کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر رہنما پیپلز پارٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کینالز کا مسئلہ اس نہج تک آنے سے پہلے سی سی آئی میں فوری حل ہونا چاہئے تھا حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلا کر معاملہ سلجھا سکتی ہے۔وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ نہریں سیاسی بیانیے کی نذر ہو رہی ہیں اصل مسئلہ حقائق کی بنیاد پر دیکھا جانا چاہئے مقبول بیانیہ کی بنیاد پر نہیں، تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نثار احمد نے کہا کہ پانی کی ڈکیتی میں پیپلز پارٹی کا کردار منافقانہ ہے،گندم کے معاملے پر سندھ اور پنجاب کو اپنی پالیسی دینی ہوگی ، آصف زرداری کو متنازع نہری منصوبے کی میٹنگ میں شریک نہیں ہونا چاہئے تھا پیپلز پارٹی عوامی حمایت کھو چکی ہے۔ گندم کی قیمت اور نہری منصوبے پر سندھ سراپا احتجاج ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن ایشو ٹو ایشو سیاست کر رہے ہیں۔ میزبان حامد میر نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے ضمنی انتخاب میں ناصر شاہ نے الزام لگایا کہ نون لیگ تحریک انصاف کو سپورٹ کر رہی تھی بلاول بھٹو نے بھی یہی کہا۔ تاہم نون لیگ سندھ کے نائب صدر انجینئر منیم خان نے وضاحت کی کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ میں نے سوشل میڈیا پر سنا تھا لیکن ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی نہ ہی نون لیگ نے کوئی ایسا بیان دیا کہ ہم نے پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا ہے۔ڈاکٹر طارق فضل نے کہا کہ صوبے کے نائب صدر اور سلیم مانڈوی والا نے صورت حال واضح کر دی ہے جبکہ ڈاکٹر نثار نے کہا کہ ضمنی انتخاب میں 84 ہزار ووٹ پی ٹی آئی کو ملے جو پیپلز پارٹی کے لیے لمحہ فکریہ ہے، اور نون لیگ نے پی ٹی آئی کو سپورٹ نہیں کیا۔ میزبان حامد میر نے کہا کہ ایک طرف پیپلزپارٹی اور نون لیگ آمنے سامنے ہیں دوسری طرف سندھ کی جماعتوں نے پیپلز پارٹی کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے اور اب ان پارٹیوں میں جے یو آئی ف بھی شامل ہوگئی ہے۔ پنجاب سندھ کی لڑائی پانی سے نکل کر گندم کی طرف بڑھ رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن اور حافظ نعیم الرحمٰن نے مجلس اتحاد امت کے نام سے نیا اتحا د تشکیل دیا ہے اور وہ ستائیس اپریل کو فلسطین سے یکجہتی کرتے ہوئے مینار پاکستان لاہور پر جلسہ کریں گے۔سینئر رہنما پیپلز پارٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس مسئلے کو اس نہج تک آنا ہی نہیں چاہیے تھا بلکہ سی سی آئی فورم پر اس مسئلے کو فوری حل ہوجانا چاہیے تھا۔ آج بھی حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلا کر اس معاملے کو فوری طو رپر حل کرسکتی ہے۔ پریذیڈنٹ ہاؤس میں روز کئی میٹنگ ہوتی ہیں ان سب میں ان سے فیصلہ لینا مقصود نہیں ہوتا تو بات یہ بے معنی ہے کہ وہ میٹنگ پریذیڈنٹ ہاؤس میں ہوئی یا صدر اس میٹنگ میں موجود تھے۔گندم کے مسئلے پر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سپورٹ پرائس وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو دینی چاہئیں ۔ میں جانتا ہوں اگر سپورٹ پرائز دینے اور نہ دینے کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔سپورٹ پرائس نہیں دیں گے تو اگلے سال گندم نہیں لگے گی۔ سلیم مانڈوی والا نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے کبھی ہمارا رابطہ نہیں ٹوٹا ہے ہر پارٹی کینالز پر پوزیشن لے رہی ہے ۔ حکومت کا کام ہے کہ ان ایشوز کو ایڈریس کیا جائے اور ہر حکومت ایسا کرتی رہی ہے۔ سلیم مانڈوی والا نے فوڈ چینز پر حملے سے متعلق کہا کہ جب بھی امریکہ یا کسی ملک سے اس طرح کی چیز سامنے آتی ہے تو ہمارا ردِ عمل اکثر یہی ہوتا ہے اور یہ نہیں سوچتے کہ یہ ہماری معیشت میں حصہ ڈال رہے ہیں اور ہمارے لوگ وہاں کام کر رہے ہیں۔ ان پرحملہ کر کے کوئی فائدہ نہیں ہے اور یہ طریقہ غلط ہے اس پر سخت کارروائی ہونی چاہیے۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ نہروں کا معاملہ غلط ڈائریکشن جارہا ہے۔ سیاسی قیادت ملک و قوم کے مفاد کو دیکھتی ہے مقبول بیانیہ کو نہیں ممکن ہے عوام کو وہ چیز نظر نہ آرہی ہو جبکہ زیرک سیاسی قیادت دیوار سے آگے دیکھ رہی ہوتی ہے ضروری ہے مقبول بیانیہ کے اتباع کرنے کے بجائے حقائق پر قائم رہیں۔ اس مسئلے پر سیاست شروع ہوچکی ہے۔ جے یو آئی ف جو بیان دے رہی ہے کہ ایک روڈ بند کریں گے دوسرے دن دوسری یہ کوئی دینے والا بیان ہے ۔جبکہ انہیں بتانا چاہیے کہ یہ نہریں سندھ کے لیے کیونکر نقصان دہ ہیں ۔ بلاول بھٹو نے جو تقریر میں کہا وہ ہمیں نہیں سنا رہے تھے بلکہ سندھ کی ان پارٹیوں کو سنا رہے تھے جو اُن کے خیال میں نہروں کے مسئلے پر مقبول بیانیہ کو کیش کروانا چاہتے ہیں۔ اگر کسی صوبے کو نقصان کر کے کسی دوسرے صوبے کو فائدہ ہو رہاہے تو یہ نہیں ہونا چاہیے اگر کسی صوبے کا نقصان نہیں ہے تو ہونا چاہیے۔ ڈاکٹرطارق فضل نے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں مولانا فضل الرحمٰن کا الائنس پی ٹی آئی سے بنیں کیوں کہ کوئی تو ہو جو تحریک انصاف کو عقل و حکمت کے مشورے دے سکے۔میں نہیں سمجھتا اس اتحاد سے سسٹم کو کوئی خطرہ ہوگا۔حکومت اور آرمی چیف نے کھل کر فلسطین کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا ہے ۔ جہاں تک احتجاج کی بات ہے اس میں تشدد کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے چاہے مقصد کوئی بھی ہو۔رکن قومی اسمبلی تحریک انصاف ڈاکٹر نثار احمدنے کہا کہ میں سمجھتا ہوں آصف زرداری نے جو اس سے متعلق میٹنگ اٹینڈ کی تھی وہ نہیں کرنی چاہیے تھی ۔ سندھ میں پانی کا مسئلہ بہت بڑا ہے۔ کینالز پر جب قوم پرست جماعتیں اٹھ کھڑی ہوئیں تو پیپلز پارٹی نے محسوس کیا کہ یہ معاملہ ہمارے ہاتھوں سے نکل جائے گا ۔