کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر ، سردار تنویر الیاس نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا دنیا بھر میں اور پاکستان میں بھی رول ہے ۔جنرل باجوہ عمران خان کے بہت بڑے محسن تھے،سابق وزیر اعظم عمران خان کو فوج سے PTI کے لوگوں نے لڑایا ہے،عمران خان ڈبل گیم کس ریفرنس سے کہہ رہے ہیں کہیں وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے حکومت ریسکیو کرنا تھا،مجھے شہباز شریف کو یاد دلانا پڑا کہ میں منتخب آدمی ہوں، عبدالستار ایدھی سے بھی کوئی رسید نہیں مانگتا تھا عمران خان سے بھی نہیں مانگتے ہیں ان کو پتہ ہے کہ وہ بندہ جو کہے گا وہ کرے گا، وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر ، سردار تنویر الیاس نے کہا کہ75 برسوں میں جو مقبوضہ کشمیر کے لئے ہم نے با ت کی ہم نے اپنے پیٹ بھرے ہم نے اپنی سیاست کی ہم نے کشمیر کے لئے کچھ نہیں کیا۔ہم سے کئی کوتاہیاں ہوئی ہیں اس کے پیچھے ہمارے قومی اداروں کا بھی ہاتھ ہوگااس میں وزارت خارجہ سے بھی کچھ چیزیں صرف نظر ہوئی ہیں ۔عالمی سطح پر ہماری پذیرائی نہیں ہے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے کوئی ہماری سننے کو تیار نہیں ہے اس لئے کہ لوگوں کے مفادات ہندوستان کے ساتھ زیادہ ہیں۔وہ کہتے ہیں وہ بڑی مارکیٹ ہے اگر مارکیٹ کے حوالے سے دیکھیں تو ہم بھی چھوٹی مارکیٹ نہیں ہیں۔ڈاکٹر قدیر کے ساتھ کشمیر کے ایک دو ڈاکٹرز کی بڑی خدمات تھیں کشمیرکے لوگوں نے اپنی صلاحیتوں کو منوایا ہے۔ان کے ساتھ زیادتیاں بھی ہوئی ہیں جو انہوں نے پس پشت ڈالی ہیں اور ڈالنا بھی پڑتی ہیں۔میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میری نیت میں فطور نہیں تھا مجھے نہیں پتہ کہ شہباز شریف کو کس نے بریف کیا تھا ان کو چاہئے کہ ایک کمیٹی بنائیں ۔جو موجودہ آئی این اے اور چیئرمین واپڈا سجاد مہدی ایک پیشہ ور انجینئر ہیں ۔ جنرل کیانی کے ساتھ میری ان سے ملاقات ہوئی میرا یہ خیال تھا کہ میں ان کے ساتھ بات کروں گااور کہوں گا کہ جنرل صاحب کو میں بھی جانتا ہوں ۔ جنرل صاحب کو بتاؤں کہ واپڈا کیا کررہا ہے واپڈا کچھ بہتری پیدا کرے یہاں کہ لوگ واپڈا کو سامراج سمجھ رہے ہیں ۔میں نے کہا کہ آپ نیلم جہلم سے بجلی لے رے ہیں تو ایک معاہدہ کیوں نہیں دستخط کرتے جب بغیر سائن کے چل رہا ہے تو اس کی قانونی حیثیت کیا ہے۔واٹر باڈی نہیں بنی لوگ چیخ رہے ہیں گالیاں دے رہے ہیں ۔مجھے اس دن یہ تھا کہ شہباز شریف میری بات کو سمجھیں گے اور شاید بات چیت کریں گے ۔ شہباز شریف کے ذہن میں میرے حوالے سے ایسی بات ڈالی گئی ہے کہ مجھ سے غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں ۔شہباز شریف نے مجھ سے جس انداز سے بات کی اس میں کوئی پارلیمانی زبان نہیں تھی کوئی تہذیب نہیں تھی کوئی شائستگی نہیں تھی۔میں نے پروگرام کے اختتام میں ان سے بات کرنے کی کوشش کی تھی وہ ڈائری اٹھا رہے تھے انہوں نے کہا کہ میری تقریر ختم ہوگئی ہے ۔راجہ فاروق حیدر خان نے خان صاحب کی موجودگی میں کئی فورم پربڑی کھل کر بات کی اور تنقیدبھی کی لیکن ایک کڑوا لفظ اگر عمران خان نے کہا ہو۔عمران خان نے انہیں سات ارب روپے زیادہ دیا ہمیں سات ارب تو دور کی بات ہمارے 15 ارب پر وہ کارروائی ہوگئی ہے ۔ میں تو کہتا ہوں آزاد کشمیر ان کا ہے یہ تو پاکستان کا علاقہ ہے ۔ میں ان کو آزاد کشمیر کی دعوت دیتا ہوں میں کہتا ہوں وہ میرے مہمان ہوں گے ہم ان کو خوش آمدید کہیں گے ۔ مجھے اس وقت وقتی طور پر غصہ آیا کیونکہ اس وقت ہر کشمیری نے تذلیل محسوس کی جب ان کی سیکورٹی نے ہماری گاڑیوں کو سائڈ لائن کیا۔مجھے شہباز شریف کو یاد دلانا پڑا کہ میں منتخب آدمی ہو۔وہ ہمارے ملک کے وزیراعظم ہیں وہ مظفر آباد آئیں، راولاکوٹ آئیں، باغ آئیں کسی جگہ پر آئیں گے ہم ان کو خوش آمدید کریں گے۔آزاد کشمیر اور گلگت اسمبلیوں کا اپنا وقت ہے ۔ میں نے عمران خان کو کہا تھا کہ ہمیں آپ کے حکم کے بعد پانچ منٹ چاہئیں ۔عمران خان اندر اور باہر سے پاکستانی ہے۔عمران خان نے گھڑی بیچ کر پیسے کہاں لگانا تھے اس کا رہن سہن آپ نے دیکھا ہوا ہے۔اگر عمران خان کے اکاؤنٹ میں پیسے آئے ہیں تو آپ دیکھیں کہ وہ ڈرین ہوکر کہاں گئے ہوں۔ جو کاؤنٹی کرکٹ کھیل کر یہاں پیسے لے آیا۔ جب میں پنجاب کابینہ میں تھاپی ٹی آئی میں ہمارے گروپ کے اندرکچھ ایسے لوگ ہیں مجھے نہیں پتہ چلتا کہ وہ کس کے لئے کام کررہے ہیں۔عمران خان میٹنگ میں کمنٹ کم کرتے ہیں دو مواقع پر جب میں ساتھ تھا میں نے کہا کہ غیر مثالی طور پر پی ٹی آئی کا ساتھ دیا ۔اسٹیبلشمنٹ دنیا بھر میں اور پاکستان میں بھی رول ہے ۔جنرل باجوہ عمران خان کے بہت بڑے محسن تھے۔فوج بنیادی طور پر ایک ادارہ ہے اور اس میں کوئی آدمی انفرادی طور پر اپنی پالیسی نہیں لے سکتا۔جنرل باجوہ نے بالکل ہمیں سپورٹ کیا اس میں کوئی شک نہیں ہے ۔ عمران خان کو فوج سے PTI کے لوگوں نے لڑایا ہے۔ بندے ہمارے ہیں کئی کو آپ بھی جانتے ہیں ۔ووٹ عمران خان کا ہے عوام ان کے نام پر کھنچی چلی آتی ہے ۔ عبدالستار ایدھی سے بھی کوئی رسید نہیں مانگتا تھا عمران خان سے بھی نہیں مانگتے ہیں ان کو پتہ ہے کہ وہ بندہ جو کہے گا وہ کرے گا۔عمران خان ڈبل گیم کس ریفرنس سے کہہ رہے ہیں کہیں وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے حکومت ریسکیو کرنا تھا۔کسی بھی فوجی افسر کو جب وہ سیٹ سے اترے وہ سیٹ کے اوپر بھی ہومیں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمیں محتاط رہنا چاہئے۔اس لئے کہ افواج پاکستان کی صورت میں آپ کا ملک بچا ہوا ہے آپ عام جگہ پر نہیں ہیں ہمارا ملک اب اس اسٹیج پر آرہا ہے کہ ہماری کوئی ایل سی نہیں کھل سکتی ۔میرا ہیلی کاپٹر جب کرکٹ اسٹیڈیم میں کھڑا ہوا تو اس وقت میچ ختم ہوچکا تھا۔ ساری باتیں ہونے کے باوجود ہمارے لوگوں نے جنرل باجوہ کے بارے میں زیادتی کی اور جو زبان استعمال کی جو ان کو برا بھلا کہا۔انہوں نے مجھے خود کہا کہ سردار صاحب یہ کیا ہے میں نے کہا دفعہ کرو بات ختم کروانہوں نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ ہے۔ کیوں کہ ان کوپتہ تھا کہ یہ سمجھتا ہے۔ جنرل باجوہ نے آرمی کو کمانڈ کیا ہوا ہے ۔کئی لوگوں نے اکسانے کے لئے میری بھی خبریں لگائیں کہ یہ کہہ رہا ہے کہ میں صلح کروا رہا ہوں میں نے کہا کہ میں نے تو کسی کو نہیں کہا۔