• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

درجنوں خواتین، فرسودہ رسم کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئیں

ڈی آئی جی سکھر رینج جاوید سونہارو جسکانی کی بہتر حکمت عملی اور ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کے باعث 33 خواتین کو اس فرسودہ رسم کی بھینٹ چڑھنے سے بچایا گیا، سندھ میں گزشتہ سال بھی متعدد خواتین مختلف علاقوں میں اس فرسودہ رسم کی بھینٹ چڑھ گئیں اور ہر سال مختلف اضلاع خاص طور پر کچے کے پسماندہ علاقوں میں خواتین کو سیاہ کاری جسے فرسودہ رسم کے تحت موت کی آغوش میں دھکیل دی جاتی ہیں، لیکن جن اضلاع یا رینج میں پولیس کی جانب سے اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے سنجیدگی سے ترجیجی بنیادوں پر اقدامات کئے جاتے ہیں، وہاں اس طرح کے واقعات بھی کم سامنے آتے ہیں۔

سکھر رینج کے تین اضلاع سکھر خیرپوراور گھوٹکی میں پولیس نے 33 خواتین کو سیاہ کاری کے الزام کے تحت موت کی آغوش میں جانے سے قبل بروقت کارروائی کرکے بچالیا گیا، ان کی زندگیوں کو بچانا سکھر پولیس کا ایک بڑا اور احسن اقدام ہے۔ ترجمان پولیس فرحان سرور کا بتانا ہے کہ ڈی آئی جی سکھر رینج جاوید سونہارو جسکانی کی جانب سے ڈی آئی جی آفس میں خصوصی طور پر اس حوالے سے ڈیسک قائم ہے، جس میں پولیس افسران اور خواتین افسران پر مشتمل ٹیمیں ہمہ وقت اس طرح کی اطلاع کہ کسی علاقے میں خاتون کی جان کا خطرہ ہے یا فلاں خاتون کو سیاہ کاری کے تحت قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے اس پر یہ ٹیمیں اور ضلعی سطح پر ایس ایس پی کی سربراہی میں قائم ٹیمیں حرکت میں آتی ہیں اور فوری بروقت کارروائی کرکے ان خواتین کو ریسکیو کیا جاتا ہے۔ 

اس حوالے سے رینج کے تینوں اضلاع میں پولیس نے گزشتہ سال 33 سے زائد خواتین کی زندگیوں کو بچایا، گزشتہ سال سکھر رینج کے تین اضلاع سکھر گھوٹکی اور خیرپور میں 33 خواتین کو بچایا گیا جن میں سب سے زیادہ گھوٹکی میں 17 سکھر میں 9 اور خیرپور میں 7 خواتین کی زندگیوں کو اس فرسودہ رسم کارو کاری کی بھینٹ چڑھنے سے بچایا گیا، سکھر رینج میں پولیس جہاں ڈاکوؤں جرائم پیشہ عناصر منشیات فروشوں اور معاشرتی برائیوں کا قلع قمع کرنے میں مصروف عمل ہے، تو وہیں متاثرہ خواتین کو امداد کی فراہمی اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے کوششوں میں مصروف عمل دکھائی دیتی ہے۔ 

ڈی آئی جی آفس سکھر میں خواتین کو تحفظ اور امداد کے لیے وومن پولیس افسران پر مشتمل ڈیسک بھی قائم ہیں، اس حوالے سے ڈی آئی جی سکھر جاوید سونہارو جسکانی کی جانب سے جو اقدامات کئے گئے ہیں، وہ قابل تحسین ہیں اور اس طرح کے اقدامات کی تمام رینج خاص طور پر کچے کے پسماندہ اضلاع میں اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے، جس کے لیے دیگر رینج اور اضلاع کے افسران کو بھی قدم بڑھانا ہوں گے اور اس طرح کے فرسودہ رسم رواج کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ 

ڈی آئی جی سکھر جاوید سونہارو جسکانی کی سربراہی میں امن و امان کی صورت حال اور رینج کے حوالے سے منعقد ہونے والے پولیس افسران کے اجلاس میں ڈاکوؤں جرائم پیشہ عناصر منشیات فروشوں اور معاشرتی برائیوں میں ملوث افراد کے خلاف خلاف کریک ڈاون کی حکمت عملی کے ساتھ خاص طور پر خواتین کے تحفظ اور انہیں فوری ریلیف فراہم کرنے، مصیبت میں پھنسی کسی بھی خاتون کو بروقت ریسکیو کرنے کے حوالے سے نمایاں ہدایات دی جاتی ہیں اور تجاویز لی جاتی ہیں، خاص طور پر اس بات پر فوکس کیا جاتا ہے کہ خواتین پر تشدد کے واقعات سیاہ کاری کی اطلاع پر پولیس بروقت کارروائی کرکے متاثرہ خواتین کو ریلیف فراہم کرے اور ان کی زندگیوں کو محفوظ بنائے۔ 

گزشتہ سال ڈی آئی جی سکھر کی سربراہی میں ایس ایس پی گھوٹکی تنویر حسین تنیو نے 17 خواتین، ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک نے 9 خواتین اور ایس ایس پی روحیل کھوسو نے 7 خواتین کی قیمتی جانوں کو بچایا۔ سیاہ کاری کے تحت 23 قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کے ساتھ ساتھ ڈی آئی جی آفس سکھر میں قائم وومن کو تحفظ اور ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے قائم شعبوں میں تعینات خواتین پولیس افسران روزانہ کی بنیاد پر خواتین کے مسائل کے حل، انہیں ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے خدمات انجام دے رہی ہیں، جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ڈی آئی جی سکھر نے شہدائے پولیس کی فیملیز کی دیکھ بھال، ان کی ضروریات زندگی پوری کرنے کے لیے بھی احسن قدم اٹھایا ہے اور ویمن ویلفیئر ڈیسک کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، شہدائے پولیس کی بیوہ، بچے کس حال میں رہ رہے ہیں، ان کی کیا ضروریات ہیں، ان کے بچوں کو بہتر تعلیم و تربیت فراہم کی جارہی ہے یا نہیں؟ محکمہ کی جانب سے شہداء کی بیوہ و بچوں کے لیے دی جانے والی امداد و دیگر تحائف ان تک پہنچ بھی رہے ہیں یا نہیں؟ ان سب چیزوں کا باریک بینی سے جائزہ لینے اور تمام تر امداد و تحائف اور ضروریات زندگی شہداء کے خاندانوں کو پہنچانے کے لیے ڈی آئی جی سکھر رینج جاوید سونہارو جسکانی نے انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے۔ 

سندھ میں سب سے پہلی ویمن ویلفیئر ڈیسک قائم کی ہے، جس کا مقصد محکمہ پولیس کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے ثمرات شہداء کی فیملیز تک پہنچانا ہے۔ ویمن ویلفیئر ڈیسک کے قیام کی ضرورت اس وقت محسوس کی ،جب سیلاب کے دوران سکھر رینج کے شہداء کے ورثاء کی امداد و بحالی کے لیے کام شروع کیا گیا۔ اس دوران خواتین پولیس اہل کار پر مشتمل ایک ٹیم نے خیرپور کے علاقے میں شہید ہونے والے پولیس اہل کار کے ورثاء سے ملاقات کی، جب خواتین اہل کاروں نے شہید پولیس اہل کار کی بیوہ سے ملاقات کی، خواہش کا اظہار کیا تو ٹال مٹول سے کام لیا گیا اور کہا گیا کہ وہ جہاں رہتی ہیں، وہ علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔ 

تاہم خواتین اہل کار کے اصرار اور ان سے ملاقات کے بغیر امدادی سامان دینے سے انکار پر بالآخر شہید اہل کار کی بیوہ سے خواتین اہل کاروں کی ملاقات کرائی گئی، جس پراس خاتون نے پولیس اہل کار کو آگاہ کیا کہ محکمہ پولیس کی جانب سے اب تک مجھے کوئی بھی چیز نہیں دی گئی اور آج یہ پہلی چیز بطور تحفہ مجھے ملی ہے، جس کے بعد یہ حقیقت واضح ہوئی کہ محکمہ پولیس کی جانب سے شہداء کی فیملیز کے لیے جو اعلانات کئے جاتے ہیں اور ان کی مالی معاونت کی جاتی ہے۔ 

اس کے ثمرات اکثر و بیش تر شہداء کی بیوہ اور بچوں تک منتقل نہیں ہوتے، بلکہ دیگر قریبی رشتے دار اس سے استفادہ کرتے ہیں، اس بات کا گہرائی سے جائزہ لیتے ہوئے ڈی آئی جی سکھر جاوید سونہارو جسکانی نے ویمن ویلفیئر سیل قائم کیا۔ سیل کے قیام کے بعد سکھر، خیرپور، گھوٹکی اضلاع کے شہید ہونے والے پولیس اہل کاروں کی بیواؤں، بچوں سے ملاقات کرنے اور ان تک ان کی تمام ضروریات پہنچانے کا کام بہ خوبی انجام دیا جارہا ہے، ویمن ویلفیئر ڈیسک کی خواتین اہل کار، شہید اہل کاروں کی بیواؤں سے ان کے گھروں پر جاکر خود ملاقاتیں کرتی ہیں، ان سے مسائل معلوم کرتی ہیں، محکمہ کی جانب سے دیے جانے والے تحائف و دیگر امداد اپنے ہاتھوں سے خود ان تک پہنچاتی ہیں، بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے بھی معلومات حاصل کی جاتی ہیں اور کپڑے، کھانے و پینے کی اشیاء سمیت جس بھی چیز کی انہیں ضرورت ہوتی ہے، وہ فراہم کی جاتی ہے، جب ایک خاتون اہل کار شہید کی بیوہ سے جاکر ملاقات کرتی ہے، تو شہید کی بیوہ کا حوصلہ بلند ہوتا ہے اور وہ بلاجھجک اپنے اور اپنے بچوں کو درپیش مسائل و تکالیف کے حوالے سے کھل کر آگاہ کرتی ہے، جس کے بعد ان کے مسائل کا سدباب کیا جاتا ہے۔ 

ویمن ویلفیئر ڈیسک کی جانب سے نہ صرف شہدائے پولیس کے خاندانوں بلکہ دیگر متاثرہ خاندانوں کی مالی معاونت، کھانے وپینے کی اشیاء ودیگر سامان ان تک پہنچایا جاتا ہے، جو بھی ضرورتمند و مستحق خاندان ڈی آئی جی سکھر آفس سے رابطہ کرتا ہے، تو ویمن ویلفیئر ڈیسک مذکورہ خاندان کے متعلق تمام تر تفصیلات حاصل کرتا ہے اور پھر اگر وہ حقیقتاً ضرورت مند ہوتا ہے اور امداد کا مستحق ہوتا ہے تو اس تک ضروری سامان پہنچایا جاتا ہے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید