ترکیہ اور شام میں آئے 7 اعشاریہ 8 شدت کے زلزلے نے تباہی مچا دی ہے، دونوں ممالک میں کم و بیش 5 ہزار 600 سے زائد عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار 300 سے تجاوز کر گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ترکیہ میں اب تک 2 ہزار 921 سے زائد ہلاکتیں اور 14 ہزار 483 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جبکہ شام میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار 420 تک پہنچ گئی ہیں اور اکیس سو سے زائد افراد زخمی ہیں۔
گزشتہ روز آنے والے زلزلے کے شدید جھٹکے ایک منٹ تک محسوس کیے گئے تھے، زلزلے کے بعد اب تک ایک سو بیس آفٹر شاکس آچکے، قدرتی آفت کی وجہ سے ترکیہ بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
متاثرہ علاقوں میں 13 فروری تک اسکول بند کئے گئے ہیں جبکہ حکمرانوں نے عالمی امداد کی اپیل کی ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق ایمرجنسی کے بعد غازی انتپ اور حاطے ایئرپورٹ پر سول پروازیں معطل کی گئی ہیں، ترک صوبہ حاطے میں قدرتی گیس پائپ لائن میں آگ بھڑکنے کے بعد گیس کی فراہمی روک دی گئی ہے۔
ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.8 ریکارڈ کی گئی جس کا مرکز 23 کلومیٹر جنوب میں تھا اور اس کی گہرائی 17.9 کلومیٹر تھی۔ دونوں ممالک میں زلزلہ سو سال کا بدترین سانحہ ہے اور یہ 1939ء کے بعد ترکیہ میں سب سے بڑی آفت ہے۔
ترکیہ اور شام کے علاوہ قبرص، یونان، اردن اور لبنان میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، تاہم ان ممالک سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔