رواں بر س24فروری کو روس اور یوکرائن کے درمیان جنگ کو ایک سال مکمل ہوگیا ، ایک سال کے دوران جہاں یوکرائن کو بہت زیادہ تباہی کاسامنا کرنا پڑاوہیںپاکستان سمیت عالمی برادری کو تیل، گندم اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں مشکلات درپیش ہیں، یوکرائن کے عوام اس جنگ سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں،وہاں نظام زندگی درہم برہم ہے اورشہریوں کو بہت سے مسائل درپیش ہیں،عالمی میڈیا کے مطابق ایک سال کے دوران اب تک روس یوکرائن جنگ میں 42ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 56ہزار سے زائد زخمی ہیں، علاوہ ازیں 15ہزار افراد کے قریب لوگ لاپتہ ہیں، معصوم بچوں کی بڑی تعداد اس خونی جنگ کا شکارہورہی ہے۔ امریکی تجزیہ نگاروں کے مطابق دو ممالک کی یہ جنگ خطے کے ممالک کی پالیسی اور قومی ترجیحات پربھی اثر انداز ہو رہی ہے۔میڈیا اطلاعات کے مطابق امریکہ نے یوکرائن پر حملے کو ایک سال مکمل ہونے پر روس پر نئی پابندیوںلگا کر یوکرائن کیلئے مزید عسکری امداد کا اعلان کیا ہے، نئے اقدامات کا مقصدروس اور دنیا بھر میںسو سے زائد روسی اداروں کے لین دین پر پابندی لگا کرروس کی اقتصادی قوت کمزور کرنا ہے،یہ پابندیاں امریکی صدر جو بائیڈن کے یوکرائنی دارالحکومت کیف کے اچانک دورے کے چار دن بعد لگائی گئیں، امریکی صدر یوکرائنی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کرکے یوکرائنی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا تھا۔ روس کے یوکرائن پر حملے کے نتیجہ میں برطانیہ، جرمنی ، فرانس سمیت دیگر یورپی ممالک کے ساتھ روس کے تجارتی تعلقات پہلے ہی معطل ہیں، گزشتہ سال ستمبر میں ہونیوالے جی سیون ممالک کے اجلاس میں روس پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیاگیا تھا، بعد ازاں یورپی یونین اور آسٹریلیا جیسے ممالک نے بھی روسی مصنوعات کا بائیکاٹ کر دیاتھا،ان تمام اقدامات کا مقصد روس کو یوکرائن کے خلاف مزید جارحیت سے روکنا تھا، تاہم ان اقدامات کے کچھ ایسے اثرات بھی سامنے آئے جن کا سامنا پاکستان سمیت عالمی برادری کو کرنا پڑرہا ہے،مثلاََ روسی فضائی حدود سے نہ گزرنے کی وجہ سے ہوائی جہازوں کو اضافی فیول اور طویل دورانیہ کامسئلہ درپیش ہے۔ گزشتہ سال یوکرائن جنگ شروع ہونے کے موقع پر بر طانوی نشریاتی ادارے نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ روس یوکرائن کی جنگ طویل ہونے کی صورت میں پاکستان میں گندم اور خوراک کا بحران پیدا ہو سکتا ہے،بی بی سی اردو کا کہنا تھا کہ روس اور یوکرائن دنیا بھرمیں گندم کے بڑے پیدا واری ممالک میں شامل ہیں، پاکستان میں درآمدی گندم کا بڑا حصہ روس اور یوکرائن سے درآمدکیاجاتاہے، اگر روس اور یوکرائن کے مابین عسکری کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے تو عالمی سطح پر خام تیل اور گندم کی قیمتوں میں پچیس فیصد تک اضافہ متوقع ہے جس کا براہ راست اثر پاکستان میں گندم کی قیمت میں اضافے کی صورت میں پڑے گا۔سفارتی سطح پر پاکستان کے یوکرائن اور روس دونوں سے قریبی تعلقات ہیں، خطے میں بھارت کو روس کے قریب سمجھا جاتا ہے لیکن مغربی پابندیوں کی زد میں آکر بھارت بھی روس سے گندم اور تیل درآمد نہیں کرپارہا ہے، دوسری طرف افغانستان کی گندم کی ضروریات بھی اب پاکستان سے ہی پوری ہورہی ہیں، روس یوکرائن جنگ کے نتیجے میں رونماء ہونے والے حالات کے پیش نظر پاکستان کو گندم کی قلت اور قیمت میں اضافے کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے گزشتہ سال اجلاس کے موقع پر پاکستان نے نیوٹرل رہنے کا فیصلہ کیا تھا اور رواں برس جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پرو اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان نے دیگر اکتیس ممالک کے ساتھ ووٹ نہ ڈال کر نیوٹرل رہنے کا فیصلہ برقرار رکھا،پاکستان کا موقف روس یوکرائن جنگ کے حوالے سے بڑا واضح ہے کہ مذاکرات کے ذریعے معاملات سلجھائے جائیں اورعالمی برادری کی توجہ قیام ِامن پر مرکوزہونی چاہئے۔میں سمجھتا ہوں کہ روس یوکرائن جنگ اگربروقت روکی نہ گئی تو پھر صرف دو ملکوں تک محدود نہیں رہ پائے گی ، روسی صدر پیوٹن کی طرف سے حال ہی میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا عندیہ تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے، فی الحال مغربی ممالک کی جانب سے علامتی اظہار ِ یکجہتی کیا جارہا ہے لیکن اگر خدانخواستہ اس جنگ میں مزیدعالمی قوتیں کود پڑیں تو کسی ایک کی طرف سے بھی جوہری طاقت کاا ستعمال کرہ ارض کے مکمل خاتمے کاباعث بنے گا۔ روس یوکرائن کے درمیان کشیدگی کا اتنا زیادہ بڑھ جانا اقوام متحدہ کی افادیت پربھی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، اکیسویں صدی میں دنیا بالکل بدل چکی ہے لیکن اقوام متحدہ ابھی تک دوسری جنگ عظیم کے بعد کے حالات میں الجھا ہوا ہے، روس یوکرائن جنگ کے ایک سال مکمل ہونے پر دنیا بھر کے امن پسند عوام فوری جنگ بندی کے خواہاں ہیں،ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)