• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فائل فوٹو
فائل فوٹو

انسداد منشیات عدالت نے منشیات اسمگلنگ کیس میں وزیرِ داخلہ، رانا ثناءاللّٰہ کو بری کر دیا۔

انسدادِ منشیات عدالت کی جانب سے منشیات سمگلنگ کیس سے بریت کے لیے رانا ثناءاللّٰہ کی درخواست پر سماعت ہوئی، اس دوران اے این ایف کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر امتیاز اور انسپکٹر احسان عدالت میں پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت اسسٹنٹ ڈائریکٹر امتیاز اور انسپکٹر احسان نے استغاثہ کے الزام کو رَد کر دیا۔

سماعت کے دوران گواہان کی جانب سے دیے گئے بیانات میں کہنا تھا کہ ہمارے سامنے منشیات  کی کوئی برآمدگی نہیں ہوئی۔


گزشتہ سماعت

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس میں دلائل مکمل ہونے کے بعد سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کردی گئی تھی۔

گزشتہ سماعت کے دوران  رانا ثناء اللّٰہ کے وکیل کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ایک ہفتے کی تاریخ رکھ لیں، ہم اس کیس میں لمبی تاریخ نہیں چاہتے ہیں۔

منشیات اسمگلنگ کیس کا پسِ منظر

واضح رہے کہ رانا ثنااللّٰہ کو گزشتہ دورِ حکومت میں، یکم جولائی 2019ء کو 15 کلو ہیروئین اسمگل کرنے کے الزام میں  گرفتار کیا گیا تھا۔

گرفتاری کے اگلے روز اِنہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

رانا ثنااللّٰہ کی 24 دسمبر 2019ء کو لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہوئی تھی۔

رانا ثناءاللّٰہ کا گرفتاری سے متعلق دیا گیا بیان

منشیات اسمگلنگ کیس میں گرفتاری پر رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے بعد جب انہیں عدالت میں لایا گیا تب بتایا گیا کہ انہیں منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

ان کامطالبہ ہے کہ اُن کے خلاف منشیات کا کیس بنانے کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

سابق وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللّٰہ نے لاہور ہائیکورٹ بار میں گفتگو کرتے ہوئے اپنے خلاف منشیات کے کیس کو بوگس اور سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید