شہر میں اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانے میں پولیس مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ ڈکیتی مزاحمت پر شہریوں کی ہلاکت اور لوٹ مار کا سلسلہ تھمنے میں نہیں آ رہا۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند شہریوں کو اسٹریٹ کرمنلز سے نجات دلانے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں اور ان کی کوئی واضح حکمت عملی بھی سامنے نہیں آ رہی۔ شہریوں نے پولیس سے مایوس ہو کر قانون کو خود ہاتھ میں لینا شروع کر دیا ہے۔
سال رواں کے پہلے ہی ماہ میں شہر میں لوٹ مار، چوری، ڈکیتی، قتل، بھتہ خوری اور اغواء برائے تاوان کی 8 ہزار سے زائد وارداتیں ہوئی ہیں۔ مختلف علاقوں میں 50 افراد قتل، جبکہ مزاحمت پر ڈاکوؤں نے کی زندگیوںکے چراغ گل کر دئیے۔ شہر میں موبائل فون چھیننے کی 2 ہزار 305 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔17 گاڑیاں اسلحے کے زور پر چھینی اور 163 چوری کی گئیں۔
اسی طرح 863 موٹر سائیکلیں اسلحے کے زور پر چھینی جبکہ 4 ہزار 454 موٹرسائیکلیں شہر کے مختلف علاقوں سےچوری کی گئیں۔ پولیس 54 گاڑیاں، 252 موٹر سائیکلیں اور صرف 29 موبائل فون برآمد کر سکی۔اغوا برائے تاوان کے 4 اور بھتہ خوری کے 9 واقعات رپورٹ ہوئے۔
شہر میں ڈکیتی مزاحمت پر شہریوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ، اب تک 15 شہری ڈاکوؤں کے ہاتھوں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ گذشتہ دنوں جمشید کواٹرز کے علاقے میں ڈاکوؤں نے ایک اور گھر اجاڑ دیا۔ تین ہٹی پھول منڈی میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ پولیس کے مطابق تین ہٹی پھول منڈی میں ڈاکوؤں نے دکان کے مالک سے رقم چھین کر جاتے ہوئے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں پھولوں کی خریداری کے لئے آئے شہری جبران کو گولی لگی اور وہ جان کی بازی ہار گیا۔ مقتول کورنگی کا رہائشی اور پھول کی پتیوں کی سپلائی کرتا تھا۔
لوٹ مار کا شکار ہونے والے شخص محمد ارشاد نے نمائندہ جنگ کوبتایا کہ دو ملزمان نے مجھے سے ڈیڑھ لاکھ روپے سے زائد کی رقم لوٹی اور فرار ہوتے ہوئے فائرنگ کی، جسکے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ پاک کالونی تھانے کی حدود الحرمین ماربل نورانی مسجد کے قریب گزشتہ دنوں فائرنگ سے تین افراد زخمی ہوگئے تھے ایک شخص سعد فاروقی دوران علاج دم توڑ گیا۔ ایس ایچ او مختیار پنہور کا کہنا ہے کہ، دو نامعلوم ملزمان دکان میں ڈکیتی کی نیت سے داخل ہوئے تھے ،دکان میں 5 افرادتھے، جنہوں نے ملزمان کو پکڑنے کی کوشش کی جس پر ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کردی۔
دوسری جانب شہر میں لوٹ مار سے تنگ آئے شہریوں نے ڈکیتوں سے اب خود نمٹنا شروع کر دیا ہے۔ گذشتہ روز نارتھ کراچی فور کے چورنگی کے قریب مسلح ڈاکوپنکچر کی دکان سے موبائل فون چھین کر فرار ہو رہے تھےکہ آگے کھڑی گاڑی سے جا ٹکرائے شہریوں نے ڈاکوؤں کا پیچھا کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو شہری وقار اور ابرار زخمی ہو گئے۔ واقعہ کے بعد شہریوں نے ڈاکوؤں کو پکڑ لیا اور انھیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جسکے نتیجے میں ایک ڈاکو موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔
پولیس کے مطابق ہجوم میں سے کسی شخص نے فائرنگ بھی کی جس سے ایک اور ڈاکو زخمی ہو گیا۔ہلا ک اور گرفتار ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، موٹرسائیکل اور شہریوں کا لوٹا ہوا مال برآمد کر لیا گیا ہے۔ اسی طرح کا ایک اور واقعہ شاہ لطیف ٹاون تھانے کی حدود لانڈھی قذافی ٹاؤن میں پیش آیا، جہاں ڈاکوؤں نے دن دہاڑے شہری سے 5 لاکھ روپے کی رقم لوٹی اور مزاحمت پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں خاتون سمیت تین افراد زخمی ہو گئے۔ متاثرہ شہری نے بھی اپنے پاس موجود پستول سے ڈاکوؤں پر فائرنگ کر دی جس سے ڈاکو بھی زخمی ہوئے جنہیں بعد ازاں اسپتال سے گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس نے بتایاکہ احسان اللہ نامی شہری بینک سے رقم نکلوا کر جارہا تھا کہ موٹرسائیکل سوار دو ملزمان نے اس سے لوٹ مار کی تو اُس نے ملزمان پر فائرنگ کردی ، دونوں طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں احسان اللہ اور راہگیر خاتون سمیت 3 افراد زخمی ہوئے، جبکہ احسان اللہ کی فائرنگ سے دو ڈاکو بھی زخمی ہو ئے۔ زخمی ہونے والے دو ملزمان عامر اور زوہیب کو گرفتار کر کے احسان اللہ کی لوٹی ہوئی رقم ، اسلحہ اور موٹرسائیکل برآمد کرلی گئی ہے۔
آئے روز شہری لٹیروں کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں۔اکثر وارداتیں دن دہاڑے ہو رہی ہیں لیکن پولیس کی حکمت عملی سمجھ سے بالاتر ہے۔ضلع کورنگی میں ڈاکوؤں پر قابو پانے میں پولیس مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے۔ تھانہ عوامی کالونی کی حدود میں گذشتہ دنوں صبح سویرے لٹیروں نے چائے اور کھانے کے ہوٹل پر واردات کی۔ ملزمان نے اسلحہ کے زور پر ہوٹل ملازمین اور مالک کو یرغمال بنایا اور 10 منٹ تک دونوں ہوٹل پر لوٹ مار کرتے رہے ۔متاثرہ شہری کے مطابق ملزمان نے نقد رقم، قیمتی موبائل فون اور دیگر سامان لوٹ، کر فرار ہو گئے۔ ضلع کورنگی کے تھانہ زمان ٹاؤن کی حدود میں ہونے والا ایک اور واقعہ میں ڈاکوؤں نے نمازیوں کو بھی نہیں بخشا۔ فجر کی نماز پڑھ کر آنے والے نمازیوں سے ڈاکو لوٹ مار کر کے فرار ہو گئے۔
واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے۔ نمازی ڈاکو سے منت سماجت کرتے رہے ۔ ۔ضلع کورنگی کے تھانہ لانڈھی کی حدود میں مسلح ملزمان ڈیری فارم سے کروڑوں روپے مالیت کی 94 بھینسیں اور گائے چھین کر فرار ہو گئے۔لانڈھی تھانے میں درج مقدمہ الزام نمبر 88/2024 زیر دفعہ 395 مدعی واحد بخش کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔مدعی کے مطابق 25 سے 26 مسلح ملزمان جن کے پاس کلاشنکوف، رپیٹر اور پستول موجود تھے باڑے میں داخل ہوئے، ملزمان تین ٹرکوں میں آئے۔ مالک اور ملازمین کو رسیوں سے باندھ دیا اور مار پیٹ کے بعد 94 جانور ٹرکوں میں ڈال کر فرار ہو گئےوہ اپنے ساتھ ایک مزدور کو بھی اپنے ساتھ لے گئے۔
مدعی کے مطابق جانوروں کی قیمت کروڑوں روپے ہے ۔اُس نے یہ بھی بتایا کہ واردات کرنے والے چار ملزمان کو پہچانتا ہے، جن میں منظور چانڈیو اختر چانڈیو دلی جان چانڈیو اور ارشد بروہی شامل ہیں لیکن پولیس تاحال کسی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی نہ ہی مغوی ملازم اور جانوروں کو بازیاب کروایا جا سکا ہے۔ایک اور بڑی واردات فیروز آباد کے علاقے میں ہوئی ،جس میں دو کروڑ روپے مالیت کے موبائل فون سے بھری وین کو لوٹ لیا گیا۔ پولیس کے مطابق نجی کوریئر کمپنی کی وین صدر اسٹار سٹی مال سے موبائل فون لیکر آرہی تھی جب اسے شاہراہ فیصل کے قریب لوٹا گیا۔
وین ڈرائیور کے مطابق رات سوا دس بجے کا وقت تھا۔فیروز آباد پولیس نے نجی کوریئر کمپنی کی وین سے موبائل فون لوٹنے کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔مقدمہ الزام نمبر 98/2024 زیر دفعہ 397/34 محمد صادق کی مدعیت میں درج کیاگیا۔ مدعی کے مطابق دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار ملزمان نے واردت کی۔ وین میں موبائل فون کے 35 کاٹن تھے، ایک کاٹن میں دس سے بارہ موبائل فون تھے۔
صدر الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن رضوان عرفان نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی یہ 14ویں واردات ہے۔ ان وارداتوں سے تاجر عدم تحفظ کا شکار ہو رہے ہیں۔انہوں نے آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا کہ واردات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے تاجروں کا سامان برآمد کیا جائے،اور تاجروں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
ایک اور واقعہ میں مدینہ کالونی تھانے کی حدود بلدیہ ٹاؤن عابد بیکری کے قریب مسلح ڈکیتوں نے 2 شہریوں کو اسلحے کے زور پر لوٹ لیا ۔ واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ،جس میں مسلح ملزمان کو صبح سویرے ملازمت پر جانے والے شہری سمیت 2 شہریوں سے لوٹ مار کرتے دیکھا گیا ملزمان سیکنڈوں میں موبائل فون اور نقدی چھین کر فرار ہوگئے۔ ضلع سینٹرل کے تھانہ تیموریہ کی حدود میں واقع میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے قریب ہارڈوئیر کی دکان میں تنہا ملزم دیدہ دلیری سے لوٹ مار کر کے فرار ہو گیا۔
مسلح ملزم نے دکاندار سمیت تین افراد کو لوٹ لیا ۔ اس واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے۔ آڈیو ریکارڈنگ والے کیمرے نے ملزم اور لٹنے والے شخص کی آوازیں بھی محفوظ کرلیں۔ ڈیڑھ منٹ تک ہونے والی واردات میں ملزم اور لٹنے والوں کی آوازیں بھی آرہی ہیں۔ مسلح ملزم جیسے ہی دکان میں داخل ہوا دکاندار نے کہا" بھائی کیا کررہا ہ،ے غریب کی دکان ہے ہمیں لوٹے گا کیا ؟" جس پر ملزم نے کہا کہ "اندر ہوجا گولی مار دوں گا تیرے کو ، نہیں دے گا تو موبائل "۔
دکاندار نے کہا "دے رہا ہوں بھائی دے رہا ہوں " ملزم نے کہا " جلدی نکال "دکاندار کے ہمراہ یرغمال بنا شخص دوسرے ساتھی سے کہتا رہا "دے دو بھائی سب کچھ دے دو". ملزم نے پھر جان سے مارنے کی دھمکی دی جبکہ لٹنے والا شخص ملزم سے اپنا شناختی کارڈ واپس مانگتا رہا ۔ملزم اطمینان سے تینوں افراد کو لوٹ کر باآسانی فرار ہوگیا۔ ضلع سینٹرل کے علاقے نیو کراچی سیکٹر الیون جے میں بینک سے رقم لے کر آنے والا شہری گھر کی دہلیز پر لٹ گیا۔
موٹر سائیکل سوار ملزمان کو دیکھ شہری گھر میں داخل ہو گیا ،تاہم انہوںنے گھر میں گھس کے رقم لوٹ لی اور باآسانی فرار ہوگئے۔ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے۔راہ چلتی خواتین بھی اسٹریٹ کرمنلز سے محفوظ نہیں ہیں۔ گلستان جوہر بلاک 3 میں تین ملزمان نے 5 خواتین سے موبائل فونز اور نقدی چھین لی۔ فوٹیج میں موٹر سائیکل سوار 3 ملزمان کو گھات لگائے دیکھا گیاہے۔ دو ملزمان نے خواتین کو روکا، جب کہ موٹر سائیکل سوار ساتھی نے وارداتکی اور سب فرار ہوگئے۔
ڈاکوؤں کی جانب سے اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوںکےلئے بچوں کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ پی ای سی ایچ ایس بلاک 3 میں ہونے والی واردات میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے بچے کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ ایک ملزم نے گھر کے باہر موجود شہری سے موبائل فون چھینا جبکہ ملزم کا ساتھی بچے کے ساتھ موٹر سائیکل پربیٹھا رہا۔ فوٹیج میں ملزمان اور بچے کا بھی چہرہ بھی واضح طور پر دیکھا گیا۔ بچوں کو ڈھال بنا کر وارداتیں کرنے کے واقعات پہلے بھی سامنے آ چکے ہیں۔
مذکورہ تمام واقعات گذشتہ چند دنوں کے ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی کیا صورتحال ہے۔ ان پر قابو پانے کے لیے پولیس کی تمام تر حکمت عملیاں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ماڈرن پولیسنگ کو فروغ دیا جائے، سیف سٹی کیمرے پورے شہر میں لگائے جائیں اور انکی راؤنڈ دی کلاک مانیٹرنگ کی جائے جبکہ شہر میں ایس ایچ اوز سمیت اہل اور دیانت دار افسران کو پوسٹنگ دی جائے جو اسٹریٹ کرائم کے خلاف منظم اور مربوط حکمت عملی بنا کر اس کاسدباب کر سکیں۔