گلاسگو (طاہر انعام شیخ) چیرٹی سموکنگ اینڈ ہیلتھ سکاٹ لینڈ کے مطابق تمباکو نوشی کرنے والےغریب گھرانے اپنی آمدنی کا تقریباً تیسراحصہ اس علت پر خرچ کر دیتے ہیں۔ چنانچہ لوگوں کوتمباکونوشی سے باز رکھنے اور سگریٹ نوشی کے نقصانات سے آگاہ کرنے کےلئے ایک خصوصی مہم چلائی جا رہی ہے تاکہ نئی نسل کے نوجوانوں کو اس سے بچایا جا سکے۔ سروے سے پتہ چلا ہے کہ ملک کی سب سے کم آمدنی والے گروپس اپنی آمدن کا 29.4 فیصد تمباکو نوشی پر خرچ کرتے ہیں، جبکہ ان کے مقابلے میں زیادہ آمدنی والے گروپ میں سگریٹ نوشوں کی تعداد صرف 3.35فیصد یعنی 9 گنا کم ہے۔ سروے سےیہ بھی پتہ چلا ہے کہ ملک کے سب سے کم آمدنی والے گھرانوں میں 2یا اس سے زیادہ افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ اگر یہ لوگ تمباکو پینا بند کردیں تو فی کس 330پونڈ سالانہ کی بچت کر سکتے ہیں اور ساتھ ہی اپنی صحت کوبھی بہتر بنا سکتے ہیں۔ دل کی بیماریوں اور پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرات کو کم کر سکتے ہیں۔ا سکاٹ لینڈ میں پبلک ہیلتھ کی وزیر میری ٹائو نے کہا کہ نو سموکنگ ڈے منانا تمباکو نوشی چھوڑنے اور صحت میں نمایاںبہتری کی طرف پہلا قدم ہے۔ہمارا ہدف 2034تک ایسی نئی نسل کا حصول ہے جو تمباکو نوشی سے بالکل پاک ہو۔ انگلینڈ میں ایک چیرٹی ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی ختم کرنے سے ڈاکٹروں کے پاس ہر ماہ 75ہزار اپائنمنٹس کم ہو سکتی ہیں۔ سروے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ جو لوگ سگریٹ نوشی نہیں کرتے وہ سگریٹ پینے والوں کے مقابلے میں ڈاکٹروں کے پاس 12 فیصد کم جاتے ہیں۔