• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ اور ویلز میں سفید فام کے طور پر شناخت والے لوگوں کی تعداد میں کمی

راچڈیل (ہارون مرزا)برطانیہ کے دفتر برائے قومی شماریات نے دعوی کیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں اپنے نسلی گروہ کو سفید فام کے طور پر شناخت کرنے والے لوگوں کی تعداد میں ایک دہائی کے دوران تقریباً 5لاکھ کی کمی واقع ہوئی ہے انگلینڈ اور ویلز کے تقریباً 81.7 فیصد رہائشیوں نے 2021کی مردم شماری کے دن خود کو سفید فام قرار دیا جو ایک دہائی قبل 86 فیصد سے کم تھا ۔ دوسرا سب سے زیادہ عام نسلی گروہ ʼایشیائی، ایشین برٹش یا ایشین ویلشʼ تھا جو 9.3فیصد تھا، جو 2011میں 7.5فیصد تھا او این ایس نے یہ بھی انکشاف کیا کہ لندن کے دو تہائی باشندے اب نسلی اقلیت سے تعلق رکھتے ہیں - ایک ایسے گروہ سے جو ʼسفید برطانویʼ نہیں ہے لیکن جس میں دیگر قومیتوں کے سفید فام لوگ شامل ہیںاور تقریباً 200 سال قبل مردم شماری شروع ہونے کے بعد پہلی بار نصف سے بھی کم آبادی نے کہا کہ وہ عیسائی ہیں اب ایک تہائی سے زیادہ کہتے ہیں کہ ان کا کوئی مذہب نہیں ہے لیکن او این ایس نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جب انگلینڈ اور ویلز کا نسلی میک اپ بدل رہا ہے، 90فیصد سے زیادہ لوگوں نے کہا کہ وہ برطانوی محسوس کرتے ہیں مردم شماری ہر 10 سال بعد پورے برطانیہ میں ہوتی ہے اور ملک کے تمام لوگوں اور گھرانوں کا سب سے درست تخمینہ فراہم کرتی ہے مزید ڈیٹا اگلے دو سال میں مراحل میں شائع کیا جائے گا۔ مردم شماری کے ڈپٹی ڈائریکٹر جون روتھ سمتھ نے کہاآج کا ڈیٹا اس تیزی سے کثیر ثقافتی معاشرے کو نمایاں کرتا ہے جس میں ہم رہتے ہیں سفید’ انگلش، ویلش، سکاٹش، شمالی آئرش یا برطانویʼ کے طور پر اپنے نسلی گروہ کی شناخت کرنے والے لوگوں کی تعداد میں کمی جاری ہے جب کہ یہ نسلی گروہ کے سوال کا سب سے عام جواب ہے دوسرے نسلی گروہ سے شناخت کرنے والے لوگوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے تاہم تصویر اس لحاظ سے مختلف ہوتی ہے کہ آپ کہاں رہتے ہیں لندن انگلستان کا سب سے زیادہ نسلی اعتبار سے متنوع خطہ ہے جہاں صرف دو تہائی سے کم افراد ایک نسلی اقلیتی گروپ کے ساتھ شناخت کرتے ہیں جب کہ شمال مشرق میں 10میں سے 1سے کم افراد اس طرح شناخت کرتے ہیںلیکن معاشرے کی نسلی طور پر متنوع نوعیت کے باوجود، انگلینڈ اور ویلز میں 10 میں سے 9لوگ اب بھی برطانیہ کی قومی شناخت کے ساتھ شناخت کرتے ہیں لندن میں 10 میں سے تقریباً 8 ایسا کرتے ہیں او این ایس نے کہا کہ سفید کے طور پر شناخت کرنے والے لوگوں میں نسلی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں جو 2021میں 3.7ملین (6.2 فیصد) تھی، جو 2011 میں 2.5 ملین (4.4 فیصد) تھی اپنے نسلی گروہ کو دیگر نسلی گروہ‘ کوئی دوسرا نسلی گروہ کے طور پر شناخت کرنے والے لوگوں کی تعداد بڑھ کر 924,000 (1.6فیصد) ہو گئی جو کہ 2011میں 333,000 (0.6فیصد) تھی 2021میں 10میں سے ایک گھرانے (2.5ملین) میں کم از کم دو مختلف نسلی گروہوں کے ارکان شامل تھے او این ایس نے کہا کہ یہ 2011 میں 8.7 فیصد سے زیادہ ہے انگلینڈ اور ویلز کی تقریباً 46.2 فیصد آبادی نے 2021کی مردم شماری کے دن خود کو عیسائی بیان کیا جو ایک دہائی قبل 59.3 فیصد سے کم تھا۔

یورپ سے سے مزید