اسلام آباد(جنگ رپورٹر) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے تفویض شدہ قانون سازی نے کابینہ ڈویژن کی جانب سے سول ایوارڈز کے اجراء کے طریقہ کار پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیا ہے ، ارکان نے کہا کہ طریقہ کار انتہائی غلط، دو نمبر آدمی کو ایوارڈ دیدیا جاتاہے ، پیر کے روز سینیٹر نسیمہ احسان کی زیر صدارت سینیٹ کی کمیٹی برائے تفویض شدہ قانون سازی کے اجلاس میں کابینہ ڈویژن حکام کی جانب سے سول ایوارڈز کے اجرا کے طریقہ کار پر بریفنگ دی گئی، سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ سول ایوارڈز جاری کرنے کا طریقہ کار انتہائی غلط ہے،اگر آج میرے والد(شاعر احمد فراز) زندہ ہوتے تو اپنا ایوارڈ واپس کر دیتے، سینیٹر حامد خان نے کہا کہ اس ملک میں ہر قسم کے دو نمبر آدمی کو ایوارڈ دے دیا جاتاہے، ایسا لگتا ہے ایوارڈز دینے کا کوئی معیار ہی نہیں ہے، چیئرپرسن سینیٹر نسیمہ احسان نے کہاکہ کن رولز اور قواعد کے تحت یہ ایوارڈز دئیے جاتے ہیں؟ کابینہ ڈویژن حکام نے کمیٹی کو رولز آفس بزنس 1973 کے حوالے سے بھی بریفنگ دی ،کمیٹی نے رولز آف بزنس 1973 میں ترامیم کے لئے سینیٹر شبلی فراز، سینیٹر حامد خان، سینیٹر روبینہ قائم خانی پر مشتمل ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ،اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں کے خط کا تذکرہ بھی ہوا، سینیٹر حامد خان نے کہا کابینہ ڈویژن کی جانب سے بنائے گئے تحقیقاتی کمیشن پر اعتراضات سامنے آتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ لوگ ہمیشہ عدالتی کمیشن کا مطالبہ کرتے ہیں،کمیٹی کو وزارت انسانی حقوق کی جانب سے دارالحکومت میں بچوں کی حفاظت اور ویلفئیر پر بریفنگ بھی دی گئی ۔