اسلام آباد(صالح ظافر) سعودی سفیر نواف بن سعید احمد المالکی ہنگامی طور پر اپنے دارالحکومت ریاض روانہ ہوگئے ہیں تاکہ ان 67,000 پاکستانی عازمینِ حج کے مسئلے کو حل کیا جا سکے جنہوں نے مکمل ادائیگیاں کر دی ہیں۔ ان عازمین کے جمع کردہ 36 ارب روپے سعودی عرب میں پھنسے ہوئے ہیں۔ لیکن اب تک حجاز مقدس جانے کے لیے شیڈول کے منتظر ہیں اور ان کی روانگی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نجی حج آپریٹرز اور متعلقہ حکام کی بدانتظامی اور تاخیر کے باعث یہ افراد اس سال حج کی سعادت سے محروم رہ سکتے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے رواں ماہ کے اوائل میں ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جس کی سربراہی کابینہ ڈویژن کے وفاقی سیکریٹری کامران افضل کو سونپی گئی۔ کمیٹی میں چیئرمین ایف بی آر چوہدری رشید محمود لانگریال اور چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا شامل تھے۔ کمیٹی کو تین دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، تاہم متاثرہ عازمین کے ساتھ اس کی کوئی تفصیل شیئر نہیں کی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ عازمینِ حج سے جمع کیے گئے 36 ارب روپے سعودی عرب میں پھنسے ہوئے ہیں، جبکہ سعودی حکومت کی جانب سے اس رقم کے مستقبل کے بارے میں کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔ بعض حکام نے مشورہ دیا ہے کہ اس رقم کو اگلے سال کے حج کے لیے ایڈجسٹ کر دیا جائے۔پاکستان کی حج پالیسی 2025 کی منظوری میں تاخیر کے باعث نجی حج آپریٹرز بروقت درخواستیں جمع نہ کرا سکے، جبکہ فنڈز کی ترسیل کے باوجود سعودی حکام سے بروقت رابطہ اور انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے صورتحال بگڑ گئی۔ سعودی حکومت سے مؤثر اور فوری روابط کی کمی نے مسائل میں مزید اضافہ کیا۔یہ بات بھی سمجھ میں آئی ہے کہ اس سال نجی اسکیم کے تحت صرف 23,620 پاکستانی عازمین حج کی سعادت حاصل کر سکیں گے، جو کہ عمومی طور پر نجی آپریٹرز کے ذریعے جانے والے تقریباً 90,000 عازمین کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے۔یہ یاد دہانی ضروری ہے کہ وزارت مذہبی امور نے نجی حج اسکیم 2025 کے لیے ہدایات جاری کرتے ہوئے تمام منظور شدہ آپریٹرز کو 18 اپریل تک ویزوں کے اجرا کو یقینی بنانے کا پابند کیا تھا۔ وزارت نے تمام آپریٹرز سے کہا تھا کہ وہ نئے کوٹے کے مطابق اپنی سروس ایگریمنٹس کی نقول فوری طور پر جمع کروائیں۔ اپ ڈیٹ شدہ آپریٹرز کی فہرست وزارت کی ویب سائٹ اور "پاک حج" موبائل ایپ پر شائع کر دی گئی تھی۔نجی عازمین کو سختی سے ہدایت کی گئی تھی کہ وہ "پاک حج 2025" موبائل ایپ کا استعمال کریں تاکہ خدمات کی تازہ ترین معلومات اور ٹریکنگ حاصل کر سکیں اور شفاف طریقے سے حج کی ادائیگی ممکن ہو۔متعلقہ سینیٹ کمیٹی نے بھی گزشتہ ہفتے وزیراعظم شہباز شریف سے درخواست کی تھی کہ وہ ذاتی طور پر سعودی اعلیٰ حکام سے اس مسئلے کو اٹھائیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے سفارتی انکلیو میں سعودی سفارت خانے کا دورہ کیا اور دیگر امور کے ساتھ اس معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ سفیر اگلے روز ریاض روانہ ہو گئے اور امکان ہے کہ وہ آئندہ پیر کو واپس آئیں گے۔وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف، جو اس معاملے پر شدید نالاں ہیں، پہلے ہی سعودی سفارتکاروں سے ملاقات کر چکے ہیں اور اس حوالے سے سعودی عرب بھی گئے تھے تاکہ اپنے ہم منصب سے اس اہم مسئلے پر بات کر سکیں۔