لاہور (جنگ نیوز) ترقی پسند نظریات اور انقلاب کو موتیوں کی خوبصورت لڑی میں پرو کر پیش کرنے والے شاعر فیض احمد فیض کی 38ویں برسی گزشتہ روز منائی گئی۔ فیض احمد فیض20نومبر 1984ء کو جہاں فانی سے کوچ کر گئے اور لاہور میں آسودہ خاک ہیں۔ انقلاب، جدت اور شخصی آزادی کے علمبردار فیض احمد فیض کو کون بھول سکتا ہے۔ معاشرتی مساوات، انسانی حقوق کے علمبردار اور اردو کے عہد ساز شاعر فیض احمد فیض13فروری 1911ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ اپنی شاعری اور نثری تحریروں میں فیض احمد فیض نے مظلوم انسانوں کے حق میں آواز اٹھائی اور انسان پر انسان کے جبر کو قبول کرنے سے انکار کیا۔ اپنے اشعار کے ذریعے جابر حکمرانوں کے مظالم کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے پر قید ہوئے اور جلا وطنی بھی کاٹی لیکن حق گوئی ترک نہ کی۔ فیض کی معروف تصانیف میں نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، شام شہر یاراں، مرے دل مرے مسافر اور نسخہ ہائے وفا شامل ہیں۔ فیض احمد فیض کو علمی و ادبی خدمات پر متعدد عالمی اور قومی اعزازات سے نوازا گیا۔ ہمیشہ جدت پسندی اور جمہوریت کی بات کرنے والے فیض احمد فیض کی ترقی پسند سوچ آج بھی زندہ ہے۔