• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دسمبر کا مہینہ کیلنڈر کاآخری مہینہ ہونے کی بناء پربہت اہمیت کا حامل ہے،یورپ اور مغربی ممالک میں دسمبر شروع ہوتے ہی کرسمس تہوار کی تیاریاں زور پکڑنے لگتی ہیں، بازاروں میں خصوصی ڈسکاؤنٹ اور سیل میلے شروع ہوجاتے ہیں تاکہ معاشرے کا ہر طبقہ پچیس دسمبر کو کرسمس کی خوشیوں میں شریک ہوسکے جبکہ ہمارے ملک میں رمضان المبارک اور عید جیسے مقدس تہواروں پراشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنےلگتی ہیں۔

پاکستان میں پچیس دسمبر کا دن بانی پاکستان قائداعظم کی سالگرہ سے منسوب ہے،اس دن عام تعطیل ہوتی ہے اور بانی پاکستان کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے، تاریخ کا مطالعہ بتلاتا ہے کہ قدرت جب کسی قوم پر مہربان ہوتی ہے تو وہ اس میں ایسے بے لوث اور مخلص لیڈر پیدا کر دیتی ہے جو مسائل میں گھری اپنی قوم کیلئے نجات دہندہ ثابت ہوتے ہیں اور اپنے آہنی عزم و حوصلے کی بدولت تاریخ کا دھارا موڑ دیتے ہیں۔پچیس دسمبر 1876ء کو جنم لینے والے قائد اعظم کی عظمت، بلند کرداری اور اصول پسندی کے ان کے مخالف بھی معترف تھے،ہندو مسلم اتحاد کے سفیر کہلائے جانے والے قائداعظم پاکستان میں بسنے والے غیرمسلم اقلیتوں کے حقوق کے محافظ تھے، قائداعظم کی گیارہ اگست کو ہجرت نہ کرنے کی اپیل پر لبیک کہتے ہوئے ہزاروں غیر مسلم گھرانوں نے نقل مکانی کا ارادہ ترک کرتے ہوئے پاکستان کو اپنی دھرتی ماتابنا لیا،ہر سال پچیس دسمبر کو پاکستان کی محب وطن اقلیتیں اپنے ہموطنوں کے شانہ بشانہ بانی پاکستان کا جنم دن شایان شان طریقے سے مناتی ہیں اور ان کے وژن پر عمل پیراہونے کا اعادہ کرتی ہیں،ہماری قومی تاریخ میں بھی کچھ دلخراش سانحات دسمبر میں رونما ہوئے جن کے زخم آج بھی درددل رکھنے والے شہریوں کو خون کے آنسو رُلاتے ہیں۔

قیامِ پاکستان کے ابتدائی عرصے کے سیاسی عدم استحکام نے آمریت کا راستہ ہموار کیا تاہم صدر ایوب کے دس سالہ دور ِ اقتدار کوترقی و خوشحالی کے حوالے سے سنہرا دور قرار دیا جاتا ہے، تاہم دسمبر 1965ء کومنہ زور سمندری طوفان نے مشرقی پاکستان میں بے پناہ تباہی مچا دی، خلیج بنگال سے اُٹھنے والے سمندری طوفان اورتیز ہواؤں نے بے شمار گھروں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جبکہ لگ بھگ 15 ہزار افراد جان کی بازی ہار گئے،ایک سال بعد 16دسمبر 1971 کو ہمارا مشرقی حصہ ہمیشہ کیلئے ہم سے جدا ہوکر بنگلہ دیش بن گیا۔سقوطِ ڈھاکہ کے43سال بعد16دسمبر 2014 کو ابھی سانحہ مشرقی پاکستان کی یاد میں سالانہ تقریبات کا آغاز بھی نہیں ہوا تھا جب دہشت گردوں نے پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ کردیا،اس دلخراش سانحے میں 132کم سن بچوں سمیت 149افراد نے جامِ شہادت نوش کیا،آج بھی مجھے آٹھ سال قبل کا یہ واقعہ یادآتا ہے تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں کہ کیسے ظالموں نے معصوم پھول جیسے بچوں کو خون میں نہلا دیا،وہ والدین جنہوں نے اپنے بچوں کو گھروں سے یونیفارم پہناکر زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے صبح سویرے روانہ کیا تھا، ان کیلئے خون میں لہولہان بچوں کی لاشیں وصول کرنا بہت بڑے کرب اور آزمائش کا باعث تھا،ستائیس دسمبر 2008ء کو پاکستان کی اس عظیم خاتون لیڈر کو دہشت گردوں نے شہید کردیا جنہیں دنیاان کی زندگی میں محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام سے خراج تحسین پیش کرتی تھی اور آج وہ لاکھوں کروڑوں عوام کے دلوں میں شہید رانی کی صورت میں امرہیں۔ مسلمان ممالک کی پہلی خاتون منتخب وزیراعظم کا اعزاز رکھنے والی بے نظیر بھٹو نے یہ اعلیٰ مقام اپنے سیاسی تدبر، جہد ِمسلسل، انتھک کاوش، دبنگ انداز اور عظیم قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت حاصل کیا، محترمہ بینظیر بھٹو شہید پاکستان کا ایک روشن جمہوری چہرہ تھیں، چاروں صوبوں کی زنجیر بے نظیر ملک کے ہر حصے میں یکساں مقبول تھیں ، ان کے چاہنے والے دنیا بھر میں بسے ہوئے ہیں۔سیاست کے میدان میں اعلیٰ اخلاقی اقدار کی علمبردارمحترمہ بے نظیر مفاہمت پر یقین رکھتی تھیں اور عوام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ تھیں،محترمہ کی پارلیمانی سیاست کا محور تحمل، امن اور برداشت کی پالیسی پر مبنی تھا، انہوں نے ناسازگار حالات کا مردانہ وار مقابلہ کیا لیکن کبھی ریاست اور ریاستی اداروں کو نقصان پہچانے کا سوچابھی نہیں،محترمہ کی ناگہانی وفات پر ہر پاکستانی نے آنسو بہائے اور رنج و غم کا اظہار کیا۔

دو سال قبل 30دسمبر 2020ء کو شدت پسندوں نے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے کرک میں واقع شری پرم ہنس جی مہاراج کی سمادھی /ٹیری مندر پر دھاوا بول دیا، انسانیت کا درس دینے والے مہاراج کے پیروکارپاکستان سمیت دنیا بھر میں بستے ہیں جواس سانحہ کے بعد شدید کربناک صورتحال میں مبتلا ہوگئے ،تاہم سپریم کورٹ کے بروقت ایکشن کے باعث سمادھی /مندر کی رونقیں دوبارہ سے بحال ہوچکی ہیں اورنفرت کا پرچار کرنے والی قوتوں کو آخرکار شکست ہوگئی ہے۔ میری مالک سے پراتھنا ہے کہ رواں سال دسمبر کا مہینہ بخیر و عافیت گزر جائے اور سالِ نو کا سورج ملک و قوم کیلئے نئی خوشیاں اور نئی امیدیں لے کر طلوع ہو۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین