• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بولٹن کی ڈائری۔۔۔۔۔ ابرار حسین
جے کے ایل ایف کی کہکشاں سے ایک اور ستارہ ٹوٹ گیا تحریک آزادی کشمیر کےروح رواں چوہدری لیاقت علی اپنے وطن کی آزادی کی تڑپ لیے اس جہان فانی سے رخصت ہوگئے ۔ان کے چاہنے والوں نے سفر آخرت پر جانے والے کی بخشش کیلئے ایک ہزار سے زائدقرآن مجید کے ختم اور دیگر کلما ت بطور تحفہ پیش کیے۔ لحد میں اتارنے سے قبل فرنٹ کے نوجوانوں نے پاک آرمی کی مارچ پاسٹ کی طرح مرحوم کیلئے وہی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے مارچ پاسٹ کرکے سلیوٹ پیش کیا۔ مرحوم کے آخری دیدار اور ان کی میت کو آخری کندھا دینے کیلئے سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان سمیت برطانیہ کے قرب وجوار سے تمام جماعتوں کے کارکنوں اور ہنمائوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دوران ہفتہ اور کام کے اوقات کے باوجود لوٹن سنٹرل مسجد میں ہزاروں افراد کا اجتماع اس بات کی گواہی دے رہا تھا کہ آزادی کی تڑپ رکھنے والوں کی اپنی ہی ایک شان ہوتی ہے۔ حافظ اعجاز احمد نے جب مرحوم کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی توہر آنکھ اشک بار تھی، مرحوم کی تحریک آزادی کشمیر سے مسلسل لگن اور جہدمسلسل کوبیان کرتے ہوئے شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ۔جے کے ایل کے اراکین جوبرطانیہ بھر سے تشریف لائے تھے اپنے چیف آرگنائزر کی رحلت پر صدمہ سے نڈھال دکھائی دیئےلیکن کشمیر کی آزادی اور خودمختاری کیلئےان کے عزم جوان تھے۔ جے کے ایل ایف کی جانب سے مرحوم رہنما کے تابوت پر کشمیر کا قومی پر چم لپیٹاگیا ، مرحوم کے خاندان نے کئی دہائیوںسے تحریک آزادی کی لگن کومدنظر رکھ کرجے کے ایل ایف کے پرچم کے رنگوں کی مناسبت سے پھولوں کا گلدستہ خصوصی طور پر تیار کرواکر ان کے تابوت پر رکھا ،اس موقع پر ہرطرف جذباتی مناظر تھے۔ نار تھ ویسٹ سے جانے والی متعدد شخصیات جو جےکے ایل ایف سےتعلق رکھتی ہیں ،نے بتایا کہ قائد تحریک امان اللہ خان مرحوم نے جب جے کے ایل ایف کی برطانیہ میں بنیاد رکھی تو لیاقت علی چوہدری وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے اپنے خون سے اس انقلابی تنظیم کی رکنیت حاصل کی اوراپنے خون سے تحریری طورپر کشمیر کی آزادی اور خود مختاری کا حلف دیا اور آخری دم تک اسی تنظیم کے ساتھ منسلک رہے، یہ سمجھنا کوئی مشکل نہیں کہ امریکی اور برطانوی ایوانوں میں جس طرح آواز بلندکی وہ یہاں تک ہی محدود نہیں بلکہ دینا بھر کی آزادی کی تحریکوں میں لبریشن فرنٹ کا جو وقار قائم ہے اورسب سے بڑھ کربھارت کے غاصب حکمرانوں پر جے کے ایل ایف کے خوف کا جولرزہ طاری رہتا ہے اس کی بنیادی وجہ لیاقت علی چوہدری جیسےتنظیم سے وابستہ مخلص کارکن اور رہنما ہیں جنہوں نے بغیر کسی فوٹوسیشنز بغیر کسی صلے کی تمنا آزادی کی شمع کوآخری دم تک جلائے رکھااوربیرون ملک ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کرتے رہے ،فرنٹ کے سوگوار کارکن بتا رہے تھے کہ شدید علیل ہونے کے باوجود مرحوم نے برطانیہ میں سخت برف باری ہویاآندھی اور طوفانی جھکڑ چل رہے ہوں، وہ ہروقت تیار رہتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کے ایما پر برطانیہ کی حکومتیں کتنی سخت پالیسیوں کا کشمیری آزادی پسندوں پر اطلاق کریں۔ لیاقت علی چوہدری نے برطانیہ کے خارجی محاذ پر لندن میںبھارت کے سفارت خانہ پر مظاہروں میں شرکت کاسلسلہ جاری وساری رکھا۔ جے کے ایل ایف کے عزم کودیکھ کر دیگر کشمیری تنظیموں کے عزم بھی جوان معلوم ہوتے ہیں سب نے یہ عہد کیا ہے کہ لیاقت علی چوہدری مرحوم کی کشمیر کی آزادی کا جومشن جاری رکھا ہوا تھا اسے رائیگاں نہیںجانے دیا جائے گا۔ مرحوم کے اس مشن کوپرامن طور پرسیاسی اورسفارتی محاذ پر جدوجہد کوجاری رکھتے ہوئے مزید آگے بڑھایا جائے گا۔
یورپ سے سے مزید