• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں لاکھوں بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں، یونیسیف پی ایم اے

کراچی(نیوز ڈیسک)بچوں کی صحت و تعلیم سے وابستہ اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے مشترکہ طور پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے بچوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔دونوں تنظیموں کے مطابق آلودہ اور ٹھہرے ہوئے پانی کے قریب رہنے والے بچے زیادہ بیمار ہورہے ہیں۔ پی ایم اے اور یونیسیف نے متاثرہ علاقوں میں پھنسے 40لاکھ سے زائد بچوں پر اپنی گہری فکرمندی اور تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ان معصوم بچوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔پی ایم اے کے مطابق قومی ہنگامی حالت کے اعلان کے بعد بھی یہ معصوم بچے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا شکار ہیں اور زیادہ تر نمونیا سے مر رہے ہیں۔ یونیسیف کے مطابق 2021کے مقابلے میں شدید غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد دگنی ہو گئی ہے اور ان میں سے بہت سے بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں اور انہیں فوری استعمال کی معالجاتی غذا (RUTF) کی اشد ضرورت ہے ۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کی صحت کی یہ تاریک تصویر ہماری حکومت کی ناقص کارکردگی کی عکاسی کرتی ہے۔پی ایم اے حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ ہمارے بچوں کی زندگیوں اور صحت کو بچانے کے لیے فوری طور پر ضروری اقدامات کرے۔یونیسیف نے کہا کہ 2021کے مقابلے میں سیلاب زدہ علاقوں میں جولائی تا دسمبر بچوں میں غذائی قلت کا گراف دوگنا بڑھا ہے۔ سردی کی لہر میں لگ بھگ ایک کروڑ بچوں کو فوری اور جان بچانے والی مدد کی ضرورت ہے۔ ان مسائل میں گھرسے محرومی، شدید غذائی قلت، سانس اور پانی سے پیدا ہونے والے امراض شامل ہیں۔یونیسیف کا کہنا ہے کہ 8لاکھ بچے غذائی قلت اور کل 60ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ملے ہیں۔ اس کے علاوہ پولیو سے بچاؤ کی خوراک اور دیگر امراض کیلئے بچوں کو اسکریننگ کی جارہی ہے۔یونیسیف نے کہا کہ اس نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں متاثرہ ماؤں اور بچوں کی مدد کیلئے 173ملین ڈالر مدد کی فوری اپیل کی تھی۔

یورپ سے سے مزید