سندھ پولیس کی استعدادِ کار کو بہتر بنانے کے لئےشعبہ آپریشن و تفتیش میں اہم اصلاحات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس میں نئے تھانوں کے قیام و انضمام اورایس ایچ او ، ایس آئی اوز و دیگر اہم ذمہ داریوں کے سلسلے میں افسران کی تقرری میں ان کے تجربہ ،قابلیت اور مہارت کے معیار کو نہ صرف مدِ نظر رکھا جائے گا بلکہ علاقے کی آبادی، محل وقوع، جرائم کی شرح، حساس اور انتہائی حساس جیسی درجہ بندیاں زیر غور ہیں، جرائم کے تجزیہ کے تحت کم جرائم والے تھانوں کے انضمام سے متعلق سابق افسران اور معززین علاقہ کی مشاورت سے اقدامات کئے جائیں گے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق پولیس تھانوں میں عوام دوست اصلاحات اور مزید افرادی قوت کی فراہمی ناصرف امن و امان کے قیام میں مدد گار اور معاون ثابت ہوگی بلکہ جرائم کے خلاف ایک موثر ہتھیار کے طور پر سامنے آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام دوست پولیسنگ سے تھانوں کی خدمات کو مثبت اور بہتر بنانا ہوگا کیونکہ یہی وقت کی ضرورت اور تقاضہ ہے۔ ایسا کرنے سے یقینی طور پر پولیس اور عوام کے درمیان مضبوط اور پائیدار روابط تشکیل پا ئیں گے اور بلاشبہ جرائم سے پاک معاشرے کی تشکیل اور اس حوالے سے جملہ اقدامات کو تقویت ملے گی۔ مزید جدوجہد ،محنت اور جستجو کی جانب راغب کرنے کے لئے تفتیشی افسران، ایس ایچ اوز اور انسپکٹرز کی اگلے عہدے پر ترقی کے لئے 25 مقدمات کے کامیاب حل اور منطقی انجام تک پہنچانے سے مشروط کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپریشنل اور انویسٹی گیشن استعداد کار کو تقویت دینے کےلیے باقاعدہ کورسز کے شیڈول ترتیب دیئے جائیں، تاکہ بہترین،معیاری اور جدید تیکنیکس سے آراستہ تربیت کے ذریعے پولیسنگ کے جملہ امور کو کامیابی سے ہمکنار کیا جاسکے۔ فی زمانہ پولیسنگ اور اسکی ترجیحات کو سامنے رکھتے ہوئے تفتیش میں استعمال ہونے والے وسائل کوجدت کی طرف گامزن کرتے ہوئے جامع اصلاحات متعارف کرائی جارہی ہیں۔
سندھ پولیس کے شعبہ تفتیش میں نوجوان پولیس افسران کی توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئےکیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا جارہا ہے اور اس سلسلے میں ماہر، باصلاحیت اور تجربہ کار تفتیشی افسران ان کی ہر ممکن رہنمائی اور تعاون کو یقینی بنائیں گے جو ایک خوش آئند عمل ہے۔
گزشتہ ماہ کے اختتام پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے سال 2024 کے دوران جرائم اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف پولیس کاروائیوں، ملزمان کی گرفتاریوں،کیسز کی تفتیش میں ہونیوالی پیش رفت اور منطقی انجام تک پہنچنے والے کیسز پر مشتمل تفصیلی رپورٹ کا جائزہ لیا۔ جس میں اے آئی جی آپریشنز سندھ کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق رواں سال ڈکیتی کے دوران قتل کے 46 مقدمات درج ہوئے جس میں 27 کیسز کو پولیس نے اپنی محنت اور پیشہ وارانہ صلاحیتیوں سے حل کرکے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچایا ہے۔ ان واقعات میں مجموعی طور پر 48شہری جاں بحق، 13ملزمان ہلاک اور 33ملزمان گرفتار ہوئے۔
جبکہ قتل کے دیگر 12 مختلف مقدمات میں سے بھی پولیس نے 08 مقدمات کو اپنی محنت سے حل کرلیا ہے۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس جرائم کے سدباب اور عوام کے تحفظ کے لیئے پرعزم اور ہمہ وقت الرٹ وتیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس ،عوام کو یہ یقین دلاتی ہے کہ جرائم اور جرائم کے مرتکب کو قانون کے کٹہرے میں لائے گی۔
آئی جی سندھ نے عوام سے اپیل ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ساتھ دیں، ان سے تعاون کرتے ہوئے اپنے گھروں اور کاروباری مقامات پر کیمرے نصب کروائیں اور جرائم کے مقدمات میں بطور گواہ پولیس کے ہاتھ مظبوط کریں اور جہاں ضرورت ہو وہاں رضاکارانہ طورپر گواہی کے لیے تعاون کریں۔ پولیس جرائم کی روک تھام،تفتیش اور ملزمان کو سزا دلوانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ پولیس نے جرائم کی روک تھام کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔