اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایک ہاتھ میں ایٹم بم اور دوسرے ہاتھ میں کشکول ہمارے لئے باعث شرمندگی ہے۔75سالوں میں ہم نے اپنے وسائل اور وقت برباد کیا۔ احتجاج عدم استحکام، شورشرابہ سے نقصان پہنچایا۔ پاکستان کے سول سرونٹس ملک کا مستقبل ہیں، وہ چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے تیار ہوجائیں، سیاسی قیادت سمیت تمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پبلک سرونٹس کو بے بنیاد الزام تراشی اور ان کے خلاف بلاجواز کیسز کے خوف سے نکالیں تاکہ وہ بلاخوف کام کرسکیں، 75 سال سے پاکستان کے تمام ادارے مل کر درست سمت جا رہے ہوتے تو آج ہم قرض سے چھٹکارا حاصل کرچکے ہوتے۔ وہ لاہور میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز کے پروبیشنری آفیسران کی پاسنگ آئوٹ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری بیوروکریسی نے ملک کو درپیش چیلنجز جس میں غربت، بیروزگاری، تعلیمی فقدان، کام کے عزم کی کمی سمیت دیگر چیلنجز شامل ہیں۔ ایسے آفیسران کو جانتے ہیں جو پاکستان کیلئے بڑی تندہی سے کام کیا لیکن ان میں سے بعض کو حقائق سے کوسوں دور وجوہات کی بنا پر بے بنیاد الزامات لگا کر انہیں زچ کیا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے پنجاب میں دس سال گزارے، اس دوران میری خدمات کا فیصلہ تاریخ کرے گی تاہم اس دوران ہم نے سول سرونٹس کو عزت و احترام دیا تاکہ ان کا حوصلہ بڑھے اور وہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں جاکر دن رات کام کریں۔ انہوں نے پاس آئوٹ ہونے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہماری قوم کا مستقبل ہیں، آٰپ نے سیلاب متاثرین کا ہاتھ تھاما۔ متحدہ عرب امارات کے دورہ کے موقع پر وہاں کے حکمرانوں نے پاکستان کو درپیش اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے دو ارب ڈالر کا قرض موخر کرنے اور ایک ارب ڈالر مزید دینے کا اعلان کیا۔ آئی ایم ایف کی شرائط سے انہیں آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یو اے ای کی قیادت نے تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے اربوں ڈالر لگانے کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ16 دسمبر کو بنگلہ دیش ہم سے الگ ہوا۔ آج بنگلہ دیش ہم سے آگے ہے۔ آج عملی میدان میں عملی کام کی ضرورت ہے۔ سول سرونٹس سے یہ توقع ہے اور پوری قوم کی نگاہیں ان کی طرف ہیں آگے بڑھیں اور صحیح معنوں میں پاکستان کو حقیقی معنوں میں قائد کا پاکستان بنائیں۔ مینار پاکستان کے سائے تلے برصغیر کے طول و ارض سے جمع ہونے والے مسلمانوں کے ذہن میں ایک ایسی مملکت کا تصور تھا جو دنیا میں مثالی ہو تاہم آج ہم کہاں کھڑے ہیں۔ہمارے آرمی چیف سعودی عرب کے دورہ پر وہاں انہیں بڑا احترام ملا، سعودی عرب نے دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا جس پر ان کے شکرگزار ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اگر سنبھل جائیں اور یہ فیصلہ کرلیں کہ ہم نے قائد اور اقبال کا پاکستان بنانا ہے تو ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا اور ابھی بھی وقت ہے، پھر کوئی مشکل، مشکل نہیں رہے گی اور پاکستان اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوگا۔ جیو نیوزکے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کی شرائط میں جکڑے ہوئے ہیں ،9واںریو یو مکمل نہیں ہوا ،غریب پر مزید کتنا بوجھ ڈالیں۔ ہم اگر سنبھل جائیں اور یہ فیصلہ کرلیں کہ ہم نے قائد اور اقبال کا پاکستان بنانا ہے تو ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا اور ابھی بھی وقت ہے، پھر کوئی مشکل، مشکل نہیں رہے گی اور پاکستان اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوگا۔اس موقع پر گورنر پنجاب بلیغ الرحمان بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر پاس آئوٹ آفیسران میں اسناد بھی تقسیم کیں۔