• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کھیلوں میں ہماری کامیابی اور ناکامیوں کا ایک سال اور بیت رہا ہے، گذرتے برس بھی ہم کھیل کے شعبے میں کوئی بڑی فتح حاصل نہ کرسکے، کھلاڑی اور شائقین دونوں مایوسی کا شکار دکھائی دئیے، کھیل کے شعبے میں ہماری کرب اور جیت کی تڑپ میں کوئی تبدیلی نہیں آسکی، باہمی اختلافات کی وجہ سے کھلاڑیوں کا جوش اور جذبہ ٹھنڈا دکھائی دیا، ہمارے کھیلوں کے حکام صرف زبانی جمع خرچ کے گرد گھومتے رہے۔

2022 اس اعتبار سے دنیا بھر کے کھلاڑیوں کے لئے یاد گار رہا کہ انہوں نے کورونا وائرس کے باعث پچھلے دو سال جس مشکل میں گذارے اس سے آ زادی کے بعد رواں سال انہوں نے اپنی جیت کا بھر پور جشن منایا، ایک دوسرے کو گلے لگا کر مبارک باد دی، کورونا کے باعث پچھلے دو برسوں میں کھیلوں کے کئی عالمی مقابلے الٹ پلٹ ہوگئے تھے، کھیل کی دنیا میں اس کے باعث ویرانا چھایا رہا، جمنا زیم، کورٹس اور کھیلوں کے میدانوں میں سناٹا رہا،کورونا سے محفوظ رکھنے کے لئے کھیلوں کی اصل روح تماشائیوں کو گھروں میں قید کردیا گیا، ان کے میدانوں میں آنے پر پابندی عائد کردی گئی،ان کی عدم موجودگی میں مقابلوں کے دوران شور شرابے کے لئے میوزک کا سہارا لیا گیا، تماشائیوں کے بینڈ باجے اور نعرے ماند پڑ گئے، خوشی کے شادیانے نہ بج سکے، معاشرے کے سب سے زیادہ طاقت ور اور سپر فٹ تصور کرنے والے کئی کھیلوں کے اسٹار مرد اور خواتین کھلاڑی خوف کی چادر میں دبک گئے۔ 

انہوں نے پریکٹس بھی چھوڑدی، کھیلوں کے سامان اور ایکسر سائز سے بھی دور ہوگئے، ٹوکیو اولمپکس گیمز بھی سخت ترین پابندی میں ہوئے مگر گذرنے والے سال میں اولمپکس کے بعد دنیائے کھیل کا سب سے بڑا میلہ ورلڈ کپ فٹبال کا انعقاد کیا گیا، جس میں 36سال بعد ارجنٹائن نے عالمی اعزاز حاصل کرلیا، کامن ویلتھ گیمز منعقد ہوئے، ایشیائی اور یورپی ایونٹ اپنے عروج کے ساتھ کھیلے گئے، پاکستان میں کر کٹ میں چند ایک اچھی خبروں کے سوا ء دیگر کھیلوں سے کوئی تہلکہ خیز باتیں سامنے نہ اسکیں تاہم اسنوکر فیڈریشن کی انتھک اور حکام کی ذاتی دل چسپی سے پاکستان عالمی اعزاز جیتنے میں کام یاب رہا۔ 

پاکستان کے احسن رمضان نے عالمی ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتا، پاکستان نے اس سال چھ برانز میڈلز بھی جیتے،2022میں کامن ویلتھ گیمز میں ایتھلیٹ ارشد ندیم اور ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ نےیہ امید ضرور دلائی کہ اگر کرکٹ کے علاوہ دیگر کھیلوں پر بھی توجہ دی جائے تو میڈلز جیتے جاسکتے ہیں، کرکٹ کے میدان میں پی ایس ایل اب ہماری پہچان بن چکا ہے، عالمی کھلاڑیوں کی شرکت سے اس میں چار چاند لگ گئے ہیں، عمر خالد عالمی گالف رینکنگ میں سرفہرست پاکستانی بن کر ابھرے ہیں ۔کالج طالب علم کا 17 یا اس سے کم عمر کے کھلاڑیوں میں دنیا کے ٹاپ ٹین میں شامل ہونا اعزاز ہے۔ 

تیزی سے ابھرتے ہوئے نوجوان عمر خالد عالمی ایمچرگالف رینکنگ میں پاکستان کے اعلیٰ ترین کھلاڑی کے طور پر ابھر کر بین الاقوامی سطح پر کیریئر کے بہترین نمبر 296 پر پہنچ گئے، کامن ویلتھ گیمز میں جہاں میڈلز حاصل کرنے والے پاکستانی ایتھلیٹ قوم کے ہیرو بن گئے وہیں کچھ ایسے بھی کھلاڑی ابھر کر سامنے آئے جو کھیل کے میدان میں ملک کے مستقبل کی امید نظر آرہے ہیں، ان لٹل اسٹار کو گروم کرنا ان کی صلاحیتوں کو نکھارنا انہیں ٹریننگ اور تجربےکی بہتر سہولتیں فراہم کرنا ان کی فیڈریشن ، پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کی ذمے داری ہے،ایتھلیکٹس میں جہاں ارشد ندیم گولڈ میڈل کے ساتھ لیجنڈ ہوگئے ، اس کھیل میں شجر عباس نے200میٹرز کی دوڑ میں فائنل میں رسائی حاصل کر کے اپنی صلاحیتوں کا بھر پور ثبوت دیا۔

اب ان پر خصوصی کام کرنے کی ضرورت ہے، ٹیبل ٹینس میں فہد خواجہ نے اپنے تینوں ابتدائی میچ جیت کر لاسٹ32 کے ڈراز میں رسائی حاصل کی،باکسنگ کے57 کے جی فیدر ویٹ باکسر الیاس حسین کا کوارٹر فائنل مر حلے میں پہنچنا اچھی علامت نظر آیا، ان کو مزید گروم کرنے کے لئے باکسنگ فیڈریشن کے ذمے داروں کو اپنی ذمے داری کا احساس کرنا ہوگا،بیڈ منٹن میں ماہور شہزاد نے سری لنکا اور آسٹریلیا کی ٹاپ درجے کی کھلاڑیوں کو ناکامی سے دوچار کیا، پاکستان بیڈ منٹن فیڈریشن کو ان کے لئے بیرون ملک لیگ معاہدے کی کوشش کرنا چاہئے،خواتین اسکواش میں فائزہ ظفر اور آمنہ فیاض کا پلیٹ ایونٹ کے فائنل میں داخل ہونا ان کے ٹیلنٹ کا ثابت کررہا ہے، اسکواش فیڈریشن کے حکام کو ان کھلاڑیوں پر خاص توجہ دے کر انہیں آنے والے بڑے مقابلوں کے لئے تیار کرنا ہوگا،ان نئے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کے لئے روز گار کے مواقع بھی سامنے لائے جائیں تاکہ انہیں مالی طور پرذہنی آسودگی بھی مل سکے۔ 

کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے 52سال بعد اچھی کار کردگی کا مظاہرہ کیا ہے، پاکستان نے دو گولڈ، تین سلور اور تین برانز میڈلز حاصل کئے، پاکستان نے دومرتبہ ویلز1958اور1970( اسکاٹ لینڈ)میں دس میڈلز جیتے، پاکستان نے 1970 میں چار گولڈ،تین سلور اور تین برانز میڈلز جیتے تھے جبکہ1958میں تین گولڈ،پانچ سلور اور دو برانز میڈلز حاصل کئے تھے،پچھلے گولڈ کوسٹ کے کامن ویلتھ گیمز میں ایک گولڈ اور چار برانز میڈل جیتے تھے، ارشد ندیم 90 میٹر کی تھرو کرنیوالے جنوبی ایشیا کے پہلے ایتھلیٹ بن گئےما نچسٹر میں 2002 میں پاکستانی ایتھلیٹس نے 8 میڈلز جیتے مگر اس میں صرف ایک گولڈ میڈل شامل تھا جب کہ 2010 میں دہلی میں پاکستان نے دو گولڈ میڈل سمیت 5 کامن ویلتھ گیمز میڈل جیتے تھے ، بر منگھم گیمز میں پاکستان نے دو گولڈ، تین سلور اور تین برانز میڈلز حاصل کئے۔ 

2022 میں پاکستان کے ویٹ لفٹرز اور ریسلرز ڈوپنگ کے منحوس سائے سے باہر نہ نکل سکے،ریسلر علی اسد کامن ویلتھ گیمز میں ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے برانز میڈلز سے محروم ہوگئے، ان کا میڈل واپس لے لیا گیا، پاکستان رسیلنگ فیڈریشن نے ان پر پابندی عائد کردی، ان کی اس حرکت کی وجہ سے پاکستان بھی برانز میڈل سے واپس لے لیا گیا، ان سے قبل پاکستان کے معروف ویٹ لفٹرز طلحہ طالب اور ان کے ساتھ دیگر ویٹ لفٹرز کے ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے کامن ویلتھ اور اسلامک یک جہتی گیمز میں ملک کی نمائندگی نہیں کرسکے، قومی کھیل ہاکی میں ہماری ٹیم کو کوئی بڑی کامیابی حاصل نہ کرسکی اور نہ ہی اس کی عالمی درجہ بندی میں بھی کوئی اہم تبدیلی آسکی، قومی ٹیم سال کے اختتام تک18ویں پوزیشن پر ہی ہے، پاکستان نے پانچ مقابلوں میں حصہ لیا جس میں اذلان شاہ، ایف آئی ایچ نیشنز کپ، ایشین چیمپئینز ٹرافی، کامن ویلتھ گیمز اور ایشیا کپ ہاکی میں حصہ لیا مگر کسی بھی ایونٹ میں اس کی کار کردگی غیر معمولی نظر نہیں آئی، حکومت نے اگست میں ہونے والے پی ایچ ایف کے انتخابات کو تسلیم نہیں کیا اور اس کے حکام تاحال حکومت کی جانب اپنے مستقبل کے حوالے سے دیکھ رہے ہیں، فٹبال کا کھیل بدستور فٹبال بناہوا ہے، گوکہ اس پر فیفاکی جانب سے عائد پابندی ختم کردی گئی ہے، جس کے بعد قومی سطح پر فٹبال کی سر گرمیاں شروع ہوگئی ہے، پاکستان کی خواتین گرین شرٹس 11سے 19جنوری تک 4ملکی ٹورنامنٹ میں شریک ہوں گی،دیگر 3ٹیموں میں میزبان سعودی عرب،ماریشس اور کموروس شامل ہیں۔

اس سے قبل گرین شرٹس نے 8سالہ تعطل کے بعد ساف چیمپئن شپ میں شرکت کی تھی،ہاکی میں پاکستان کے سابق کپتان اور 1984کے لاس اولمپکس گیمز میں پاکستان کے لئے طلائی تمغہ جیتنے والے منظور جونیئر انتقال کر گئے، پاکستان کے نامور باکسر پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے ایگزیکٹیو نائب صدر اصغر بلوچ کے بھائی اولمپئین باکسر ملنگ بلوچ انتقال کرگئے، ان کی نماز جنازہ اور تدفین میں بڑی تعداد میں کھیلوں کی شخصیات ، عزیز اواقارب نے شرکت کی، انہیں میوہ شاہ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا،دس اگست 1948میں لیاری میں پیدا ہونے والے ملنگ بلوچ ے 1975 تک مسلسل نیشنل باکسنگ چیمپئن رہے۔1970 سے 1975 ایشین گیمز سمیت متعدد انٹرنیشنل باکسنگ مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے رہے، انہوں نے23برس کی عمر میں میونخ اولمپکس گیمز میں حصہ لیا تھا۔ 

پاکستان میں اسکواش، تائی کوانڈو، والی بال کے عالمی مقابلے منعقد ہوئے، پاکستان والی بال ٹیم کی کار کردگی میں کچھ بہتری آئی۔دیگر کھیلوں میں کوئی خاص تبدیلی اور خوش گوار نتائج سامنے نہیں آسکے۔ پاکستان اولمپکس اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کے درمیان تعلقات میں بہتری نہیں آسکی۔

اہم عالمی واقعات، امباپے نے 56سال بعد کسی ورلڈ کپ فائنل میں ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کیا

سال 2022 کے دوران رونما ہونے والے کھیلوں کے عالمی اہم واقعات کا جائزہ لیا جائے تو دنیائے کھیل کا اولمپکس کے بعد سب سے اہم ترین مقابلہ ورلڈ کپ فٹبال ٹور نامنٹ ہے، ارجنٹائن کی فٹبال ٹیم نے36سال کے طویل انتظار کے بعد دنیائے فٹبال پر اپنی حکمرانی قائم کر لی، فائنل میں فرانس کو پنالٹی ککس پر ناکامی سے دوچار کیا، ورلڈ کپ میں اپنا پہلا میچ سعودی عرب سے ہارنے والی ٹیم ورلڈ کپ کی فاتح بن گئی، قطر نے جس کامیابی کے ساتھ ورلڈ کپ فٹبال کا انعقاد کیا اس کی تعریف کئے بغیر کوئی بھی ٹیم اور کوئی بھی کھلاڑی نہ رہ سکا، ورلڈ کپ کا ایک مثبت پہلو مراکش ٹیم کی کار کردگی تھی جس نے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی اور تیسری پوزیشن کے میچ میں ناکامی کے بعد وہ ورلڈ کی عالمی فور ٹیم بن گئی، لیونل میسی کی ٹیم ارجنٹائن نے ایونٹ کے جس میچ میں کامیابی حاصل کی اس میں ان کا کردار قابل ستائش نظر آیا، تاہم ورلڈ کپ میں فرانس کے اسٹار فٹبالر امباپے نے 56 سال بعد کسی ورلڈ کپ فائنل میں ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کرلیا۔

اس کے علاوہ امباپے ایک ورلڈ کپ میں سب سے زيادہ 8 گول کا ریکارڈ برابر کرنے میں کامیاب رہے۔ٹیم کی ہار پر گولڈن بوٹ ایوارڈ بھی امباپے کے چہرے پر خوشی نہ لاسکا، ہونٹوں پر مسکراہٹ نہ آسکی، فرانس کے صدرنے بھی اسٹیڈیم میں آکر امباپے کا حوصلہ بڑھایا لیکن وہ ورلڈ کپ کی اختتامی تقریب میں اداس رہے۔ وطن واپسی پر ارجنٹائن ٹیم کا جس انداز میں استقبال کیا گیا ،وہ ایک مثال ہے، مراکشی ٹیم کا بھی وطن پہنچنے پر بے مثال ویلکم کیا گیا،کھلاڑیوں کو سرکاری پرو ٹو کول میں ائیر پورٹ سے گھر واپس لایا گیا، حکومتی سطح پر ان کے لئے خصوصی انعامات دیا گیا،۔قطر میں کھیلے جا رہے فٹبال کے عالمی مقابلوں میں کوسٹاریکا اور جرمنی کے درمیان میچ میں فٹبال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ریفری کی سیٹیاں خواتین کے پاس تھیں۔

تاریخ رقم کرنے والی ان خواتین ریفریز میں فرانس کی اسٹیفنی فریپارٹ، برازیل کی نویزا بیک اور میکسکو سے تعلق رکھنی والی کیرن ڈیاز مڈینا شامل تھیں۔فریپارٹ نے میکسیکو اور پولینڈ کے میچ میں چوتھا ریفری مقرر کیا گیا تھا۔ سال کا آغاز ہوتے ہی کھیلوں کی دنیا سے اہم خبر عالمی نمبر ایک سربین ٹینس اسٹار نوواک جوکوچ کے متعلق آئی تھی جو آسڑیلین اوپن کھیلنے کے لیے ملبورن پہنچے تو کورونا ویکسین نہ لگوانے کے باعث ڈرامائی انداز میں ان کا ویزامنسوخ کر دیا گیا اور انہیں ایک ہوٹل تک ہی محدود رکھا گیا۔اس کے بعد روسی فگر اسکیٹر کامیلا ویلیوا کا بیجنگ ونٹر اولمپکس کے دوران ڈوپنگ اسکینڈل سامنے آیا جب ان کی عمر 15 سال کی تھی۔ بیجنگ اولمپکس کو شاندار مقابلوں کے علاوہ کامیلا ویلیوا کے اسکینڈل کے لیے بھی یاد رکھا جاتا ہے۔

اولمپکس کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ کمیلا ویلیوا کھیلوں سے پہلے ڈرگ ٹیسٹ میں ناکام ہوگئی تھیں تاہم کھیلوں کی عالمی عدالت سی اے ایس نے کم عمری کی بنیاد پر انہیں مقابلوں میں شرکت جاری رکھنے کی اجازت دے دی تھی۔ لیجنڈری آسٹریلوی لیگ ا سپنر شین وارن کا بھی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوا تھا۔145 ٹیسٹ میچوں میں 708 وکٹوں کا ریکارڈ رکھنے والے شین وارن کو 1994 اور 1997 میں وزڈن کرکٹر آف دی ایئر اور 2004 میں وزڈن لیڈنگ کرکٹر قرار دیا گیا۔ اپنی صحت کے حوالے سے فکرمند شین وارن نے موت سے چند روز قبل ایک سوشل میڈیا پیغام میں وزن میں کمی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ جولائی تک اپنی چند برس قبل کی فٹنس کو واپس حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ 

اسی دن آسٹریلیا کے ایک اور کر کٹر ینڈریو سائمنڈز بھی انتقال کر گئے،رواں سال فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد روس اور اس کے اتحادی ملک بیلاروس کے کھلاڑیوں کو فٹبال ورلڈ کپ، ایتھلیٹکس کے عالمی مقابلوں اور ٹینس ومبلڈن میں شرکت نہیں کرنے دی گئی۔ مئی میں چیمپیئنز لیگ کے فائنل میں ریئل میڈرڈ نے لیورپول کو سنسنی خیز مقابلے میں ہرایا،میچ شروع ہونے سے پہلے ہی دارالحکومت پیرس میں افراتفری کی صورت حال برپا ہو گئی تھی۔ہزاروں کی تعداد میں لیورپول شائقین جب گراؤند میں داخل ہونے میں ناکام رہے تو پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد ان پر آنسو گیس پھینکنے کا ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔

ان میں وہ شائقین بھی شامل تھے جنہوں نے پہلے سے ٹکٹ خرید رکھے تھے۔پولیس نے الزام عائد کیا تھا کہ لیورپول شائقین غیرقانونی طور پر گراؤنڈ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے تاہم یہ الزامات بعد میں غلط ثابت ہوئے۔ ٹینس کی دنیا کے دو بہترین کھلاڑیوں نے کئی سال راج کرنے کے بعد ٹینس کو الوادع کہا۔ 

ان میں سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹینس لیجنڈ راجر فیڈرر اور امریکی ٹینس ملکہ سیرینا ولیمز شامل ہیں۔راجر فیڈرر نے اپنے کیریئر کا پہلا گرینڈ سلیم 2003 میں ومبلڈن جیتا تھا جس کے بعد انہوں نے آٹھ ومبلڈن، چھ آسٹریلین اوپن، پانچ یو ایس اوپن اور ایک فرینچ اوپن جیتا۔ دوسری جانب 40 سالہ امریکی سیرینا ولیمز نے کہا کہ میں ٹینس سے دور ہو رہی ہوں، سیرینا ولیمز اب تک 23 اہم ٹائٹل حاصل کر چکی ہیں اور ان کا شمار ٹینس کے بہتریں کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔انہوں نے اپنے کیریئر میں کل 20 گرینڈ سلیم ٹائٹلز جیتے ہیں۔

دنیائے ٹینس کی نمبر ون کھلاڑی ایشلی بارٹی نے صرف 25 سال کی عمر میں ٹینس چھوڑنے کا اعلان کر کے کھیل کی دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ آسٹریلوی کھلاڑی نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے دوسرے خوابوں کی تکمیل کے لیے ٹینس کے کھیل سے رخصت لے رہی ہیں ان کا کہنا تھا ذہنی طور پر بہت تھک چکی ہوں اور جسمانی طور پر اب مزید ہمت نہیں رہی ہے، ایرانی ٹینس کھلاڑی مشکات الزہرا صفی نے ٹینس ٹورنامنٹ جیت کر سب کو حیرت زدہ کردیا۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید