• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹی ٹی پی بندوق کے زور پر اپنی حکومت قائم کرنا چاہتی ہے، قمر کائرہ

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم، قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی کسی آئین یا کسی اسلوب کو ماننے کو تیار نہیں ہے یہ بندوق کے زور پر مذہب کے نام پراپنی حکومت قائم کرنا چاہتی ہے،ماہر سیکورٹی امور، افتخارفردوس نے کہا کہ سیاسی اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو یہ لگتا ہے کہ شاید دہشت گردی بڑھ گئی ہے اور بم دھماکے اور خود کش حملے ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ہم دیکھ رہے ہیں کہ کے پی کے بعض علاقوں میں ریاست کی رٹ بالکل ہی ختم ہوگئی ہے اور وہ نو گو ایریاز بن گئے ہیں ۔سینئر تجزیہ کار، اطہر کاظمی نے کہا کہ دھماکا انٹیلی جنس کی ناکامی بھی ہے مگر یہاں پر ایک روش چل پڑی ہے کہ ہم نے اپنے اداروں کو ٹارگٹ کرنا ہے کیوں وہ سیاسی طور پر ہمارے ساتھ نہیں ہیں تو یہ بھی درست نہیں ہے۔بہت ساری ایسے زمینی حقائق ہیں جن کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ عمران خان کو نا اہل کرنے کے لئے ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ مشیر وزیراعظم، قمر زمان کائرہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ نے یقیناً پورے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ ہماری اور ہم سے پہلے حکومتوں کی کوشش بھی یہ رہی کہ کسی طرح امن کا سفر جاری رہ سکے امن قائم ہوسکے۔اتفاق رائے کے بغیر آگے بڑھنا تو ممکن نہیں ہے ساری جماعتیں اس پر متفق ہوپائیں گی یا نہیں ہو پائیں گی مذہبی جماعتوں کا نقطہ نظراپنا ہے ۔ ٹی ٹی پی کسی آئین یا کسی اسلوب کو ماننے کو تیار نہیں ہے یہ بندوق کے زور پر مذہب کے نام پراپنی حکومت قائم کرنا چاہتی ہے۔جو ہم قومی اتفاق رائے کا ذکر کرتے ہیں بلاشبہ بہت اہم ہے لیکن سیاسی جماعتیں ڈری ہوئی ہیں مذہبی جماعتیں پلو بچا کر بات کرتی ہیں وہ کھل کر بات ہی نہیں کرتیں۔عمران خان نے سارے کے سارے سیاسی عمل کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے ۔ جن33 سیٹوں پر عمران خان الیکشن لڑنے کا اعلان کررہے ہیں وہ غیر سنجیدہ ماحول کی طرف لے جانا چاہ رہے ہیں۔عمران خان جلسے میں خطاب کے لئے تشریف لے آئے تو وہ عدالت میں بھی پیش ہوسکتے ہیں۔عمران خان کے خالی گھر کے باہر سے کچھ پولیس اہلکاروں کو واپس بلالیا گیا تو کہا گیا کہ ان کی سیکورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ ماہر سیکورٹی امور، افتخارفردوس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی پاکستان کے اندرفوجی آپریشن ہوا ہے یا کوئی ایسا رد عمل سامنے آیا ہے جو دہشت گردی کے خلاف ہو۔ اس کے لئے سب سے بنیادی نقطہ یہ ہے کہ اس کے لئے صرف سیاسی اتفاق رائے نہیں قومی یگانگت کی ضرورت ہے۔یہ بات ہم نے پہلے سانحہ اے پی ایس کے بعد دیکھی اور اب دوبارہ ایسی صورتحال پر آکر کھڑے ہوئے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید