• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سٹی ورکرز اور این ایچ ایس کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے میں بہت بڑا فرق

لندن (پی اے) سٹی ورکرز اور این ایچ ایس کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے میں بہت بڑا فرق سامنے آیا ہے۔ سٹی ورکرز، جن میں فنانشل سروسز اور انشورنس کا شعبہ شامل ہے، کی تنخواہوں میں نرسوں، پیرا میڈیکل اور مڈوائفز کی تنخواہوں کے مقابلے میں 2008سے اب تک 3گنا زیادہ تیزی سے اضافہ کیا گیا ٹی یوسی کا فنانس اور انشورنس سیکٹر کے ملازمین کی تنخواہوں میں اس مدت کے دوران افراط زر کی شرح سے کم وبیش دگنی شرح سے اضافہ کیا گیا۔ یونین کا کہنا ہے کہ تنخواہیں افراط زر کی مناسبت سے نہ رکھے جانے کے سبب 2008سے اب تک نرسوں کی آمدنی میں مجموعی طورپر 42,000پونڈ کا نقصان ہوا جبکہ مڈوائفز اور پیر امیڈکس کو 56,00۔56,00پونڈ کا نقصان ہوا۔ ٹی یو سی کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت سرکاری شعبے کے ملازمین کی تنخواہوں اضافہ کرنا شروع نہیں کرے گی ورکرز تنخواہوں کے معاملے میں نقصان کاسامنا کرتے رہیں گے۔ایک اندازے کے مطابق فنانس اور انشورنس سیکٹر کے ملازمین کو حکومت کی جانب سے بینکرز کو بونس کی ادائیگی پر عائد پابندی اٹھائے جانے کے بعد گزشتہ سال مجموعی طورپر 18.7 بلین پونڈ بطور بونس دیئے گئے۔ ٹی یو سی کے جنرل سیکرٹر ی پال نوواک کا کہنا ہے کہ اس وقت جبکہ وزرا لگن اور محنت سے کام کرنے والے سرکاری ملازمین سے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ ان کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کرسکتے۔ سٹی ایگزیکٹوز بھاری رقوم گھر لے جارہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ درست نہیں ہے۔ ہم کسی ایسے ملک میں زندہ نہیں رہ سکتے، جہاں نرسوں کو پیٹ بھرنے کیلئے فوڈ بینک کا سہارا لینا پڑے اور بینکرز کو لامحدود بونس لینے کی اجازت ہو۔ اس سے سیاسی طوپر ابال پیدا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ وزرا دولت مندوں پر ٹیکس لگا کر تمام سرکاری ملازموں کی تنخواہوں میں مناسب اضافہ کرسکتے ہیں لیکن اس کے بجائے وہ نرسوں، پیرامیڈکس اور مڈوائفز کے مسائل میں اضافہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تنخواہوں میں مناسب اضافہ نہ کیا گیا تو بہت سے مزید محنتی اور لگن سے کام کرنے والے ورکرز یہ پیشہ ہمیشہ کیلئے خیرباد کہہ دینے پر مجبور ہوں گے۔
یورپ سے سے مزید