• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

عوام معاشی بدحالی سے تنگ، بعض خودکشی پر مجبور

ہوشربا مہنگائی، بے روزگاری ،بجلی ، پانی اور گیس کےنرخوں میں دن بدن اضافے نےعوام کو معاشی بد حالی کا شکار اوران سےجینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ حکومت نام کی کوئی چیزہےنہ ہی اس کی رٹ، جس کا ذخیرہ اندزوں، گراں فروشوں نے فائدہ اٹھاتے ہوئے اشیائےخوردو نوش کی قیمتوں میں یومیہ بنیادپرخود ساختہ اور من مانااضا فہ کرکے غربت کے مارے پریشان شہریوں کو مزید پریشان کردیا ہے۔ جن میں سے بعض نےافلاک کے ہاتھوں مجبور ہو کر اپنے ہاتھوں سے اپنےخاندان کو ختم کرکے خود بھی خود کشی کر نے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ 

ایسا ہی ایک دل دہلا دینے والاواقعہ گزشتہ دنوں ایئر پورٹ تھانے کی حدود شارع فیصل وائرلیس گیٹ کے قریب واقع فلک ناز اپارٹمنٹ میں رونما ہوا، جس میں بےروزگاری، مالی پریشانی اور قرض تلے دبے، تعلیم یافتہ احسن رضا رضوی نامی شخص نے لرزہ خیز واردات میں بیوی اور 3معصوم بچوں کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کرلی اس دل سوز واقعے سے عوام میں تشویش کی لہر دوڑگئی۔ 

علاوہ ازیں تھانے کی حدود کورنگی نمبر2سیکٹر33ایف میں واقع گھر میں ایک نوجوان 26سالہ احمر علی ولد محمد رمضا ن نے مبینہ طور پر چھت کے کنڈے میں پھندا لگا کر خودکشی کرلی۔یہ بہت تکلیف دہ واقعات ہیں۔

کراچی پولیس کےافسران اور اہلکار جرائم پیشہ افراد،سرگرم ڈاکوؤں اور لٹیروں کو نکیل ڈالنے میں یکسر ناکام ہیں لیکن دوران ڈیوٹی صحافیوں اور کیمرامینز پر تشدد اور کیمرے چھیننے میں سر گرم نظر آئے ، پولیس گردی کا ایک ایسا ہی واقعہ کلفٹن 3تلوار کے قریب ایک سیاسی جماعت کی ریلی کی کوریج کے دوران کرائم رپورٹرز اور کیمرہ مینز پر ڈی ایس پی ذوالفقار سموں کی سربراہی میں پولیس کے بہیمانہ تشدد کے حوالے سے سامنے آیا۔

ڈی ایس پی ذوالفقار اور پولیس اہلکاروں نے نجی چینلز کے صحافیوں افضل پرویز ، سلمان ،محمد عباس پر بدترین تشدد کر نے کے علاوہ ڈی ایس پی ذوالفقار نے کیمرہ مین احمر عباس کا کیمرہ چھین کر توڑ دیا ،صحافیوں کے احتجاج کے باوجود مذکورہ ڈی ایس پی نے کیمرہ واپس کرنے سے انکارکر دیا، بعدازاں ایس ایس پی ساؤتھ کی مداخلت پر کیمرہ تو واپس کردیا لیکن میموری کارڈ چوری کرلئے، صحافیوں پر تشدد اور کیمرہ چھیننے کی فوٹیجز محفوظ ہیں۔

واقعہ کی اطلاع ملنے پر کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن نے پولیس گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر ہنگامی اجلاس، صدر کاشف ہاشمی کی صدارت میں ہوا۔ اس میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز پر پولیس تشدد کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے ڈی ایس پی ذوالفقار سموں سمیت تشدد میں ملوث اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرا نے پر اتفاق کیا گیا۔ 

سی آر اے باڈی نے اجلاس میں آئی جی سندھ رفعت مختار اور ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند کی جانب سے ملوث افسر اور پولیس اہلکاروں کیخلاف سخت ترین کارروائی کے حوالے سے کرائی گئی یقین دہانی پر مزید حکمت عملی محدود رکھنے پر اتفاق کیا ، اس ضمن میں میڈیا ورکرز پر پولیس تشدد کے خلاف سی آر اے کی جانب سے بوٹ بیسن تھانے میں تحریری درخواست بھی جمع کرادی گئی ہے۔

کراچی پو لیس گزشتہ برس کی طرح روایتی طور پر رواں سال میں بھی اسٹریٹ کرائمز،لوٹ مار ،قتل و غارت گری اور بھتہ خوری کی وارداتیں روکنے میں ناکام ہے ۔ حقیقت یہ بھی ہے کہ آئی جی سندھ رفعت مختارراجہ کے پولیس ویلفیئر سمیت جزا وسزا کے انقلابی اقدامات جاری ،آئی جی سندھ نےپولیس کو کالی بھیڑوں سے پاک کر نے کی ٹھان لی ہے۔

آئی جی سندھ کی ہدایت پر جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی اور جرائم میں ملوث پولیس افسران اور اہلکارں کے خلاف اسپیشل برانچ کی جانب سے بھیجی گئی آئی آرکا سخت نوٹس لیتے ہو ئے متعدد ایس ایچ اوز ،ہیڈ محررز اور افسران کو فوری طور پر معطل کر کے بی کمپنی بھیج دیا گیا ہے ، جبکہ ڈی آئی جی ویسٹ کی ہدایت پر ایس ایچ او شریف آباد جمیل الرحمان اور ایس آئی او شریف آباد فدا حسین کو معطل کرکےعہدے میں تنزلی کر کے ہیڈ کوارٹر ویسٹ زون رپورٹ کر نے کی ہدایت کی۔ علاوہ ازیں ایس ایس پی سینٹرل کی ہدایت پرایس ایچ او جوہر آباد سدھیر بھایو کو معطل کر کےہیڈ کوارٹر ویسٹ زون رپورٹ کر نے کی ہدایت کی ہے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ، پولیس افسران کے اس مثبت قدم سے پولیس میں موجود کالی بھیڑوں ،بدعنوان افسران اور اہلکاروں میں بے چینی پھیل گئی ہے۔

شہر میں ڈاکوئوں اور پولیس کےدرمیان رواں سا ل بھی آنکھ مچولی جاری ہے، پولیس یومیہ بنیاد پر مبینہ مقابلوں میں درجنوں زخمی حالت میں ملزمان کی اسلحہ سمیت گرفتا ری کے دعوؤں کے باوجود مسلح ڈاکو شہریوں کو لوٹنے کے دوران مزاحمت پر معصوم شہریوں کی جانیں لینے اور زخمی کرنے میں مسلسل سرگرم ہیں، ایسے ہی مختلف واردات میں ڈاکو ایک نوجوان کو قتل، جبکہ خا تون ،پولیس اہلکارسمیت 5افراد کوزخمی کر کے فرار ہوگئے۔ 

 مبینہ ٹاؤن تھانے کی حدودقائد اعظم کالونی، عظیم گبول پارک کے قریب موٹر سائیکل سوار3مسلح ڈاکوؤں نے نوجوان کو روک کر موبائل فون چھیننے کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کر کے قتل کردیا اور فرار ہوگئے، جبکہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سےان کا اپنا ساتھی بھی زخمی ہو گیا، عینی شاہدین کے مطابق موٹر سائیکل سوار 3 ڈاکوؤں نے نوجوان 18 سالہ کامران ولد مرید حسین سے موبائل فون چھیننے کی کوشش کی، جس پر نوجوان نے ایک ڈاکو کو دبوچ لیا تو دوسرے ڈاکو نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا بعد ازاں اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گیا۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے 30 بور پستول کے2 خول تحویل میں لے لئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول نوجوان کامران قائد اعظم کالونی میں ریٹائرڈ میجر کے گھر کا ملازم تھا، جس کا آبائی تعلق راجن پور سے تھا ،مزاحمت کے باعث ڈاکو مقتول سے رقم یا موبائل فون چھین نہیں سکے، زخمی حالت میں گرفتار ڈاکو 28 سالہ کاشف ولد عارف کے پیٹ میں گولی لگی ، جس کی حالت بھی تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

عوامی کالونی تھا نے کی حدود کورنگی میں شادی سے 2 روز قبل نوجوان اسامہ کو اجرتی قاتل کے ذریعے قتل کرو ادیا گیا، ایس ایس پی کورنگی نےبتایا کہ پولیس نے مقتول اسامہ کے قتل میں ملوث 3دوستوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ مقتول کی 2 روز بعد شادی تھی ،اس کا دوست طلحہ مایوں کے دن اسےگاڑی میں بٹھاکر لے گیا تھا، گرفتار ملزمان کورنگی دارالعلوم کراچی کے قریب مقتول کے چہرے پر گولی مار کر فرار ہوگئے تھے، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول اسامہ کے دوستوں میں مبینہ طور پر لڑکی کو بلیک میل کرنے کے معاملے پر تنازع تھا، پولیس نے قتل میں استعمال ہونے والا30 بور پستول اور گاڑی بھی برآمد کرلی۔

گرفتار ملزم طلحہ کی گاڑی پر لگے مقتول کے خون کے نمونے بھی حاصل کرلیے ہیں، قتل کے مرکزی کردار ملزم طلحہ، عباد اور راحیل ہیں۔ طلحہ نے اپنے دونوں دوستوں کو اجرتی قاتل سے ملوایا تھا، ملزم طلحہ نےاسامہ کو قتل کرانےکے بعد قاتل کو اپنی گاڑی میں بٹھاکر دھوبی گھاٹ پر اتار دیا تھا، جہاں سے وہ بلوچستان فرار ہوگیا۔ علاوہ ازیں ملیر چیک پوسٹ نمبر 5 سعدی ٹاؤن کے قریب ڈکیتی کے دوران مزاحمت پرملزمان کی فائرنگ سے 28 سالہ خاتون ارم زخمی ہو گئی، جسے قریبی نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔ 

قائد آباد تھانے کی حدود گلشن بونیر میں موٹرسائیکل سوار ملزمان نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر پولیس اہلکار اکمل کو فائرنگ کرکے زخمی کر دیا ساتھ ایک راہ گیر عمر بھی زخمی ہوابعد ازاں ڈاکو فرار ہوگئے ، زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا، زخمی پولیس اہلکار قائد آباد انویسٹی گیشن برانچ میں تعینات ہے اور ڈیوٹی ختم کرکے گھر کے قریب پہنچا تو لوٹ مار کا شکار ہو گیا، جبکہ زخمی ہو نے والا عمر گولی سے نہیں بلکہ ڈاکوؤں کو دیکھ کر بھاگا تو گر جانے کے باعث زخمی ہوا تھا۔ 

لانڈھی نمبر 6 چھوٹی مارکیٹ کے قریب ڈکیتی کی مزاحمت پر ملزمان کی فائرنگ سے 40 سالہ شبیر ولد باشاہ خان زخمی ہوا،جسے جناح اسپتال پہنچایا گیا۔ نیو کراچی صنعتی ایریا میں ڈکیتی مزاحمت پر 2 افرادجاں بحق ہوئے۔ نارتھ کراچی ، پاپوشنگر اور سچل میں فائرنگ کے واقعات میں خاتون سمیت 3 افراد زخمی ہوئے، جس میں سے ایک شخص شدید زخمی بتایا جاتا ہے۔

نیو کراچی صنعتی ایریا تھا نے کی حدود میں ایک ہی دن میں ڈکیتی مزاحمت پر اہلسنت والجماعت کے کارکن سمیت2 افراد ڈاکوؤں فائرنگ سےجاں بحق ہو گئے ۔ واقعات کے مطابق ایل پی جی گیس سلنڈر کی دکان میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکووں کی فائرنگ سے 40سالہ تاج محمد شدید زخمی ہوگیا تھا، جسے انتہائی تشویشناک حالت میں عباسی شہید اسپتال منتقل کیاجا رہا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے رستے میں دم توڑ گیا، مقتول کی ایل پی جی گیس سلنڈر کی دکان ہے اور وہ اپنے بھائی سبحان اور ملازم کے ساتھ دکان پر موجود تھا کہ ایک موٹر سائیکل پر سوار 3 ڈاکوؤں میں سے 2 ڈاکو دکان میں داخل ہوگئے اور لوٹ مار شروع کر دی ، مقتول کے پاس بھی لائسنس یافتہ پستول تھا، اس نے جیسے ہی پستول نکالا ڈاکوؤں نے فائرنگ کردی ایک گولی اس کی گردن اور دوسری ران پر لگی، جبکہ موٹر سائیکل سوار تینوں ڈاکو موقع سے فرار ہوگئے، جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم اور 30 بور پستول کے 2خول تحویل لے لیے گئے۔ 

اس ہی تھانے کی حدود خمیسو چوک کے قریب مزاحمت پرمسلح ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 30 سالہ گل محمد جاں بحق ہوگیا، جس کی لاش عباسی اسپتال منتقل کی گئی۔ ملیر چیک پوسٹ نمبر 5 سعدی ٹاؤن کے قریب ملزمان نے ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ کر کے 28 سالہ ارم نامی خاتون زخمی کر دیااور فرار ہو گئے، زخمی خاتون کوقریبی نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔ گلشن اقبال میں رواں سال کی تیسری بڑی واردات میں مسلح ڈاکو ملکی غیر ملکی کرنسی اور سونا لوٹ کر فرار ہو گئے۔ کرنل احمد کے اہلخانہ کو ایئرپورٹ سے گلشن اقبال آرہے تھے ۔متاثرہ اہل خانہ کا کہنا ہےکہ، ملزمان سفید رنگ کی کارمیں تھے، واقعہ کا مقدمہ گلشن اقبال تھانے میں درج کر لیا گیا ہے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید