• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خون پتلا کرنے والی دوا سے کوویڈ کا علاج فائدے کے بجائے نقصان دہ ہے، ٹرائل میں انکشاف

لندن (پی اے) ایک ٹرائل میں پتہ چلا ہے کہ شدید کورونا وائرس کوویڈ 19کا ممکنہ علاج مریضوں کو بغیر کسی واضح فائدہ کے خطرے میں ڈالتا ہے۔ برطانیہ بھر میں 1000سے زائد افراد نے کوویڈ 19کے ساتھ ہسپتال میں زیرعلاج رہتے ہوئے خون پتلا کرنے والی Apixaban کے ٹرائل میں حصہ لیا۔ ایڈنبرا ہسپتال اور یونیورسٹی آف کیمبرج کی سٹڈی کا مقصد کوویڈ سے ہونے والی اموات روکنے کیلئے علاج کی تلاش اور کوویڈ متاثرین کے دوبارہ ہسپتال میں داخل ہونے میں کمی لانا ہے لیکن ٹرائل کے دوران اس ڈرگ کے کوویڈ کیلئے کوئی اثرات سامنے نہیں آئے، کچھ مریضوں کو سائیڈ ایفیکٹس کا سامنا کرنا پڑا، جس میں زیادہ مقدار میں خون کا بہنا شامل تھا۔ اس ٹرائل کے جوائنٹ چیف انویسٹی گیٹر ڈاکٹر مارک ٹوشنر نے کہا کہ یہ فرض کیا گیا تھا کہ اپیکسابن شدید کوویڈ سے متاثر مویضوں کو صحت یاب ہونے میں مدد فراہم کر سکتی ہے۔ یہ ٹرائل اس کا پہلا روبسٹ ثبوت ہے کہ شدید کوویڈ میں مبتلا ہونے کے بعد طویل عرصے تک اینٹی کوگولیشن مریضوں کو کسی واضح فائدہ کے بجائے خطرے میں ڈال دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہمارے اس ٹائل کے نتائج شدید کورونا وائرس کوویڈ 19کے مریضوں کیلئے غیرضروری طور پر اس دوا کو تجویز کرنے سےروکیں گے اور ان نتائج کی وجہ سے ہم میڈیکل پریکٹس تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس سٹڈی میں یہ بھی سامنے آیا کہ Apixaban دوا حاصل کرنے والے 402مریضوں میں سے ایک چھوٹی تعداد کو خون کے بہاؤ کی وجہ سے علاج بند کرنا پڑا کیونکہ اس کے سائیڈ ایفکیٹس کی وجہ سے خون بہنا شروع ہوگیا تھا۔ ایڈنبرا اور کیمبرج یونیورسٹی میں انٹینسیو کیئر ماہر پروفیسر شارلٹ سمرز اس ٹرائل کی چیف انویسٹی گیٹر ہیں، جن کا کہنا ہے کہ ہماری سٹڈی میں یہ اہم نتیجہ سامنے آیا ہے جو اس علاج سے لوگوں کو بغیر کسی فائدے کے ہونے والے غیر ضروری نقصان کو روکے گا۔ انہوں نےکہا کہ ان نتائج کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہمیں ایک ایسے علاج کی تلاش جاری رکھنی چاہئے جو اس مہلک بیماری سے طویل المدتی بحالی کو بہتر بنا نے میں معاون ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے علاج تلاش کرنے کی اشد ضرورت ہے جو بیماری کے اس اہم بوجھ کو روکیں اور کوویڈ 19 سے متاثر ہونے والے بہت سے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنائے۔ انہوں نے کہا کورونا وائرس سے اب بھی خاصی تعداد میں لوگوں کی زندگیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ریسرچ (این آئی ایچ آر) اور کیمبرج این آئی ایچ آر بائیو میڈیکل ریسرچ سنٹر کی مالی فنڈنگ کے ذریعے اس ٹرائل کیلئے فنڈنگ کی گئی تھی اور اب ایک اور نئی دروا سٹیٹن، جسے atorvastatin پر ریسرچ جاری رکھی جائے گی تاکہ کوویڈ کا کوئی موثر علاج تلاش کیا جا سکے۔ یہ سٹیٹن بیماری کے دوسرے میکانزم پر کام کرتا ہے، جن کو کوویڈ میں اہم خیال کیا جاتا ہے۔

یورپ سے سے مزید