• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فواد چوہدری گرفتار، بغاوت کا مقدمہ، پولیس لاہور میں گھر سے پکڑ کر اسلام آباد لے گئی، لاہور ہائیکورٹ سے بازیابی کی درخواست خارج، ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش

لاہور،اسلام آباد(نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں) تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے پر اسلام آباد پولیس نے منگل کی رات لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے اسلام آباد منتقل کر دیا‘ان پر بغاوت کا مقدمہ درج کیاگیاہے ‘.

پی ٹی آئی کارکنوں نے گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا جبکہ تحریک انصاف نے حکومت کی انتقامی کارروائیوں پر ملک گیر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے‘ عمران خان کا کہنا ہے کہ فوادچوہدری کی گرفتاری سے کوئی شک باقی نہیں رہتا کہ پاکستان بنانا ری پبلک بن چکا ہے ۔


 لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے فواد چوہدری کی بازیابی کی درخواست خارج کر دی ۔بعدازاں پی ٹی آئی رہنماءکو اسلام آباد کی ایف ایٹ کچہری میں ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیاگیا۔

ڈیوٹی مجسٹریٹ نویدخان نے دو صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فواد چوہدری کا دوروزہ جسمانی ریمانڈمنظورکرلیاجس کے بعد پولیس نے انہیں تھانہ سی ٹی ڈی منتقل کردیا ۔ عدالت نے کہاکہ فوادچوہدری کو 27جنوری کو دوبارہ پیش کیاجائے۔

اسلام آباد پولیس نے چوہدری فواد حسین کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کیاتھا۔ تھانہ کوہسار پولیس کے مطابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے درخواست میں موقف اختیارکیا تھاکہ انہوں نے ذرائع ابلاغ پر دیکھا کہ پی ٹی آئی رہنما چوہدری فواد حسین نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کو ان کے فرائض منصبی سے روکنے کے لئے ڈرایا دھمکایا ۔

 انہوں نے آئینی اداروں کے خلاف شرا نگیزی پیدا کرنے اور لوگوں کے جذبات مشتعل کرنےکی کوشش کی ہے۔

ادھر عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ پولیس ایسے لگائی گئی ہے کہ جیسے میں کوئی جیمزبانڈ ہوں،میرے خلاف جو مقدمہ درج ہوا ہے اس پر فخر ہے، نیلسن منڈیلا پر بھی یہی مقدمہ تھا‘

چیف جسٹس ‘آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی میری گرفتاری کا نوٹس لیں ‘زیادتی کے خلاف بولنا بغاوت نہیں ہے‘دریں اثناءتحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے فواد چوہدری کی گرفتاری پر ان کی اہلیہ حبا چوہدری کو فون کرکے مکمل یکجہتی کا اظہار بھی کیا ہےجبکہ حبا فواد نے کہا ہے کہ یہ گرفتاری نہیں اغوا ہے،گھر میں پولیس والے گھس آئے اور بنا ایف آئی آر دکھائے اٹھا کر لے گئے۔

 تفصیلات کے مطابق فواد چوہدری کیخلاف درج مقدمے میں کار سرکارمیں مداخلت اور دھمکی دینے کی دفعات شامل ہیں، مقدمے میں 153 اے ،124اے ،505 اور506 کی دفعات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

عدالت کے حکم پر لاہور کے سروسز اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما چوہدری فواد حسین کا طبی معائنہ کیا ، سروسزاسپتال کے ماہرنفسیات نے بھی چیک اپ کیا اور انکشاف ہوا کہ فواد چوہدری نفسیاتی دبا ؤکا شکارہیں اور وہ ذہنی دبا ؤکی ادویات استعمال کر رہے ہیں۔

اس دوران جوڈیشل مجسٹریٹ کینٹ کچہری رانا مدثر نے راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو اسلام آباد کی متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا‘پولیس نے ملزم کو ہتھکڑی لگاکرسخت سکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا.

پراسیکیوشن نے موقف اپنایا کہ کوہسار پولیس نے فواد چوہدری کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے ملزم کی اسلام آباد منتقلی کے لیے راہداری ریمانڈ کی ضرورت ہے،فواد چوہدری کے وکیل احمد پنسوتا نے کہا کہ فواد چوہدری کو ایف آئی آر تک نہیں دکھائی گئی .

 پولیس نے گرفتاری کی وجوہات نہیں بتائیں ‘ فواد چوہدری کی گرفتاری کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے‘ان کی ہتھکڑی بھی کھولی جائےجس پر عدالت نے کہا کہ آپ فضول باتوں میں وقت ضائع کر رہے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے فواد چودھری کا راہداری ریمانڈر منظور کرتے ہوئے متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے درخواست خارج کردی۔اس حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ یہ کیس تو عدالت میں چیلنج نہیں، ہم سات آٹھ بجے تک تو بیٹھ سکتے ہیں لیکن لائن کراس نہیں کر سکتے، اب یہ حراست تو غیر قانونی نہیں۔

اہم خبریں سے مزید