حذیفہ احمد
بجلی کے بحران کےسبب کئی لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سائنس دان نت نئی چیزیں بنا رہے ہیں۔ گزشتہ سال انگلینڈ کی ایک تجربہ گاہ میں محققین نے شمسی توانائی سے چلنے والے لیمپ کو ایک چھوٹے شمسی سیل سے صرف ایک سینٹی میٹر مربع پر روشن کیا۔ اس آلے میں سیل نصب تھے جن کو ایک دوسرے کے اوپرلگایا گیا تھا۔ اس کا نچلا حصہ سلیکون کی ایک قسم سے بنا ہے جو کہ ایک عام شمسی پینل میں استعمال ہوتا ہے لیکن اوپر ی حصہ پیرویسکائیٹ (perovskite) کا بنا ہے جو کہ ایک کرسٹل اسٹر کچر ہے جو خاص طور پر بجلی کو روشنی میں تبدیل کرتا ہے۔ شمسی سیل نے اس دوران روشنی کو 28 فی صد بجلی میں تبدیل کیا۔پیرویسکائیٹ سیلکون کی ڈایوئس پر یہ کار کردگی کا ایک ریکارڈ تھا۔
ماہرین نے جب چھوٹے گولڈن سیل کو لیر ڈو میں نیشنل ری نیو ایبل نرجی لیبارٹری (این آر ای ایل ) میں ایک چھوٹے طیارے میں ڈالا گیا۔ سلیکون کے شمسی پینل کی کا ر کردگی 23 فی صد ہو تی ہے جب کہ اس کے مقابلے میں تھیوری سلیکون کی کار کردگی قریبا ً92 فی صد ہوتی ہے۔ سلیکون بنیاد ی طور پر شمسی توانائی کا ریڈ اور انفرایڈاستعمال کرتا ہے۔ دوسری طرف پیرویسکائیٹ ،اپنے تک پہنچنے والی روشنی کا زیادہ استعمال کرسکتے ہیں اور کام کرنے کے لیے اسپیکٹرم کے مختلف حصوں میں بھی کام کرسکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق ایک سیل میں جوڑے کے طور پر دو میٹرئیل اکٹھے مل کر زیادہ فوٹان کو الیکٹران میں تبدیل کرسکتے ہیں۔
ان کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اکیلے بھی کم الیکٹران تبدیل کرسکتے ہیں۔2016 ء میں جرمن فیکٹری نے بوش سولر (bosh solar) نے اس کا استعمال کیا اور یہ 2017ء کے اختتام تک پیرویسکائیٹ اور سلیکان پر مبنی شمسی سیلز مارکیٹ میں فراہم کرنے شروع کردئیے تھے ۔سائنس دانوں نے دونوں میٹرئیل کو اس طر ح تیار کیا کہ وہ دوسرے عام شمسی پینل کی طر ح نظر آتے ہیں، بالکل اسی طر ح ان کی تر سیل ہوتی ہے اور اسی طر ح نصب ہوتے ہیں۔ نیشنل ری نیو ایبل لیبارٹری میں پیرویسکائیٹ ریسرچ پروگرام کے سربراہ جوئی بیری کے مطابق چیزوں کا ایک مکمل سیٹ ہے جو اسے ممکنہ ٹیکنالوجی میں تبدیل کر دے گا ۔لیکن سلیکون کے ساتھ مقابلہ کرنےکی کوشش کرنے والی ٹیکنالوجیز کی فہرست کافی طویل ہے۔
2000ء میں زیادہ لچکدار شمسی توانائی کے میٹرئیل لانے کی کوشش کی گئی تھی ،جس میں پتلی فلم کی ٹیکنالوجیز جیسے کیڈیمیم ٹولورائڈ اور پرانڈیم کیلیم سیلینڈ شامل ہیں۔ اس میں نامیاتی شمسی سیل بھی شامل ہیں ۔اس چیز کو دیکھتے ہوئے ماہرین کواندازہ ہوا کہ ایسے مواد کو تیار کرنا کافی سستا پڑے گا اورا س کو مختلف سائزوں میں بھی پیدا کیا جاسکتا ہے ۔لیکن سلیکون کا شمسی پینل تیز رفتار ہدف تھا ۔2000 ء کے وسط میں ملک کی ماڈیول تر سیل اور عالمی مارکیٹ میں اس کا حصہ شروع ہو چکا تھا۔تجارتی سیلکون پینلز کی قیمتیں 2010 ء سے 2013 ء تک نصف سے کم ہو گئیں اور اس کا کوئی متبا دل بھی تیار نہیں کیا گیا تھا۔
لیکن پیرویسکائیٹ کے شمسی پینل کی ایک پرت کی تھیوری کی کار کردگی 33 فی صدتک پہنچ سکتی ہیں جب کہ ٹینڈیم پیرویسکائیٹ سلیکون آلے کی کار کردگی قریبا ً43 فی صد تک جاسکتی ہے ۔زیادہ کار کردگی کا فائدہ یہ ہے کہ آپ اس سے زیادہ بجلی پیدا کرسکتے ہیں یا ایک چھوٹا فٹ پرنٹ سے کم اخراجات کے ساتھ زیادہ توانائی پیدا کرسکتے ہیں ۔ کمپنی کے چیف ٹیکنیکل آفیسر تھا مس ٹامبس کا کہنا ہے کہ سلیکان کو قیمتی اور بالکل ٹھیک پلانٹس اور میشنوں کی ضرور ت ہے۔ چوں کہ پیرو سوسکائٹ لچکدار ،سیمی ٹرا نسپرنٹ اور ہلکا پھلکا ہوسکتا ہے ۔اسی لیے اس کو اس جگہ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جہاں بھاری ،سخت شمسی پینل کام نہیں کرتے۔
اس کے علاوہ این آر ای ایل۔ ایفلیٹیڈ (NREL- Affiliated) اسٹاڑٹ اپ سافٹ سولر کے سی ای اوجول جین کے مطابق یہ کمپنی جو پیرویسکائیٹ ٹینڈیم شمسی سیل بنانے کی کوشش کررہی ہے ۔وہ دوپرتوں میں استعمال ہوتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک اسپیکٹرم کے مختلف حصوں میں استعمال ہوتا ہے۔علاوہ ازیں یہ ڈرونز اور برقی گاڑیوں میں ان کی رینج بڑھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔اس طر ح کے سیل سلیکون پرت کے ساتھ بہت اچھے ثابت ہوتے ہیں اور زیادہ لچکدار اور ہلکا پھلکا ہوتے ہیں۔
ری نیو پاور کمپنی کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر ویرون سیورام کا کہنا ہے کہ پیرویسکائیٹ کی طر ح نئی شمسی ٹیکنالوجیز لازمی طور پر قدرتی ایندھن کی ضروریات کو ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں۔ لیکن یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہمارے پاس سستے شمسی توانائی والے پلانٹس موجود ہیں تو ہمیں کوئلے کے پلانٹس سے مقابلہ کرنے والے سلیکون کی ضرورت کیوں ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ شمسی توانائی والے پلانٹس کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ اگر وہ گرڈ میں کافی بجلی کی مقدارپیدا کررہے ہیں تو اگلے پلانٹس کی اضافی بجلی پیدا کرنے کی صلا حیت کم ہو جا تی ہے۔ یہ اس لیے ہوتا ہے کیوں کہ سولر فارمز رات کو اس طر ح بجلی پیدا نہیں کرتے۔
دوسری طرف گرم کے موسم میں سسٹم کہیں زیادہ بجلی پیداکرسکتا ہے۔ یہ کام شمسی توانائی کی بہتر پیدا وار والے شہروں میں پہلے سے ہی ہورہا ہے جیسا کہ جرمنی ،چین اور کیلی فورنیا ۔این آرای ایل کی رپورٹ کے مطابق سب سے سستے تجارتی سسٹم کی کل لاگت 1.06 فی واٹ ہے ۔اس میں زیادہ لاگت قیمتی ہارڈوئیر نصب کرنےاور وائرنگ کی وجہ سے ہے۔ سیورام کا کہنا ہے کہ پیرویسکائیٹ شمسی توانائی کے لیے سب سے بہتر ین میٹر ئیل ہے۔