندو گرل فرینڈ کے قتل اور اس کی لاش کے کئی ٹکڑوں میں تقسیم کرکے پھینکنے کے لرزہ خیزواقعے نے ایک خوف کی فضا پیدا کردی ۔ایک طرف غم وغصے پایا جارہا ہے تو اس کے ساتھ ہندو مسلم نفرت کو ہوا دی جارہی ہے، ہندوانتہا پسند اس واقعے کو مذہبی رنگ دے کر آگ بھڑکا رہے ہیں،سول سوسائٹی مجرم کو سخت سزا کا مطالبہ کررہی ہے،سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ’لو جہاد‘ کا رنگ دے رہے ہیں۔خیال رہے کہ شردھا اور آفتاب شادی کے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ رہتے تھے۔ 26 سالہ شردھا والکر ممبئی میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے کال سینٹر میں کام کرتی تھی جہاں اس کی 28 سالہ آفتاب امین پونا والا سے دوستی ہوئی،آفتاب ایک فوڈ بلاگر تھا ۔ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے۔ستمبر میں شردھا کے دوست نے اس کے گھر والوں کو بتایا کہ شردھا سے گزشتہ ڈھائی ماہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا اور اس کا موبائل نمبر بھی بند ہے۔ اس کے خاندان نے اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھی چیک کیا اور اس عرصے کے دوران انہیں کوئی اپ ڈیٹ نہیں ملا۔نومبر میں، شردھا کے والد وکاش مدن واکر، جو پالگھر (مہاراشٹرا) کے رہنے والے ہیں، نے ممبئی پولیس سے رابطہ کیا اور لاپتہ شخص کی شکایت درج کرائی۔ابتدائی تفتیش کے دوران شردھا کی آخری لوکیشن دہلی میں پائی گئی اور اس کی بنیاد پر کیس دہلی پولیس کو منتقل کر دیا گیا۔شردھا کے والد نے پولیس کو آفتاب کے ساتھ اپنی بیٹی کے تعلقات کے بارے میں بتایا اور اپنی بیٹی کی غیر موجودگی میں اس کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا۔پورٹ کے مطابق آفتاب امین کو جب گرفتار کیا گیا تو اس نے قتل کا اعتراف کر لیا کہ اس نے رواں سال 18 مئی کو شردھا کو گلا دبا کر قتل کر دیا تھا۔ ملزم نے تفتیش میں بتایا کہ دونوں کا اکثر جھگڑا ہوتا تھا کیونکہ شردھا والکر شادی کا مطالبہ کرتی تھی۔آفتاب کی نشاندہی پر پولیس شردھا کی لاش کے ٹکڑوں کو جنگل میں تلاش کر رہی ہے۔ ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ بہت خواتین سے ملا اور ان کے ساتھ اسی فلیٹ میں رہاا جہاں شردھا کی لاش ریفریجریٹر میں پڑی تھی۔جوڑااسی سال دہلی آیا، اس سے پہلے وہ مہاراشٹر میں تھے۔ قتل کا یہ واقعہ مہاراشٹر سے دہلی منتقل ہونے کے ایک ماہ بعد ہوا۔وہ ایک ساتھ مختلف مقامات پر گھومنے اور مارچ اپریل میں پہاڑی مقامات پر جاتے تھے۔ مئی میں وہ ہماچل پردیش گئے جہاں ان کی ملاقات دہلی کے چھتر پور میں رہنے والے ایک شخص سے ہوئی تھی۔
اہم خبریں سے مزید