• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ میں سگریٹ نوشی ختم کرنے سے ہر ماہ تقریباً 75000 جی پی اپائنٹمنٹس خالی ہوسکتے ہیں، چیرٹی

لندن (پی اے) ایک چیرٹی کی ریسرچ میں یہ پتہ چلا ہے کہ انگلینڈ میں سگریٹ نوشی کو ختم کرنے سے ہر ماہ تقریباً 75000 جی پی اپائنٹمنٹس خالی ہو سکتے ہیں۔ کینسر ریسرچ یوکے کا کہنا ہے کہ حکومت کو نوجوانوں کو سگریٹ نوشی شروع کرنے سے روکنے اور سگریٹ نوشی کرنے والے موجودہ افراد کی اس عادت کو چھڑوانے میں مدد کرنے کیلئے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔ چیرٹی کا کہنا ہے کہ کینسر سے اموات کی سب سے بڑی وجہ تمباکو نوشی بنی ہوئی ہے اور این ایچ ایس (نیشنل ہیلتھ سروس) کے وسائل کی خاصی رقم اس مد میں خرچ ہوتی ہے۔ چیرٹی کا تخمینہ ہے کہ تمباکو نوشی کی وجہ سے انگلینڈ میں ہر منٹ میں ایک شخص کو ہسپتال میں داخل کرایا جاتا ہے۔ چیرٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمباکو کی فروخت کی عمر بڑھانے پر مشاورت شروع کرے اور لوگوں کو ترک سگریٹ نوشی میں مدد کیلئے مزید فنڈ فراہم کرنے کا وعدہ کرے۔ کینسر ریسرچ یو کے نے کہا کہ اگر حکومت کے پاس نقد رقم نہیں ہے تو پھر ٹوبیکو انڈسٹری کو اس کیلئے مالی اعانت فراہم کرنی چاہئے۔ چیرٹی کینسر ریسرچ یو کے چیف ایگزیکٹیو مشیل مچل نے کہا کہ اپنے ائندہ بجٹ میں چانسلر کے پاس تمباکو نوشی سے متعلق کینسر میں مبتلا اور مرنے والے لوگوں کی تعداد کو کم کرنے، ملکی معیشت کو ترقی دینے اور انگلینڈ ممیں این ایچ ایس کے وسائل کا بہترین استعمال کرنے کا موقع ہے۔ چانسلر جیریمی ہنٹ کو ٹوبیکو کنٹرول کیلئے جرات مند بننے کے اس موقع کو سمجھنا چاہئے اور ان اقدامات کیلئے ادائیگی کے سلسلے میں ایک سموک فری فنڈ قائم کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضروری ہو تو ٹیکس دہندگان کے بجائے ٹوبیکو انڈسٹری کو ہماری قوم کی صحت کو پہنچنے والے نقصان کی ادائیگی کرنا چاہئے۔ ڈپارٹمنٹ فار ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر ترجمان کا کہنا ہے کہ انگلینڈ میں تمباکو نوشی کی شرح ہمیشہ کے مقابلے میں کم ترین سطح پر ہے، جو فی الحال 13 ہے اور یہ شرح 2020 میں 20 فیصد کے قریب تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمباکو سے ہونے والے نقصانات کو مزید کم کرنے کیلئے پر عزم اور مخلص ہیں، گزشتہ سال ہم نے این ایچ ایس انگلینڈ کے لانگ ٹرم پلان کو سپورٹ کرنے کیلے 35 ملین پونڈ فراہم کئے تھے، جس کے ذریعے ہسپتال میں داخل تمباکو نوشی کرنے والے تمام افراد کو اس مالی امداد سے ٹوبیکو ٹریٹمنٹ سروس آفر کرنے کا وعدہ کیا۔ ترجمان نے کہا کہ ہم نے پبلک ہیلتھ گرانٹ کے ذریعے لوکل اتھارٹی کو سٹاپ سموکنگ سروسز کے سلسلے میں 68 ملین پونڈ بھی فراہم کئے ہیں۔ 2021-22 میں تقریباً 100000 افراد نے سٹاپ سموکنگ سروس کی وجہ سے تمباکو نوشی کو چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم انگلینڈ کو 2030 تک تمباکو نوشی سے مکمل پاک کرنے کے اپنے جرات مندانہ عزائم پر مضبوطی سے قائم ہیں اور اس سلسلے میں جلد ہی اپنے اگلے اقدامات طے کریں گے۔ سموکرز گروپ فاریسٹ کے ڈائریکٹر سائمن کلارک کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی کو ختم کرنا حکومت کا کام نہیں ہے۔ گزشتہ دہائی کے دوران سگریٹ نوشی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے اور یہ کمی ٹیکس دہندگان کی فنانشل سپورٹ سے چلائی اینٹی سموکنگ کمپینز یا سٹاپ سموکنگ سروسز کی وجہ سے نہیں ہوئی ہے بلکہ اس وجہ سے ہوئی ہے کہ لاکھوں سموکرز نے کم نقصانات ای سگریٹ جیسی پروڈکٹس کی طرف سوئچ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پلین پیکجنگ جیسی حکومتی انٹروینشز کا عام طور پر بہت کم اثر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطرہ یہ ہے کہ تمباکو کنٹرول کو ترجیح دے کر چانسلر غریب تر تمباکو نوشوں کے ساتھ امتیازی سلوک کریں گے اور بہت سے کسٹمرز کو بلیک مارکیٹ کی طرف لے جائیں گے۔ چیرٹی کینسر ریسررچ یو کے کا تجزیہ جی پی اپائنٹمنٹ ڈیٹا اور 2018 کی ایک سٹڈی پر مبنی ہے، جس میں پتا چلا ہے کہ جو لوگ سگریٹ نوشی نہیں کرتے وہ سگریٹ پینے والوں کے مقابلے میں جی پیز کے پاس 12فیصد کم جاتے ہیں۔

یورپ سے سے مزید