• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی پابندیوں سے پریشان روس اور ایران بھارت کیساتھ تجارتی راہداری کے خواہاں

کراچی (نیوزڈیسک)روس اور ایران نئی تجارتی راہداری پر کام کر رہے ہیں جس سے ان کا یورپ پر انحصار ختم ہوجائے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک بھارت کیساتھ شراکت داری کیلئے کام کر رہے ہیں۔ایک سینئر ایرانی عہدیدار نے بتایا ہے کہ ایران میں3300کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک زیر تعمیر ہے اور اس نئے ٹریک میں سے 560کلومیٹر کا حصہ مارچ تک آپریشنل ہو جائے گا۔ان تمام منصوبوں کو مکمل کرنے سے ملک کا ریلوے نیٹ ورک20فیصد وسیع ہوگا۔6ہزار کلومیٹر طویل ہائی ویز بھی زیر تعمیر ہیں، مارچ میں ایک ہزار کلومیٹر ہائی وے پر کام مکمل ہوجائیگا ۔ پچھلے برس ہی بحیرہ قزوین اور خلیج فارس کو ملانے والا چار رویہ ہائی وے کھولا گیا تھا۔ایران، ایشیا، روس اور یورپ کے درمیان ایک ٹرانسپورٹ مرکز کے طور پر اپنی استعداد کو بروئے کار لانا چاہتا ہے۔روس، بھارت اور ایران نے 2002 میں ’انٹرنیشنل نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور‘ کیلئے معاہدہ کیا تھا جس سے بھارت اور روس، ایران اور آذربائیجان کے ذریعے منسلک ہوجائیں گے۔یہ راہداری روس کی جنوبی ایشیا میں برآمدات کیلئے ایک بڑا راستہ ہوگی اور روس کو یورپ سے گزرنا نہیں پڑے گا۔ایک سینئر ایرانی سفارتکار نے نومبر میں بھارت کا دورہ کرکے چاہ بہار بندرگاہ تعمیر کرنے کے متعلق بات چیت کی تھی، اس طرح بھارت بھی باقی کی راہداری سے منسلک ہوجائے گا۔تہران اور ماسکو کا کہنا ہے کہ یہ راستہ نئی دہلی کیلئے سیاسی اور معاشی طور پر سودمند ہوگا۔اس طرح بھارت کو بذریعہ ایران وسط ایشیا تک تجارت بڑھانے میں مدد ملے گی۔لیکن ایران اور روس کو تجارتی راہداری کیلئے استعمال کرنا بھارت کیلئے ایک چیلنج ہے کیونکہ یہ دونوں ممالک نا صرف عالمی رسد سے منقطع ہیں بلکہ بین الاقوامی مالیاتی نظام سے بھی انہیں نکال دیا گیا ہے۔
دنیا بھر سے سے مزید