ترکیہ اور شام میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب آنے والے زلزلے سے اب تک مجموعی اموات 5 ہزار سے زائد ہو گئیں۔
ترک نائب صدر کا کہنا ہے کہ ترکیےمیں زلزلے سے اموات کی تعداد 3 ہزار 419 ہوگئی ، شدید موسم امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہاہے۔
دوسری جانب شام میں زلزلےسےاموات کی مجموعی تعداد1ہزار 602 ہوگئی۔
یورپین میڈیٹیرین زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ترکیہ کے وسطی حصے میں 5.6 شدت کا ایک اور آفٹر شاک محسوس کیا گیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ترک صدر رجب طیب اردوان کو فون کر کے زلزلے کے بعد ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن پر گفتگو کی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر نے ترک ہم منصب سے گفتگو کے دوران ریلیف آپریشن میں ترکیہ کو ہر ممکن مدد کا یقین دلایا ہے۔
واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب آئے زلزلے نے تباہی مچا دی، دونوں ممالک میں کم و بیش 5 ہزار 600 سے زائد عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.8 ریکارڈ کی گئی جس کا مرکز 23 کلو میٹر جنوب میں تھا اور اس کی گہرائی 17.9 کلومیٹر زیرِ زمین تھی۔
گزشتہ روز آنے والے زلزلے کے شدید جھٹکے 1 منٹ تک محسوس کیے گئے تھے، جبکہ زلزلے کے بعد سے اب تک 120 سے زائد آفٹر شاکس آ چکے ہیں۔
قدرتی آفت کی وجہ سے ترکیہ بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، متاثرہ علاقوں میں 13 فروری تک اسکول بند کر دیے گئے ہیں جبکہ حکمرانوں نے عالمی امداد کی اپیل کی ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق ایمرجنسی کے بعد غازی انتپ اور حاطے ایئرپورٹ پر سول پروازیں معطل کی گئی ہیں، ترک صوبے حاطے میں قدرتی گیس پائپ لائن میں آگ بھڑکنے کے بعد گیس کی فراہمی روک دی گئی ہے۔
ترکیہ اور شام میں آنے والا یہ زلزلہ 100 سال کا بدترین سانحہ ہے اور یہ 1939ء کے بعد ترکیہ میں سب سے بڑی آفت ہے۔
ترکیہ اور شام کے علاوہ قبرص، یونان، اردن ،لبنان اور اسرائیل میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، تاہم ان ممالک سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔