• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا کا 16 واں بڑا بینک ڈیفالٹ کر گیا، کئی کمپنیوں میں خطرے کی گھنٹی بج گئی

کراچی (نیوز ڈیسک) کہتے ہیں کہ بینکوں کو اپنا کاروبار بچائے رکھنا ہے تو اپنے خزانے خالی ہونے نہیں دینا۔ یہی کچھ امریکا کے 16ویں سب سے بڑے بینک سلیکون ویلی بینک (ایس وی بی) کے ساتھ ہوا ہے جہاں صارفین نے اتنی بڑی تعداد میں پیسے نکلوا لیے کہ بینک دیوالیہ ہوگیا۔

یہ بینک امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ٹیکنالوجی کمپنیز میں بہت مقبول ہے لیکن جمعہ کو شاید اس کے خزانے خالی ہوگئے جس سے یہ بینک ڈیفالٹ کر گیا۔ 2008ء کے مالی بحران کے بعد امریکا میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کوئی بینک ڈیفالٹ ہوا ہے۔

اس صورتحال کی وجہ سے ٹیکنالوجی کمپنیوں اور صارفین کے 175؍ ارب ڈالرز کے ڈپازٹ فیڈرل ڈپازٹ انشورنس کارپوریشن کے کنٹرول میں آ گئے ہیں۔ اس صورتحال کی وجہ سے وال اسٹریٹ سمیت مختلف اسٹاک ایکسچینجز کے ساتھ سرمایہ کاروں کو زبردست دھچکا لگا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایس وی بی کے اثاثہ جات کی مجموعی مالیت 209؍ ارب ڈالرز ہے اور یہ سیلکون ویلی میں ٹیکنالوجی کمپنیوں کی رقم محفوظ رکھتا تھا اور انہیں فنڈنگ بھی فراہم کرتا تھا۔

بینک میں صارفین کی ایک بڑی تعداد بھی ٹیک اسٹارٹ اپس کی ہی تھی۔ پس منظر دیکھیں تو اس بینک نے ٹیک کمپنیوں کی جانب سے جمع کرائی گئی دولت سے منافع کمانے کیلئے بانڈز خرید لیے تھے تاہم جس وقت یہ بانڈز خریدے گئے تھے اس وقت شرح سود کم تھی۔ تاہم، دنیا بھر میں بڑھتی مہنگائی کے تناظر میں جب امریکا کے مرکزی بینک نے شرح سود میں اضافہ کرنا شروع کر دیا تو ایس وی بی کو پرانی شرح سود پر خریدے گئے بانڈز سے منافع کم ملنے لگا۔

 نتیجتاً، جب ٹیک کمپنیوں کو فنڈنگ یا قرضہ جات کی ضرورت پیش آئی تو بینک اپنی کم آمدنی کی وجہ سے انہیں یہ قرضہ جات فراہم نہیں کر پایا۔ اس صورتحال کے پیش نظر، ٹیک کمپنیوں نے بینک میں ڈپازٹ کرائے گئے اپنے ہی پیسے کو استعمال کرنا شروع کر دیا جس سے ایس وی بی کے مالی ذخائر کم ہونے لگے۔

آہستہ آہستہ مختلف ٹیک کمپنیوں نے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی، بینک سے اپنے پیسے نکلوانا شروع کر دیے۔ بینک کے پاس پیسہ کم ہونے لگا تو اس نے اپنے اثاثہ جات فروخت کرنا شروع کر دیے۔

جیسے ہی یہ خبر بینک کے دیگر صارفین تک یہ خبر پہنچی کہ بینک نے اپنے اثاثہ جات فروخت کرنا شروع کر دیے ہیں تو اس سےکھلبلی مچ گئی اور بینک امیر، غریب اور متوسط درجے کے صارفین نے آہستہ آہستہ اپنے پیسے نکلوانا شروع کر دیے۔

بینک کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امریکی حکومت نے اس بینک کو کم از کم ڈھائی لاکھ ڈالرز تک رقم ڈپازٹ کرنے والے صارفین کیلئے ساورین گارنٹی فراہم کر رکھی ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر بینک ڈیفالٹ کر گیا تو امریکی حکومت صارف کو اس کا تمام پیسہ ادا کرے گی۔ چونکہ ایس وی بی کے صارفین کی ایک بڑی تعداد ٹیکنالوجی کمپنیز کی تھی اسلئے ان کے ڈپازٹس کا حجم بہت زیادہ تھا۔

جیسے ہی بینک نے اپنے اثاثہ جات فروخت کرنا شروع کیے تو ہر طرح کے صارفین میں افراتفری پھیل گئی خصوصاً ایسے صارفین نے تیزی سے اپناپیسہ نکلوایا جن کی ڈپازٹ کردہ رقم امریکی حکومت کی ساورین گارنٹی کے بینچ مارک سے کم تھی کیونکہ انہیں اپنی رقم کے ڈوبنے کا ڈر تھا۔

بینک میں رقم نکلوانے کی درخواستوں کا حجم 42؍ ارب ڈالرز تک جا پہنچا تو مجبوراً بینک کو اپنی محفوظ ترین سمجھی جانے والی سرمایہ کاری یعنی بانڈز کم قیمت پر فروخت کرنا پڑے کیونکہ جس وقت یہ خریدے گئے تھے اس وقت شرح سوُد کچھ اور تھی اور موجودہ بیس پوائنٹس یعنی شرح سوُد زیادہ ہے، اسلئے بینک کو زبردست مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا

 بینک نے اس صورتحال کے بعد اعلان کیا کہ وہ اپنے صارفین کو رقم فراہم نہیں کر سکتا۔ ایس وی بی نے دو دن تک سرمایہ کاروں کی مدد سے فنڈز جمع کرکے صارفین کو پیسے ادا کرنے کی کوشش کی جو ناکام رہی جس کے بعد امریکی بینک ریگولیٹرز کو مجبوراً بینک بند کرنا پڑا۔

 اس صورتحال اور افراتفری کے پیش نظر، جنوبی کیلیفورنیا کے ایک اور بڑے بینک فرسٹ ریپبلک بینک کے شیئرز کی قیمت 52؍ فیصد گرگئی جس کے بعد صارفین نے بھی مالی بحران کے ڈر اور رقم ڈوبنے کے خدشات کی وجہ سے اپنی رقم نکلوانا شروع کر دی ہے۔

سلیکون ویلی بینک کے ڈیفالٹ ہونے کی خبروں سے کیلیفورنیا میں شراب (وائن) بنانے والی کمپنیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران فرسٹ ریپبلک بینک شراب کشید کرنے والی کمپنیوں کا مقبول کاروباری مرکز تھا۔ جمعہ کی رات تک شمالی کیلیفورنیا کی ہزاروں شراب کمپنیوں کی پیسہ نکلوانے کی درخواستیں زیر التوا رہیں اور انہیں یہ نہیں بتایا جا رہا تھا کہ انہیں ان کا پیسہ کب ملے گا۔

 10؍ مارچ کو فرسٹ ریپبلک بینک نے ایک اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں سرمایہ کاروں اور صارفین سے پرسکون رہنے کی اپیل کی گئی تھی اور یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ان کا پیسہ محفوظ ہے۔ تاہم، اس اعلامیہ کے باوجود صارفین کی ایک بڑی تعداد جمعہ اور ہفتے کے دن بینکوں کے باہر اپنا پیسہ نکلوانے کیلئے قطاروں میں دیکھی گئی۔

 یہ بینک 1985ء میں سان فرانسسکو میں شروع کیا گیا تھا اور اب 11؍ ریاستوں میں اس کی 80؍ سے زائد شاخیں ہیں۔ دونوں بینکوں میں فرق یہ ہے کہ ایس وی بی کا ڈیٹ سیکورٹیز میں تھا جبکہ فرسٹ ریپبلکن بینک کا ڈیٹ قرضہ جات میں ہے۔ اسی طرح، دونوں بینکوں کا مکمل انحصار صارفین کے ڈپازٹس پر ہے۔

فرسٹ ریپبلک میں سب سے زیادہ پیسہ امیر لوگوں کا جبکہ ایس وی بی میں سب سے زیادہ پیسہ ٹیک اسٹارٹ اپس اور وینچر کیپیٹل انوسٹرز کا تھا۔ امریکا کے مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافے کے بعد، بینک صارفین کے پاس ایسے کئی دیگر ذرائع آ چکے ہیں جہاں وہ اپنا پیسہ بہتر انداز سے انوسٹ کر سکتے ہیں۔

کیلیفورنیا کے گورنر گیوین نیوسم نے اس صورتحال پیش نظر کہا ہے کہ وہ جلد مرکزی حکومت سے بات کرکے صورتحال کو جلد از جلد مستحکم کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ ملازمتیں، لوگوں کا رہن سہن اور پورا نظام محفوظ رہے۔

دوسری جانب، ارب پتی امریکی سرمایہ کار اور ہیج فنڈ مینیجر بل ایکمن نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کے بینکنگ سیکٹر کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں اور حالات ملکی معیشت کیلئے بھی خطرناک ہیں۔اپنی ٹوئیٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکی حکام کو چاہئے تھا کہ وہ تمام صارفین کے تحفظ کے بغیر ایس وی بی کو ڈیفالٹ نہ کرنے دیتے۔

سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ایس وی بی میں تمام صارفین کی جانب سے جمع کرائی گئی رقم کا صرف 11؍ فیصد ہی انشورڈ ہے، یعنی امریکی حکومت صارف 11فیصد (175؍ ارب ڈالرز) رقم ہی متعلقہ صارفین کو واپس کرنے کی مجاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیر کو جب بینک کھلیں گے تو بینکوں سے پیسہ نکلوانے کیلئے سب سے زیادہ رش ایسے صارفین کا ہوگا جن کی ڈپازٹ کردہ رقم امریکی ساورین گارنٹی کے بینچ مارک یعنی ڈھائی لاکھ ڈالرز سے کم ہے، کیونکہ ان صارفین کا پیسہ بصورت دیگر ڈوب جائے گا۔

اہم خبریں سے مزید