19ویں صدی میں بھاپ سے چلنے والے انجنوں سے لے کر 21ویں صدی کی تیز رفتار ٹرینیں دو صدیوں سے انسانی تاریخ کا ایک اہم حصہ رہی ہیں جنہوں نے نقل و حمل میں انقلاب برپا کیا اور ہمارے رہنے سہنے، کام کرنے اور ایک دوسرے سے جڑنے رہنے کے طریقے کو تبدیل کردیا۔ ریل کی لائنوں کے اس باہم جڑے ہوئے جال کا مرکز جسے ریلوے اسٹیشن کہا جاتا ہے جہاں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ نئے سفر کا آغاز کرنے اور اپنے بہتر مستقبل سمیت نئی منزلوں اور اپنے کاروباری کی ترقی کے لیے نئے امکانات تلاش کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔
دُنیا کے بہت سے قدیم ترین ٹرین اسٹیشنوں نے وقت کی کسوٹی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور آج بھی وہ انسانوں کے تصرف میں ہیں۔ وقت کے نشیب و فراز کا سامنا کرتے ہوئے کچھ اسٹیشن اتنے قدیم ہیں کہ جن کے بارے میں معلومات حاصل کر کے انسانی ترقی کی منازل کیسے طے ہوئیں اس کے بارے میں معلوم کیا جا سکتا ہے۔
آج ہم یہاں دنیا کے پانچ قدیم ترین ٹرین اسٹیشنوں کے حوالے سے آپ کو بتاتے ہیں۔
پہلے نمبر پر قدیم ترین ریلوے اسٹیشن ’لیورپول روڈ اسٹیشن‘ ہے جو انگلینڈ کے شہر مانچسٹر میں ہے، جو 1830 میں کھولا گیا، مانچسٹر میں لیورپول روڈ اسٹیشن دنیا کا سب سے قدیم بچ جانے والا ریلوے ٹرمینس ہے۔
یہ اسٹیشن اصل میں مانچسٹر اور لیورپول ریلوے کے لیے ’ٹرمینس‘ کے طور پر کام کرنے کےلیے بنایا گیا تھا اور یہ دنیا کی پہلی انٹر سٹی مسافر ریلوے بھی ہے، جس میں تمام خدمات کو ٹائم ٹیبل شدہ بھاپ انجنوں کے ذریعے ترتیب دیا گیا تھا۔
یہ اسٹیشن 1975 میں بند کر دیا گیا لیکن اس سے پہلے یہ تقریباً 160 سال تک کام کرتا رہا۔ آج یہ اسٹیشن مانچسٹر میں میوزیم آف سائنس اینڈ انڈسٹری کے حصے کے طور پر کام کرتا ہے، یہ اسٹیشن برطانیہ میں ریلوے انڈسٹری کی تاریخ اور صنعتی انقلاب میں مانچسٹر کے کلیدی کردار کو بھی اُجاگر کرتا ہے۔
دوسرے نمبر پر جرمنی کا اسٹیشن ’لے پزک‘ ہے یہ اسٹیشن 1842 میں کھولا گیا تھا اس اسٹیشن نے جرمنی کی پہلی لمبی دوری کی ریلوے لائن کے ’ٹرمینس‘ کے طور پر کام کیا اسے جرمنی کے معمار ’ارنسٹ گوتھیلف‘ نے ڈیزائن کیا تھا، اسی لیے اس کی تعمیر میں کلاسیکی اور صنعتی تعمیراتی عناصر کا مخصوص امتزاج نظر آتا ہے یہ اسٹیشن علاقائی اور مقامی ٹرینوں کے لیے ایک مرکز کا کام بھی کرتا ہے۔
تیسرے نمبر پر فرانس کا اسٹیشن ’گارے ڈی ایل ایسٹ‘ ہے جو پیرس میں موجود ہے ویسے تو فرانس کے دارالحکومت میں چھ بڑے ریلوے اسٹیشن ہیں جن میں یہ اسٹیشن اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔
گارے ڈی ایل ایسٹ 1849 میں کھولا گیا تھا یہ اسٹیشن پیرس کو شمال مشرقی فرانس، جرمنی، لکسمبرگ اور اس سے آگے کی منزلوں سے جوڑتا ہے۔
یہ اسٹیشن اپنے مخصوص فن تعمیر کے لیے جانا جاتا ہے، جس میں ایک بڑا کلاک ٹاور اور ایک آرائشی اگواڑا جس میں مجسمے اور دوسری دلچسپیاں موجود ہیں پہلی جنگ عظیم کے دوران یہ اسٹیشن فرنٹ لائنز پر جانے والے فرانسیسی فوجیوں کے لیے روانگی کا ایک اہم مقام تھا اور ان کی خدمات کے اعزاز کے لیے اسٹیشن کے مرکزی ہال میں ایک فوجی کا مجسمہ بھی رکھا ہوا ہے۔
چوتھے نمبر پر قدیم ترین جرمنی کا ’سٹارلس اُونڈ‘ اسٹیشن ہے۔ یہ جرمنی کے شمال مشرقی حصے میں موجود ہے اسے 1863 میں کھولا گیا تھا، یہ اسٹیشن 19ویں صدی کے ریلوے فن تعمیر کی ایک متاثر کن مثال ہے، اسٹیشن کو نوکلاسیکل انداز میں بنایا گیا تھا اور اس میں ایک بڑا مرکزی ہال ہے جس کی اونچی چھت اور بڑی بڑی کھڑکیاں قدرتی روشنی فراہم کرتی ہیں۔
آج یہ اسٹیشن شہر کے لیے ایک اہم نقل و حمل کا مرکز ہے جس میں مسافر برلن، ہیمبرگ، روسٹاک، اور کوپن ہیگن، ڈنمارک سمیت پورے جرمنی اور اس سے باہر کی منزلوں کا سفر کر تی ہیں۔ اسٹیشن مقامی بس اور ٹرام لائنوں سے بھی جڑا ہوا ہے، جس سے شہر کے دیگر حصوں اور آس پاس کے علاقے تک سفر کی رسائی آسان ہو جاتی ہے۔
پانچویں نمبر پر برطانیہ کا ہی ’سینٹ پینکراس انٹرنیشنل اسٹیشن‘ جو لندن میں واقع ہے یہ اسٹیشن ’وکٹورین گوتھک‘ انداز میں ڈیزائن کیا گیا اور 1868 میں اس اسٹیشن کو کھولا گیا۔
سینٹ پینکراس انٹرنیشنل اصل میں مڈلینڈ ریلوے کے لیے لندن ٹرمینس کے طور پر کام کرنے کےلیے بنایا گیا تھا۔
یہ وکٹورین فن تعمیر کا ایک شاندار نمونہ ہے اور اس کا مشہور ٹرین شیڈ 243 فٹ تک پھیلا ہوا ہے جو اسے دنیا کے سب سے بڑے سنگل اسپین ڈھانچے میں سے ایک بناتا ہے۔
آج یہ شہر کے لیے نقل و حمل کے ایک بڑے مرکز کے طور پر کام کرتا ہے جو لندن کو برطانیہ اور براعظم یورپ کے دیگر حصوں سے جوڑتا ہے۔