اسلام آباد (رپورٹ: حنیف خالد) ملک بھر میں بالعموم اور پنجاب و خیبرپختونخوا میں بالخصوص گندم اوراس کی مصنوعات کی گرانی اور کمی کی ذمہ دار وہاں کی صوبائی حکومتیں ہیں کیونکہ اٹھارھویں ترمیم کے بعد گندم اور اس کی مصنوعات ( آٹا، فائن، میدہ، سوجی، چوکر) کی مناسب قیمت پرعوام کو فراہمی کے ذمہ دار صوبائی وزرائےاعلیٰ اورصوبائی محکمہ خوراک ہیں۔ پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری افتخاراحمد مٹو نے جنگ کو بتایا کہ وہ آٹھ دس ہفتوں سے وزیراعلی پنجاب پرویز الٰہی اور محکمہ خوراک کو بار بار اپیل کرتے آئے ہیں کہ کم ازکم 25ہزار ٹن گندم کا سرکاری کوٹہ جاری کرنا شروع کریں مگر حکومت پنجاب اور محکمہ خوراک نے 3مہینے بعد18600ٹن سے کوٹہ صرف 24سو یومیہ بڑھا کر 21ہزار ٹن کردیا جبکہ یومیہ کوٹہ کم ازکم 25ہزار ٹن ناگزیز ہے۔ اس اقدام سے پنجاب، خیبرپختونخوا کےغریب عوام کو642روپے کا صرف 10کلو آٹا ملے سکے گا جبکہ گندم مافیا نے27 دسمبر2022 کی سہ پہر کراچی میں100 کلو گرام گندم کی قیمت 10600 روپے، حیدر آباد میں 10525تا 10550 روپے فی چالیس کلو گرام، راولپنڈی اسلام آباد میں 100 کلوگرام کی قیمت 22 دسمبر10750 تا10775 روپے فی 100 کلو گرام کی ہے۔ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں مہنگی ترین گندم فروخت ہونے لگی ہے11000 روپے تا 11125 روپے فی 40 کلو گرام 27 دسمبر کو فروخت ہوتی رہی جبکہ پرائیویٹ 15 کلو آٹے کا تھیلے کی قیمت 18 سو سے 19 سو روپے کردی گئی ہے۔ اور پنڈی اسلام آباد سمیت گوجرانوالہ میں چکی مالکان نے فی کلو آٹے کے نرخ 140 روپے کلو تک کر دیئے ہیں جس سے ملک کے کروڑوں لوگ مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔