سال بدل گیا لیکن کراچی پولیس سرگرمیاں نہ بدل سکیں۔شہری پہلے ہی ڈاکوؤں اور اسٹریٹ کرائم کے ہاتھوں روزانہ کی بنیاد پر لٹ رہے ہیں ،رہی سہی کسر پولیس اہلکاروں کی مجرمانہ سرگرمیوں نے پوری کر دیں۔سال کے آغاز میں ہی پولیس کے متعدد افسران و اہلکار جرائم کی وارداتوں میں ملوث پائے گئے۔کئی اہلکاروں کو معطل ،جبکہ متعد کو نوکریوں سے برطرف بھی کیا گیا، تاہم قانون کے رکھوالے قانون شکنی سے باز آنے کو تیار نہیں۔
گزشتہ دنوں منگھوپیر تھانے کی حدود میں پولیس پارٹی نے 12 جنوری 2024 کو نظام الدین نامی شخص کو حراست میں لیا اور پھر اسے ہتھکڑی لگا کر بھائی کے گھر لے جاکر تلاشی بھی لی اور تھوڑی دیر میں رہا کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے اپنے ہمراہ لے گئے اور اہل خانہ کو دھمکایا کہ وہ کسی بھی قسم کی کہیں کوئی شکایت درج نہ کرائیں۔اس کے بعد نظام الدین کی لاش گھر کے قریب سے ملی، جس پر مقتول کے بھائی نے منگھوپیر تھانے میں جاکر تمام صورت حال سے آگاہ کیا، پھر پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کیا۔مدعی مقدمہ نے بتایا ہے کہ پولیس پارٹی میں شامل افراد سادہ لباس میں تھے جن کے پاس پولیس موبائل تھی۔
مدعی نے بتایا کہ بھائی کا صبح تک انتظار کرتا رہا پھر ساڑھے دس گیارہ بجے کے قریب گلی کے بچوں نے بتایا کہ ایک خالی پلاٹ میں لاش پڑی ہے، جب موقع پر پہنچا تو میرے بھائی نظام الدین کی لاش تھی۔لاش ملنے اور مقدمہ درج ہونے کے بعد ڈی آئی جی سی آئی اے احمد نواز چیمہ نے واقعہ کی انکوائری کی۔ تفتیش کے بعد پولیس پارٹی کو گرفتار کرلیا گیا ۔ ڈی آئی جی سی آئی اے احمد نواز چیمہ نے بتایا کہ،’’ ایس آئی یو کی پولیس پارٹی غیر قانونی چھاپے میں ملوث ہے ،جن کے تشدد سے شہری نظام الدین کی ہلاکت ہوئی ۔واقعہ میں ملوث ایس آئی یو کے سابقہ اے ایس آئی ساجد اور کانسٹیبل شاداب کو گرفتار کرلیا ،جبکہ اے ایس آئی عقیل اور ایک پرائیوٹ شخص کی گرفتاری کےلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔‘‘
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ہلاک شخص مختلف جرائم میں ملوث تھا اور اسکے خلاف تھانہ اورنگی ٹاؤن اور منگھوپیر میں مقدمات درج تھے اور اسے بھتہ خوری کی انفارمیشن رپورٹ کے سلسلے میں تفتیش کے لیے لایا گیا تھا۔دوسری جانب آئی جی سندھ نے رفعت مختار راجہ نے ایس ایس پی ایس آئی یو خالد مصطفٰی کورائی کو سی پی او رپورٹ کرنے ،جبکہ ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند نے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے ایس ایچ او انسپکٹر عتیق حسین شاہ کو معطل کر کے پولیس ہیڈ کواٹرز گارڈن رپورٹ کرنے اور ڈی ایس پی ایس آئی یو سعید احمد رند کو بھی معطل کر کے کراچی پولیس آفس بند کرنے کے احکامات جاری کئیے ہیں۔
دوسری جانب لیاری ایکسپریس وے کے قریب باوردی اہلکاروں نے تاجر کو لوٹ لیا۔واقعہ کا مقدمہ الزام نمبر 12/2024 زیر دفعہ 392/397/342/170/171/34 تاجر حسان نفیس کی مدعیت میں نیپیئر تھانے میں درج کیا گیا۔مدعی کے مطابق،’’ میں لکڑی کا کاروبار کرتا ہوں،11 جنوری کو میں لیاقت آباد سے اپنے ملازم حمزہ کے ساتھ موٹرسائیکل پر لکڑی خریدنے ٹمبر مارکیٹ آرہا تھا کہ لیاری میں جمیلہ اسٹریٹ پر باوردی 2 اہلکاروں نے مجھے روک کر موٹرسائیکل کے کاغذات پوچھے تو میں نے کہا ، کہ کاغذات بھول کر آ گیاہوں جس کے بعداہلکار لیاری ایکسپریس وے کے قریب سنسان جگہ لے گئے اور ہماری تلاشی لی۔اہلکاروں نے میری جیب سے 1 لاکھ 70ہزار اور ملازم کی جیب سے 63 ہزار روپے نکال لئے، میں نے پیسے واپس مانگے تو مجھے پولیس اہلکاروں نے اسلحہ دکھایا اور کہا کہ چلے جاؤ ورنہ ڈاکو بنا کر مار دیں گے۔
واقعہ کی تفتیش کی جا رہی ہے، تاہم ابھی تک ملوث اہلکاروں کی نشاندہی نہیں ہوسکی ۔پولیس کے اینٹی وائلنٹ کرائم سیل(اے وی سی سی ) نے اغواہ برائے تاوان میں ملوث دو برطرف پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا۔ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل ظفر صدیق چھانگا کے مطابق پولیس ٹیم نے اغواہ برائے تاوان میں ملوث دو سابقہ پولیس اہلکاروں جن کاتعلق سی ٹی ڈی سے ہے کو گرفتار کیا جو17 اکتوبر 2023یاسر نامی شخص کے اغواہ برائے تاوان کے مقدمہ میں مطلوب تھے ۔جنہوں نے 12 لاکھ روپے تاوان لیا تھا۔گرفتاراہلکاروں میں فیروز خان ولد نور محمد اور نادر علی ولد سائیں بخش شامل ہیں، جبکہ ان کے دو ساتھی فہیم ولد عمر فاروق اور محمد احمد ولد محمد اقبال پہلے ہی گرفتار ہو چکے ۔گرفتار ملزمان مقدمہ الزام نمبر 408/23 بجرم دفعہ 365A/34 PPC r/w 7ATA تھانہ محمودآباد ایسٹ میں اے وی سی سی پولیس کو مطلوب تھے۔
ملزمان کا کرمنل ریکارڈ چیک کیا جا رہا ہے اور ان سے تفتیش بھی جاری ہے۔گذشتہ دنوں ضلع سٹی کے رسالہ تھانے کے شعبہ انویسٹی گیشن میں تعینات پولیس افسر کی رشوت وصولی کی ویڈیو سوشل میڈیاپروائرل ہوئی۔ڈی آئی جی سائوتھ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے اے ایس آئی عبدالرحمن کو معطل کرنے کے احکامات جاری اور ایس آئی او تھانہ رسالہ کو شوکاز نوٹس جاری کیا ۔ ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق واقعہ کی انکوائری ایس ایس پی انوسٹی گیشن کریں گے اور انکوائری افسر کو 7 یوم میں اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔
اس کے بعد اے ایس ائی کے خلاف قانونی اور محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔ترجمان کراچی پولیس کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی نے ایسے تمام افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت ترین محکمہ جاتی کارروائی کا بھی حکم دیا ہے کہ جو محکمہ پولیس کی بدنامی کا سبب بنیں یا جن کےفعل سے عوام میں پولیس کا منفی تاثرقائم ہو رہا ہے۔ترجمان پولیس کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی کی جانب سے ،جہاں متعدد افسران کو اچھے کاموں پر انعامات دیے گئے، وہیں برے کنڈکٹ کے حامل اہلکاروں کو سزائیں بھی دی گئیں ہیں، جن میں ایس ایچ او سائٹ سپر ہائی وے تھانہ اور ایس ایچ او تھانہ سہراب گوٹھ کے علاوہ ہیڈ محرر سپر مارکیٹ و دیگر اہلکار اور گڈاپ ٹاؤن تھانے کہ اے ایس آئی امیر بخش بھی شامل ہیں۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ نے بھی کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) سے شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور چھاپوں کی آڑمیں ڈکیتی میں ملوث افسران و اہلکاروں برطرفی اور معطل کیا ہے سی ٹی ڈی کے 2 انسپکٹرز سمیت 8اہلکار ملازمت سے بر طرف کئیے گئے، جبکہ 5 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ کے مطابق مذکو رہ افسران و اہلکار شارٹ ٹرم کڈنیپنگ اور کال سینٹرز پر غیرقانونی چھاپوں میں ملوث ،جبکہ ایک انسپکٹر اور 4 اہلکار ریٹائرڈ سب انسپکٹرز کے گھر لوٹ مار کی واردات میں ملوث تھے۔ڈی آئی جی آصف اعجاز شیخ نے واضح کیا کہ، سی ٹی ڈی میں کوئی غیر قانونی کام برداشت نہیں کیا جائے گا۔
گذشتہ دنوں جرائم پیشہ افراد کی سہولت کاری اور منشیات فروشی میں ملوث معطل اے ایس آئی گرفتار کر لیا گیا۔شاہ فیصل کالونی پولیس نے ملزم کو ٹارگیٹڈ کارروائی کے دوران گرفتار کیا۔ گرفتار معطل اے ایس آئی پولیس ہیڈکوارٹر ایسٹ میں تعینات تھا،اس کے پاس سے ایک کلو سے زائد منشیات چرس برآمد کی گئی، پولیس نے بتایا کہ گرفتار ملزم منظور احمد عرف جیلانی کو اسپیشل برانچ کی رپورٹ پر گرفتار کیاگیا ،جبکہ گرفتار ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔ایک اور واردات میں ضلع کیماڑی پولیس کے اہلکاروں نے گوادر سے لوٹنے والے شہری سے مبینہ طور پر 70 ہزار روپے چھین لئے۔
متاثرہ شہری کرت کمار کا ویڈیو بیان میں بتایا کہ میں گزشتہ روز صبح 6 بجے گوادر سے کراچی واپس آیا تھا، لیاری ایکسپریس وے پر چڑھتے ہی پولیس نے روکا اور تلاشی کے بہانے مجھ سے دو مہینے کی تنخواہ چھین لی اور اہلکاروں نے دھمکی دی کہ اگر کسی کو بتایا تو اچھا نہیں ہوگا، متاثرہ شہری نے آئی جی سندھ،ایڈیشنل آئی جی کراچی سے اپیل کی ہے کہ میری دو مہینے کی کمائی واپس دلوائی جائے۔موچکو کے علاقے میں کسٹمز اور پولیس اہلکاروں میں جھگڑا ہوا۔کسٹم اہلکاروں کا دعویٰ ہے کہ کسٹمز اہلکاروں نے نان کسٹم پیڈ گاڑی کو روکا تو کار سوار پولیس اہلکار طیش میں آگیا ۔کسٹم اہلکاروں کے مطابق گاڑی روکنے پر ڈرائیور تو فرار ہوگیا، تاہم سول کپڑوں میں موجود شخص نے ہوائی فائرنگ کی۔
کسٹم اہلکاروں نے جھگڑے کے دوران کسٹم کے سپاہی پر پولیس اہلکار کی جانب سے تشدد کا الزام لگایا۔ جھگڑے کے باعث مرکزی شاہراہ تین جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب تین گھنٹے سے زائد بند رہی ۔کسٹم اہلکاروں کے مطابق جھگڑے کے حوالے سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کر دیا اور فارنسک کے لیے گاڑی تحویل میں لے لی ہے ۔اسی طرح ایسٹ زون کے 74 پولیس افسران اور اہلکاروں کو بی کمپنی بھیج دیا گیا۔ ڈی آئی جی ایسٹ آفس نے بلیک لسٹ پولیس اہلکار و افسران کی فہرست جاری کردی۔ان افسران اور اہلکاروں کو ڈی آئی جی ایسٹ ہیڈ کوارٹرز کی(بی کمپنی یعنی بلیک لسٹ) میں رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ 14پولیس اہلکاروں اور افسران کومعطل بھی کیا ، جبکہ 74 اہلکار و افسران کو بی کمپنی شفٹ کیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی ایسٹ اظفر مہیسر کے مطابق یہ تمام وہ پولیس افسران و اہلکار ہیں جن کے خلاف آئی آر (انفارمیشن رپورٹ )اور IAB انٹرنل اکاؤنٹیبلیٹی بیورو سے اور عوام کی طرف سے شکایات موصول ہوئی تھیں۔ پولیس افسران و اہلکاروں سے کوئی آپریشنل اور فیلڈ کا کام نہیں لیا جائے گا ۔ آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کی بنائی ہوئی بی کمپنی کے بعد ایسٹ زون میں بھی بی کمپنی کا اجراء کیا گیا ، جہاں بلیک لسٹڈ افسران و اہلکاروں کو کلوز کیا جائے گا۔
ڈی آئی جی ایسٹ کے مطابق،’’ یہ اقدام اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پولیس میں احتساب کا عمل جاری ہے اور جاری رہے گا اور عوام کی شکایات پر کارروائی اولین ترجیحات ہیں‘‘۔ڈی آئی جی ایسٹ اظفر مہیسر نے ایس ایچ او جمشید کوارٹر سب انسپکٹر طاہر محمود قادری،ہیڈ محرر راوت خان اور سب انسپکٹر حاکم کو معطل کرکے عہدے میں تنزلی کرنے کے احکامات بھی جاری کئیے ہیں۔ مذکورہ اہلکاروں کو پولیس ہیڈ کوارٹر ایسٹ روانہ کردیا گیا ہےاس حوالے سے ایس ایس پی ایسٹ عرفان بہادر نے بتایا کہ مذکورہ تینوں افسران انکوائری کے بعد قصور وار پائے گئے۔
دوسری جانب شہر میں ہونے والے پولیس مقابلوں پر احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔سائٹ ایریا میں مبینہ پولیس مقابلے میں نوجوان کے زخمی ہونے پر اہلخانہ اور دیگر افراد نے کراچی پریس کلب کے باہر پولیس کے خلاف احتجاج کیا۔ان کا کہنا تھا کہ سائٹ اے تھانے کے پولیس اہلکاروں ہیڈ کانسٹیبل سفیان اور کانسٹیبل رضوان نے 4 جنوری کو 18 سالہ محمد عباس کو دو گولیاں مار کر زخمی کیا جب وہ اپنے دوست ابراہیم کیساتھ موٹر سائیکل پر اپنے دوستوں سے ملنے گیا تھا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس نے جعلی مقابلے میں محمد عباس کی گرفتاری ظاہر کی جو سراسر ظلم ہے۔انہوںنے اعلیٰ پولیس حکام سے مطالبہ کیا کہ ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے جعلی مقابلے کی تحقیقات کروائی جائیں۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ 4 جنوری 2024 کو میٹروول مالاکنڈ قبرستان کے پاس انسداد جرائم کے لئے موٹرسائیکل گشت پر مامور پولیس پارٹی نے ایک موٹرسائیکل پر سوار دو مشتبہ اشخاص کو رکنے کا اشارہ کیا، جسں پر موٹرسائیکل سوار ملزمان نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش کی۔پولیس پارٹی کی جانب سے حفاظت خود اختیاری کے تحت جوابی فائرنگ سے ایک ملزم زخمی ہوا ،جبکہ دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ملزمان کے قبضے سے بوقت گرفتاری دو عدد غیرقانونی پستول بمعہ راؤنڈ اور موٹرسائیکل برآمد ہوئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بعد ازاں کچھ شرپسند عناصر کی جانب سے پولیس مقابلے کو مشکوک قرار دے کر پولیس کی کردار کشی اور میڈیا کو گمراہ کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔مذکورہ پولیس مقابلہ دن دیہاڑے اہل علاقہ کے سامنے پیش آیا۔کئی لوگوں نے ملزمان کو پولیس پارٹی پر فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا اور پولیس پارٹی کو دلیرانہ مقابلہ کرنے پر سراہا۔موقع پر اہلکاروں کی جانب سے زخمی ملزم کی ویڈیو بھی ریکارڈ کی گئی، جس میں ملزم کو پولیس پارٹی پر فائرنگ کرنے کا اعتراف کرتے ہوئےدیکھایا۔سرجانی کے رہائشی نوجوان کے پولیس مقابلے میں زخمی ہونے پر بھی اہلخانہ اور دیگر افراد نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کیا۔
مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ مدینہ کالونی تھانے کے اہلکار ارشد مغل،ندیم تنولی اپنے چار ساتھیوں کے ہمراہ 10 جنوری کونوجوان محمد عامر ولد غلام نازک کو جو اسکریپ کا کام کرتا ہے کی ٹانگ پر گولی مار کر اسے زخمی کیا اور اسے مقابلہ ظاہر کیا۔مظاہرین نے بتایا کہ اہلکاروں نے کہا کہ ہمیں پانچ ہزار روپے ہفتہ وار بھتہ دیا کرو ورنہ تمھیں جھوٹے کیسز میں پھنسا دیں گے۔ہم نے 15 پر اپنے بھائی کے اغواہ کئیے جانے کی رپورٹ بھی کروائی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے گزشتہ روز آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کو ہدایت کی ہے کہ شہروں و دیہی علاقوں میں جرائم کی بڑھتی ہوئی لہر کو روکنے کےلئے فوری اقدامات کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں عام انتخابات سے قبل امیدواروں پر حملوں کی متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں جن میں سے بعض کو تو دن دیہاڑے اغوا بھی کیا گیا ہے۔ انسپکٹر جنرل پولیس اور رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل کو لکھے گئے خط میں
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ بڑے شہروں و دیہی علاقوں میں جرائم میں حالیہ اضافے سے پریشان ہیں جن میں ڈکیتی، قتل، زیادتی، اغوا، منشیات کی اسمگلنگ، موبائل چھیننا، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری سمیت دیگر سنگین جرائم وغیرہ شامل ہیں۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا مذکورہ جرائم کے واقعات کی خبروں کی مسلسل نشاندہی کرر رہا ہے۔جسٹس باقر نے آئی جی پولیس اور ڈی جی رینجرز سے کہا کہ آئندہ عام انتخابات کے پیش نظر امیدواروں پر حملوں کی متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں جن میں سے بعض کو تو دن دیہاڑے اغوا بھی کیا گیا ہے۔