• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

خیبر پختون خوا کے دارالخلافہ پشاور میں بھتہ خوروں نے جینا حرام کر دیا، دھمکی آمیز کالز نے شہریوں کی نیندیں اڑا دیں، چین، سکون، آرام چھین لیا، شہری خوف میں مبتلا ہو گئے۔

بھتہ خوروں کی دھمکیوں سے کاروباری شخصیات نے پشاور کو خیر باد کہنا شروع کر دیا، تحریکِ انصاف کی حکومت کے ہوتے ہوئے پارٹی کارکنان بھی بھتہ خوروں کی دھمکیوں سے محفوظ نہیں۔

حیات آباد فیز ون میں پی ٹی آئی کے مقامی رہنماء انجینئر ندیم کے گھر دستی بم پھینکنے سے 2 افراد زخمی ہوئے۔

مذکورہ پی ٹی آئی رہنما کی سیکیورٹی کی فراہمی کی درخواست پر بھی عمل درآمد نہ ہو سکا۔

پشاور پولیس کا کہنا ہے کہ بھتہ خوروں کے خلاف مقدمات درج کر کے درجنوں بھتہ خوروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ایس ایس پی آپریشنر کے مطابق بھتے کے لیے کی جانے والی کالز میں سے بیشتر فیک بھی ہوتی ہیں۔

تحفظ فراہم کرنیوالے ہی لٹیرے بن گئے

دوسری جانب تحفظ فراہم کرنے والے ہی لٹیرے بن گئے، جن کا فرض شہریوں کی مدد کرنا تھا وہ اب خود جرائم میں ملوث ہو گئے۔

خیبر پختون خوا پولیس میں رواں سال 30 پولیس اہلکاروں پر مختلف جرائم میں مقدمات درج کیے گئے جبکہ 94 اہلکاروں کو ملازمتوں سے فارغ کر دیا گیا۔

منشیات کا حصول انتہائی آسان

پشاور میں منشیات کا حصول انتہائی آسان ہو گیا، ایک فون کال پر من پسند نشہ مطلوبہ جگہ پر پہنچائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

نشے کی لت کو پورا کرنے کے لیے نوجوان مختلف جرائم کرنے لگے ہیں۔

گزشتہ 3 ماہ کے دوران پولیس نے 100 سے زیادہ جرائم میں ملوث نشے کے عادی نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔

منشیات کی لت نے پشاور کے 19 سالہ اسکندر خان کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا۔

ضلعی انتظامیہ کے سرکاری جامعات میں ڈوپ ٹیسٹ کرانے کے فیصلے پر تاحال عمل درآمد نہیں ہو سکا۔

منشیات فروشوں کے کھلے عام دھندے کو روکنے میں پولیس بھی بے بس نظر آ رہی ہے۔

پولیس اور اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے زیادہ سے زیادہ مقدار میں منشیات ضبط کی جا رہی ہے۔

پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس اور اینٹی نارکوٹکس فورس سمیت منشیات کی روک تھام کے ذمے دار اداروں کی یومیہ کارروائیوں کے باوجود منشیات کا کاروبار ہے کہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔

اسٹریٹ لائٹس خراب، راہزنوں کی چاندی

پشاور میں اندرونِ شہر کے اکثر علاقوں میں اسٹریٹ لائٹس خراب ہونے سے راہزنوں کی چاندی ہو گئی۔

گلی محلے اندھیرا چھاتے ہی تاریکی میں ڈوب جاتے ہیں، لٹیرے تاریکی کا فائدہ اٹھا کر شہریوں کو لوٹنے لگے۔

پولیس نے اسٹریٹ لائٹس کے فقدان کو جرائم میں اضافے کی بڑی وجہ قرار دے دیا۔

اُدھر شہری میئر پشاور کے اسٹریٹ لائٹس کی جلد تنصیب کے وعدوں پر عمل درآمد کے منتظر ہیں۔

قومی خبریں سے مزید